Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 249
اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
اَوَ : کیا وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے اَنَّ اللہ : کہ اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو يُسِرُّوْنَ : وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
کیا اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں
خلاصہ تفسیر
کیا ان کو اس کا علم نہیں ہے کہ حق تعالیٰ کو سب خبر ہے ان چیزوں کی بھی جن کو وہ مخفی رکھتے ہیں اور ان کی بھی جن کا وہ اظہار کرتے ہیں (تو اگر منافقین نے مؤمنین سے اپنا کفر چھپایا تو کیا اور ان ملامت گروں نے حضور ﷺ کی بشارت وغیرہ کے مضامین چھپائے تو کیا، اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں مضامین سے مسلمانوں کو جابجا مطلع فرما دیا ہے)
اس آیت میں تو یہودیوں کے خواندہ لوگوں کا ذکر تھا آگے ان کے ناخواندہ لوگوں کا ذکر اس طرح فرماتے ہیں کہ،
اور ان (یہودیوں) میں بہت سے ناخواندہ (بھی) ہیں جو کتابی علم نہیں رکھتے لیکن (بلاسند) دل خوش کن باتیں (بہت یاد ہیں) اور وہ لوگ کچھ اور نہیں (ویسے ہی بےبنیاد) خیالات پکا لیتے ہیں (اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ تو ان کے علماء کی تعلیم ناقص اور مخلوط ہے اور پھر اوپر سے ان میں فہم کی کمی ہے ایسی صورت میں بجز بےبنیاد خیالات کے حقائق واقعیہ کی تحقیق کہاں نصیب ہوسکتی ہے بقول شخصے " کریلا اور نیم چڑھا " اس میں مٹھاس کہاں
اور چونکہ ان کی اس توہم پرستی میں ان کے علماء کی خیانت بڑا سبب ہے اس لئے جرم میں بھی وہ اپنے عوام سے زیادہ ہوئے اسی کا بیان اب یہاں کرتے ہیں،)
جب عوام مذکورین قابل زجر وتوبیخ ہیں اور ان کا جہل کا اصلی سبب ان کے علماء ہی ہیں) تو بڑی خرابی ان کی ہوگی جو لکھتے ہیں (بدل سدل کر) کتاب (تورات) کو اپنے ہاتھوں سے (اور) پھر (عوام سے) کہہ دیتے ہیں کہ یہ (حکم) خدا کی طرف سے (یوں ہی آیا ہے اور غرض (صرف) یہ ہوتی ہے کہ اس ذریعہ سے کچھ نقد قدرے قلیل وصول کرلیں سو بڑی خرابی (پیش) آوے گی ان کی اس (تحریف کتاب) کی بدولت (بھی) جس کو ان کے ہاتھوں نے لکھا تھا اور بڑی خرابی ہوگی ان کو اس (نقد) کی بدولت بھی جس کو وہ وصول کرلیا کرتے تھے،
فائدہعوام کی رضا جوئی کے لئے غلط سلط مسئلے دینے سے ان کو کچھ نقد وغیرہ بھی وصول ہوجاتا تھا اور ان کی نظر میں وقعت اور وقار بھی رہتا تھا اسی غرض سے تورات میں لفظی اور معنوی پھیر پھار بھی کرتے رہتے تھے اس آیت میں اسی پر وعید سنائی گئی ،
Top