Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 77
اَوَ لَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ
اَوَ : کیا وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے اَنَّ اللہ : کہ اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا : جو يُسِرُّوْنَ : وہ چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو يُعْلِنُوْنَ : وہ ظاہر کرتے ہیں
کیا وہ نہیں جانتے کہ جو کچھ چھپاتے ہیں اسے بھی اللہ جانتا ہے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں وہ بھی اس کے سامنے ہے
علماء یہود کی مثال : 154: علمائے یہود کی مثال اس پرندہ کی سی ہے جس کو خورات حاصل کرنے کے لالچ نے ایک باریک دانہ تو دکھادیا لیکن وہ اتنے بڑے جال کو نہ دیکھ سکا پھر اس کا نتیجہ کیا نکلا ؟ کہ ایک دانہ کے لالچ میں جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ دیکھو کتنی موٹی سی بات ہے کہ اللہ کے لئے ایسے امور کی اطلاع اپنے رسول کو دے دینا مشکل ہی کیا تھا کور مغز یہود اس امکان ہی کی طرف اپنا ذہن نہیں لے جاتے تھے کہ اس مدعی نبوت یعنی محمد رسول اللہ ﷺ کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ واقعی کچھ ہے یہ مرض صرف اس وقت کے یہود میں نہ تھا بلکہ آج بھی موجود ہے کہ غیر مسلم قومیں اس امکان کی طرف ذہن نہیں لے جاتیں کہ قرآن کریم انسانی تصنیف کی بجائے اللہ کی کتاب ہونے کے دعویٰ میں نہایت ہی سچی کتاب ہے اور مسلمان اللہ کی کتاب تو مانتے ہیں لیکن صرف ثواب اور آخرت کے لئے اس کی تلاوت کرتے ہیں لیکن دنیوی زندگی کے لئے ایک قانون الٰہی کی کتاب کے طور پر ، انہوں نے بھی شایددل سے تسلیم نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج من حیث القوم وہ دنیا میں ذلیل و خوار ہیں۔ اللہ سمجھ کی توفیق عطا فرمادے۔
Top