Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 77
اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
اَوَ
: کیا وہ
لَا يَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اَنَّ اللہ
: کہ اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا
: جو
يُسِرُّوْنَ
: وہ چھپاتے ہیں
وَمَا
: اور جو
يُعْلِنُوْنَ
: وہ ظاہر کرتے ہیں
اور کیا یہ جانتے نہیں ہیں کہ جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے
[ اَوَلَا يَعْلَمُوْنَ : تو کیا وہ لوگ جانتے نہیں ] [ اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ ] [ يَعْلَمُ : جانتا ہے ] [ مَا : اس کو ] [ يُسِرُّوْنَ : وہ چھپاتے ہیں ] [ وَمَا يُعْلِنُوْنَ : اور اس کو جو وہ آشکارا کرتے ہیں ] [ اَوَلَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ ] اس عبارت میں دو دفعہ تو فعل ” علِمَ یَعْلم “ (جاننا، جان لینا) کے مضارع کے صیغے (یَعْلمون اور یَعْلَمُ ) آئے ہیں جن کے مادہ (ع ل م) اور باب و معنی وغیرہ پر الفاتحہ :2 [ 1:2:1 (4)] میں البقرہ :13 [ 2:10:1 (3)] میں بات ہوچکی ہے۔ اسی طرح ” أَنَّ “ (حرف مشبہ بالفعل بمعنی ” بیشک “ ) پر البقرہ :6 [ 2:5:1] میں اور اسم جلالت (اللہ) کی لغوی بحث ” بسم اللّٰہ “ میں ہوچکی ہے ابتدائی ” أوَ “ میں ہمزئہ استفہام (أ) کے ساتھ ” وَ “ اس میں تاکید کے معنی پیدا کرنے کے لیے ہے ” أفَ “ کی طرح) ۔ اس کا ترجمہ ” یا : صرف “ سے ہی ہوسکتا ہے یا ” تو کیا “ یا الٹ کر ترجمہ ” اور کیا “ بھی کرسکتے ہیں۔ ؤ یوں اس عبارت کا لفظی ترجمہ ہے : ” کیا نہیں جانتے وہ کہ بیشک اللہ تعالیٰ جانتا ہے “ اسی کی بامحاورہ صورتیں ہیں۔ ” کی اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ کو معلوم ہے “۔ ” کیا ان کو اس کا علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے۔ “ اور بعض نے ” لا یعلمون “ کی ضمیر فاعلین ” ھم “ کا ترجمہ ” یہ لوگ “ اور ” ان لوگوں “ کی صورت میں کرلیا ہے یعنی ” کیا ان لوگوں کو یہ بات بھی معلوم نہیں کہ خدا کو سب معلوم ہے “ ، ” کیا یہ لوگ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ کو خبر ہے۔ “ ان تمام تراجم میں ” أَنَّ “ کا ترجمہ ” بیشک : یقینا “ حذف کرکے اس کے مفہوم کو ” یہ بات بھی “ اور ” اتنا بھی “ وغیرہ سے ظاہر کیا گیا ہے۔ بعض نے اس عبارت کے آخری حصہ ” انّ اللّٰہ یَعْلَم “ کا ترجمہ اگلی عبارت (ما یُسِرُّون وما یُعلِنُون) کے بعد کیا ہے جیسا کہ ابھی بیان ہوگا۔ 2:48:1 (5) [ مَا یُسِرُّوْنَ وَمَا یُعْلِنُوْنَ ] کا ابتدائی ” مَا “ موصولہ بمعنی ” جو کچھ کہ “ ہے اور اسے مصدریہ بھی سمجھا جاسکتا ہے جیسا کہ ابھی بعض تراجم کے ضمن میں آئے گا۔ اور ” مَا “ یہاں بتکرار آیا ہے یعنی دو دفعہ [ یُسِرُّوْنَ ] کا مادہ ” س ر ر “ اور وزن اصلی ” یَفْعِلُوْنَ “ ہے۔ جو دراصل تو ” یُسَرِرُوْن “ تھا پھر ” ر “ کی کسرہ (-ِ ) ماقبل ساکن (س) کو دے کر دونوں ” ر “ مدغم کردیئے گئے۔ اس مادہ سے فعل مجرد ” سَرَّ… یَسُرُّ “ (…کو خوش کرنا) کے باب معنی اور معروف و مجہول استعمال (سَرَّ یُسَرُّ = خوش ہونا) کی وضاحت البقرہ :69 [ 2:44:1 (4)] میں ہوچکی ہے۔ قرآن کریم میں اس فعل مجرد کا ایک ہی صیغہ صرف ایک بار آیا ہے۔ ؤ زیر مطالعہ لفظ (یُسِرُّوْنَ ) اس مادہ سے باب افعال کا فعل مضارع صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ اس باب سے فعل ” اَسَرَّ … یُسِرُّ اِسْرَارًا “ کے معنی ہیں : ” چھپانا، چھپا لینا “ اور بعض نے ” مخفی رکھنا “ سے ترجمہ کیا ہے جو شاید عام آدمی کے لیے قابل فہم نہیں ہے۔ ” یُسرُّوْن “ کا ترجمہ ہے۔ ” وہ چھپاتے ہیں “ قرآن کریم میں اس مزید فیہ فعل کے مختلف صیغے 18 جگہ آئے ہیں۔ یہ فعل متعدی ہے اور اس کا مفعول بنفسہٖ آتا ہے۔ البتہ بعض دفعہ مفعول کے بعد ” الی “ استعمال ہوتا ہے مثلاً ” اَسَرَّ حدیثًا الی فلانٍ “ اس کے مصدری معنی ہیں : ” بات ایک سے چھپانا دوسرے پر ظاہر کرنا “ یعنی خفیہ بات کرنا یا اطلاع دینا۔ اور یہ استعمال بھی قرآن کریم میں کم از کم دو جگہ (الممتحنہ :1 ، التحریم :3) آیا ہے۔ اس باب کا مصدر ” اِسْرارً “ بھی دو جگہ آیا ہے۔ اور اس مادہ سے ماخوذ اور مشتق بعض دیگر کلمات (مثلاً سِرٌّ، سَرَّائ، سُرور، مَسْرور اور سُورُ ) کئی جگہ آئے ہیں۔ [ یُعْلِنُوْنَ ] کا مادہ ” ع ل ن “ اور وزن ” یُفْعِلُوْنَ “ ہے۔ اس مادہ سے فعل مجرد ” علَن یَعلِن عُلُونًا “ (ضرب سے) اور علِن یَعلَن عَلَنًا وعلانیۃً (سمع سے) کے معنی ہیں : ” ظاہر ہوجانا، سب کو معلوم ہوجانا، “ کہتے ہیں ” عَلِنَ الامرُ “ (معاملہ ظاہر ہوگیا، لازم ہونے کی وجہ سے اس فعل سے اسم فاعل نہیں آتا بلکہ صفت ” عَلِنٌ“ اور ” عَلِیْنٌ“ آتی ہے۔ اس فعل مجرد سے قرآن کریم میں کوئی صیغۂ فعل استعمال نہیں ہوا۔ البتہ اس کا مصدر ” علانیۃ “ چار جگہ آیا ہے (اور یہ لفظ اردو میں بھی مستعمل ہے) ۔ ؤ ” یُعْلِنُون “ اس مادہ سے باب افعال کا فعل مضارع صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ اس باب سے فعل ” اَعْلَن … یُعْلِنُ اِعْلَانًا “ کے معنی ہیں : …کو ظاہر کردینا، کھول دینا، …کا اظہار کردینا۔ “ یہ فعل متعدی ہے اور اس کا مفعول بنفسہٖ بھی آتا ہے اور ” بائ “ (ب) کے صلہ کے ساتھ بھی کہتے ہیں ” اَعْلَنہ وبِہ “ (اس نے اس کو ظاہر کردیا) اور خود لفظ ”إعلان “ اردو میں مستعمل ہے اس لیے اس کا ترجمہ ” اعلان کرنا “ بھی ہوسکتا ہے۔ اس باب سے فعل کے مختلف صیغے قرآن کریم میں بارہ جگہ آئے ہیں۔ ؤ اس طرح اس پوری عبارت ” ما یُسِرُّونَ ومَا یُعْلِنُوْنَ “ کا لفظی ترجمہ بنتا ہے ” جو کچھ کہ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ کہ وہ ظاہر کرتے ہیں “ اور بعض نے ” یُعلِنُون “ کے لیے ” وہ اظہار کرتے ہیں، جتلاتے ہیں یا کھولتے ہیں “ ترجمہ کیا ہے اسی طرح ” مَا “ موصولہ کا ترجمہ بعض نے ” جسے “ اور بعض نے ” ان چیزوں کو جو کہ “ ” ان باتوں کو جو کہ “ سے کیا ہے۔ چاہے محاورے کے لیے سہی مگر ” چیزوں اور باتوں “ اصل عبارت پر اضافہ ہے۔ بعض نے ” مَا “ موصولہ کی بجائے ” مَا “ مصدریہ کے ساتھ ترجمہ کیا ہے یعنی ان کی ” چھپی اور کھلی “ دونوں باتیں۔ جو دراصل مصدر بمعنی حال (اسم مفعول کے ساتھ) ہے یعنی ” چھپائی ہوئی اور کھلی کی ہوئی “ (باتیں) ۔ (مصدر اور فاعل مفعول دونوں کے معنی دیتا ہے) اسی طرح بعض حضرات نے سابقہ عبارت کے آخری جملہ ” ان اللّٰہ یعلم “ کا ترجمہ اس زیر مطالعہ عبارت کے ترجمہ کے بعد کیا ہے یعنی ” جو کچھ چھپاتے ہو اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو اللہ سب جانتا ہے “ اور اللہ ان کی چھپی اور کھلی دونوں باتیں جانتا ہے۔ “ کی صورت میں۔ اور بعض نے ” مَا “ کی تکرار کے لیے ترجمہ میں ” بھی “ کا اضافہ کیا ہے یعنی ” اللہ کو اس کی بھی خبر ہے جسے وہ چھپاتے ہیں اور اس کی بھی جسے یہ جتلاتے ہیں “۔ اور یہ ” جسے “ دراصل اس ضمیر عائد کا ترجمہ ہے جو یہاں محذوف ہے یعنی ” مایسرونہ “ اور ” مایعلونہ یا بہ “ کی شکل میں۔ 2:48:2 الإعراب اعراب اور ترکیب نحوی بیان کرنے کے لیے زیر مطالعہ دو آیات کو چار جملوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ 1 واذا لقوا الذین اٰمنوا قالوا آمنا [ وَ ] عاطفہ بھی ہوسکتی ہے اور مستانفہ بھی یعنی یہ ” یہودیوں “ کے رویہ کے ذکر سے متعلق بھی ہے اور ایک نئے رویہ کا ذکر بھی یہاں سے شروع ہوتا ہے [ اذا ] شرطیہ ظرفیہ ہے یعنی اس میں شرط (جب بھی جب کبھی بھی) اور ظرف یعنی وقت اور جگہ (جس وقت بھی اور جس جگہ بھی) کا مفہوم موجود ہے [ لقوا ] فعل ماضی معروف صیغہ جمع مذکر غائب ہے جس میں ضمیر فاعلین ” ھم “ مستتر ہے جو یہاں ” یہود “ کے لیے ہے جن کا ذکر اوپر سے چل رہا ہے۔ یہاں فعل ماضی کا ترجمہ ” اذا “ شرطیہ کی وجہ سے حال میں ہوگا یعنی ’ جب وہ ملتے ہیں “۔ [ الذین ] اسم موصول (جمع مذکر) یہاں فعل ” لقوا “ کا مفعول بہ ہوکر منصوب ہے جس میں بوجہ مبنی ہونے کے کوئی اعرابی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ [ آمنوا ] فعل ماضی معروف مع ضمیر فاعلین ” ھم “ ہے اور یہ جملہ فعلیہ ہوکر ” الذین “ کا صلہ ہے۔ اور یہ صلہ موصول (الذین آمنوا) ” واذا لقوا “ کے ساتھ مل کر جملہ شرطیہ کا پہلا حصہ یعنی بیان شرط بنتے ہیں۔ اس کے بعد [ قالوا ] فعل ماضی معروف مع ضمیر فاعلین ” ھم “ جملہ فعلیہ ہے اور یہاں سے ” اذا “ کا جوابِ شرط شروع ہوتا ہے۔ اس لیے اس کا ترجمہ ” تو کہتے ہیں “ ہوگا۔ فعل ماضی ہونے کے باعث یہاں شرط اور جوابِ شرط کے فعل (لقوا اور قالوا) ” جزم “ سے بری ہیں [ آمنا ] فعل ماضی معروف مع مستتر ضمیر الفاعلین ” نحن “ ہے اور فعل ” قالوا “ کا مفعول ہوکر محل نصب میں ہے اور اس جملے (قالوا آمنا) کے ساتھ پہلا جملہ شرطیہ مکمل ہوجاتا ہے۔ 2 واذا خلا بعضھم الی بعض۔ قالوا اتحدثونھم بما فتح اللّٰہ علیکم لیحاجّوکم بہ عند ربکم [ واذا ] سابقہ (اوپر والے) ” واذا “ پر عطف ہے اور اسی طرح واو عاطفہ اور ” اذا “ ظرفیہ پر مشتمل ہے [ خلا ] فعل ماضی صیغۃ واحد مذکر غائب ہے [ بعضھم ] مضاف (بعض) اور مضاف الیہ (ھم) مل کر فعل ” خلا “ کا فاعل ہے اس لیے ” بعض “ مرفوع ہے علامتِ رفع ” ض “ کا ضمہ (-ُ ) ہے اور نحوی حضرات ” اذا “ کے بعد والے (جملے) کو ظرف کا مضاف الیہ لہٰذا محلاً مجرور کہتے ہیں۔ [ الی بعض ] جار (الی) مجرور (بعض) مل کر متعلق فعل ” خلا “ ہیں یا ” الی “ اس فعل (خلا) کا صلہ ہے اور ” الی بعض “ مفعول ہوکر محل نصب میں ہے یہاں تک جملے کا پہلا حصہ ” بیان شرط “ مکمل ہوتا ہے [ قالوا ] فعل ماضی معروف مع ضمیر الفاعلین ” ھم “ ہے اور یہاں سے ” اذا “ کے بعد والے جملے کا جواب شرط شروع ہوتا ہے اس کا ترجمہ بھی مثل سابق ” تو کہتے ہیں “ ہوگا [ اَتُحدِّثُونھم ] کا ابتدائی ہمزہ (أ) استفہامیہ ہے جو یہاں انکار کے معنی میں ہے یعنی ” ایسا مت کرو “ کا مفہوم رکھتا ہے ” تحدِّثون “ فعل مضارع مع ضمیر الفاعلین ” انتم “ ہے اور آخر پر ضمیر منصوب ” ھم “ اس فعل اک مفعول ہے۔ [ بما ] جار (ب) اور مجرور (ما) مل کر متعلق فعل (تحدثون) ہے۔ یا ” بِ “ فعل ” حدّث “ کے دوسرے مفعول (دیکھئے حصہ ” اللغۃ “ ) پر آنے والا صلہ ہے۔ اور ” ما “ موصولہ اپنے بعد آنے والے جملے (صلہ) کے ساتھ مل کر یہاں مفعول (ثانی) ہونے کے اعتبار سے محلاً منصوب ہے۔ [ فتَح ] فعل ماضی معروف صیغہ واحد مذکر غائب ہے [ اللّٰہ ] اس فعل (فتح) کا فاعل (لہٰذا) مرفوع ہے علامت رفع اسم جلالت (اللّٰہ) کا ضمہ (-ُ ) ہے۔ [ علیکم ] جار مجرور (علی+کم) فعل ” فتح “ سے متعلق ہیں۔ اور یہ پورا جملہ ” فتح اللّٰہ علیکم “ (جو فعل، فاعل اور متعلق فعل پر مشتمل ہے) ” بِمَا “ کے ” ما “ کا صلہ ہے اور صلہ موصول (بمع فتح اللّٰہ علیکم) مل کر ” بِمَا “ کی ابتدائی باء (ب) کے ذریعے فعل ” تحدِّثون “ سے متعلق ہیں یا فعل ” تُحَدِّثُوْنَ “ کا مفعول ثانی ہوکر محلاً منصوب ہے [ لیحاجُّوکُم ] کی ابتدائی لام (لِ ) لامِ کی یا لام تعلیل (جس کا ترجمہ ” کہ : تاکہ “ ہوتا ہے) کی بجائے یہاں لام العاقبۃ یا لام الصیرورۃ ہے جس کا ترجمہ ” جس کا نتیجہ یہ ہوا : ہوگا کہ “ سے کیا جاتا ہے (لام تعلیل ہو یا لام عاقبہ دونوں ہی ناصب مضارع ہیں) ” یحاجوکم “ میں ” یُحَاجُوا “ فعل مضارع منصوب (بوجہ ” لام “ ) ہے علامت نصب واو الجمع کے بعد والے ” نون “ کا گر جانا ہے۔ (یہ دراصل ” یحاجون “ تھا) اور دراصل ” ل “ کے بعد ایک ” اَنْ “ مقدر ہوتا ہے جو اصل ناصب ہوتا ہے یعنی ” لِأَنْ “ ) اس صیغہ فعل ” لیحاجَوا “ میں ضمیر فاعلین ” ھم “ مستتر ہے اور آخری ” کم “ ضمیر منصوب برائے جمع مذکر حاضر فعل ” لیحاجّوا “ کا مفعول بہ ہے اردو میں یہاں اس ضمیر کا ترجمہ فعل کی مناسبت سے ” تم کو “ (جھٹلائیں) یا ” تم سے “ (جھگڑا کریں) کیا جاسکتا ہے (دیکھئے حصہ اللغۃ میں تراجم) [ بہ ] جار مجرور (ب+ہ) مل کر متعلق فعل (لیحاجوکم) ہیں اور اس میں ضمیر مجرور (ہ) ” بما فتح اللّٰہ علیکم “ کے ” ما “ کے لیے (عائد) ہے یعنی ” اس کی وجہ سے “ [ عندربکم ] میں ” عند “ ظرف منصوب اور مضاف ہے اور ” ربِّکم “ (مضاف ” ربّ “ اور مضاف الیہ ” کم “ مل کر) ” عِندَ “ (ظرف) کا مضاف الیہ ہے ۔ لفظ ” ربِّ “ مضاف ہونے کی وجہ سے خفیف اور خود مضاف الیہ (عند کا) ہونے کی وجہ سے مجرور ہے علامت جر آخری ” ب “ کی کسرہ (-ِ ) ہے ” عند “ کے لفظی اور بالحاظ سیاق بامحاورہ تراجم حصہ ” اللغۃ “ میں بیان ہوچکے ہیں۔ 3 افلا تعقلون یہ جملہ اس سے پہلے البقرہ :33 [ 2:29:2) میں گزر چکا ہے۔ 4 اَوَلا یَعلَمون اَن اللّٰہ یعلم ما یُسِرُّون وما یَعلِنون [ اَوَ ] ہمزئہ استفہامیہ اور واو عاطفہ کا مرکب ہے۔ ” وَ “ یا ” فَ “ کے ساتھ ہمزئہ استفہامیہ مقدم ہوکر اور ” ھل “ استفہامیہ کے ساتھ مؤخر (فھل) آتا ہے اردو فارسی میں اس ” اَوَ “ کا ترجمہ ” کیا اور “ کی بجائے ” آیا ؟ “ سے کیا جاتا ہے [ لایعلمون ] فعل مضارع منفی ” بِلَا “ صیغہ جمع مذکر غائب ہے جس میں ضمیر فالعین ” ھم “ مستتر ہے۔ [ اَنَّ ] حرف مشبہ بالفعل اور [ اللّٰہ ] اس کا اسم منصوب ہے اور اس کی خبر اگلا جملہ آرہا ہے [ یَعلَم ] فعل مضارع معروف صیغہ واحد مذکر غائب ہے [ مَا ] اسم موصول فعل ” یعلم “ کا مفعول (لہٰذا محلاً منصوب) ہے [ یُسِرُّون ] فعل مضارع معروف مع ضمیر فالعین ” ھم “ جملہ فعلیہ ہوکر ” ما “ کا صلہ بنتا ہے اور [ ومایُعلِنُون ] میں ” وَ “ عاطفہ کے ذریعے ” مَا یعلنون “ (جو ” ما “ موصولہ اور اس کے صلہ جملہ فعلیہ (فعل فاعل) ” یعلنون “ پر مشتمل ہے) سابقہ صلہ موصول ” ما یسرِّون “ پر عطف ہے۔ یہاں یہ دونوں صلہ موصول (مایسرون اور مایعلنون) فعل ” یعلم “ کے مفعول بنتے ہیں۔ یہاں دونوں جگہ صلہ کے ساتھ اسم موصول ” مَا “ کے لیے ضمیر عائد محذوف ہے یعنی دراصل ” مایسرونہ وما یعلونہ “ تھا اس لیے مترجمین نے اس ضمیر محذوف کے لیے ” جسے “ کے ساتھ ترجمہ کیا ہے۔ اس کے بھی مختلف تراجم حصہ ” اللغۃ “ میں بیان ہوچکے ہیں۔ 1:48:3 الرسم اس قطعہ آیات (76 ۔ 77) کے تمام کلمات کا رسم املائی اور رسم قرآنی (عثمانی) یکساں ہے۔ کسی کلمہ کے رسم عثمانی پر بحث کی ضرورت نہیں۔ 1:48:4 الضبط اور اس قطعہ کے کلمات میں ضبط کا تنوع درج ذیل نمونوں میں دیکھئے۔
Top