Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 267
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ١۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو ایمان لائے (ایمان والو)
اَنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو
مِنْ
: سے
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ
مَا
: جو
كَسَبْتُمْ
: تم کماؤ
وَمِمَّآ
: اور سے۔ جو
اَخْرَجْنَا
: ہم نے نکالا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنَ
: سے
الْاَرْضِ
: زمین
وَلَا
: اور نہ
تَيَمَّمُوا
: ارادہ کرو
الْخَبِيْثَ
: گندی چیز
مِنْهُ
: سے۔ جو
تُنْفِقُوْنَ
: تم خرچ کرتے ہو
وَلَسْتُمْ
: جبکہ تم نہیں ہو
بِاٰخِذِيْهِ
: اس کو لینے والے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
تُغْمِضُوْا
: تم چشم پوشی کرو
فِيْهِ
: اس میں
وَاعْلَمُوْٓا
: اور تم جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
غَنِىٌّ
: بےنیاز
حَمِيْدٌ
: خوبیوں والا
اے ایمان والو ! وہ پاک چیزیں خرچ کرو ، جو تم نے کمائی ہیں ، اور اس میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالی ہیں اور ردی چیز کا قصد نہ کرو کہ تم اس سے خرچ کرتے ہو ، اور خود اس سے لینے والے نہیں ، سوائے اس کے کہ تم اس میں چشم پوشی کرو ، اور جان لو کہ بیشک اللہ تعالیٰ بےپروا ہے اور تعریفوں والا ہے
ربط آیات صدقات کی قبولیت کے متعلق تین شرائط کا پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ کسی کو خیرات دے کر نہ تو اس پر احسان جتلایا جائے ، نہ اسے تکلیف پہنچائی جائے اور نہ خرچ کرنے میں ریا کاری کا عنصر شامل ہو ، یعنی خالص نیک نیتی کے ساتھ رضائے الٰہی مقصود ہو ، اگر یہ چیزیں موجود ہوں گی ، تو صدقہ باطل ہوجائے گا ۔ اور دینے والا گناہ گار ہو کر الٹا وبال میں پڑجائے گا ۔ آج کے درس میں قبولیت کی چوتھی شرط مال کی پاکیزگی کا بیان ہے۔ قبولیت کی چوتھی شرط پاکیزگی مال ارشاد ہوتا ہے ۔ یایھا الذین امنوا انفقوا من طیبت ما کسبتم اے ایمان والو ! خرچ کرو پاک اور ستھری چیزیں جو تم نے کمائی ہیں ۔ گویا قبولیت صدقہ کے لیے یہ بھی ایک شرط ہے کہ صاف ستھری اور بہتر چیز اللہ کے راستہ میں دی جائے۔ مفسرین کرام نے طیبات کی تفصیل میں دو چیزیں بیان کی ہیں ۔ پہلی چیز یہ ہے کہ جو مال فی سبیل اللہ خرچ کیا جا رہا ہے ، وہ حلال ہو ، جائز ذرائع سے حاصل کیا گیا ہو ۔ حرام مال سے ادا کردہ صدقہ قابل قبول نہیں ۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص چوری ، ڈاکہ یا رشوت کا مال صدقہ کرتا ہے تو وہ بارگاہ ایزدی میں کیسے قبول ہوگا ، بلکہ ایسا کرنے سے انسان الٹا گناہ گار ہوگا ۔ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ جو شخص حرام کمائی کی خوراک کھائے گا یا لباس پہنے گا ، نہ اس کی عبادت قبول ہوگی اور نہ اس کا صدقہ خیرات قبول ہوگا ، اور اگر ایساشخص مر گیا اور اپنے پیچھے مال چھوڑ گیا تو وہی مال اس کے لیے جہنم کا زاد راہ ہوگا ۔ بعض چیزیں تو شرعا ًقطعی حرام ہیں اور بعض مشتبہ ہوتی ہیں ۔ مشتبہ مال کی خیرات بھی درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتی ، کیونکہ واضح حکم موجود ہے۔ کلوا مما فی الارض حلا لاطیبا یعنی حلال اور پاکیزہ چیزیں کھائو ، حرام سے پرہیز کرو۔ طیب کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ جو چیز بھی صدقہ میں دی جا رہی ہے۔ وہ اعلیٰ اور بہتر ہو نہ کہ نکمی اور ردی چیز ، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ اچھی چیز اپنے لیے رکھ لی جائے اور کم تر چیز زکوٰۃ و صدقات میں دی جائے ، یہ بھی مناسب ہیں ۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو کھجور کے اچھے گچھے اپنے واسطے محفوظ کرلیتے ہیں اور کمتر گچھے اصحاب صفہ ؓ کے لیے لٹکا دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی تقسیم نے منع فرمایا ہے ۔ جب تم خود ردی چیز کو پسند نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ اسے کیسے پسند کریگا ، لہٰذا زکوٰۃ و صدقات میں بہتر چیزدینی چاہئے۔ ذاتی کمائی میں سے خرچ فرمایا ، اے اہل ایمان ! ان پاکیزہ چیزوں میں سے خرچ کرو ما کسبتم جو تم نے کمائی ہیں ۔ اب کمائی کی بھی مختلف صورتیں ہیں ۔ منجملہ ان کے کمائی کا اولین ذریعہ انسان کی ذاتی محنت و مشقت ہے ۔ کوئی تجارت کرتا ہے ، دکاندار ہے ، ملازم ہے ۔ کارخانہ دار ہے یا مزدور ہے۔ یہ سب ذاتی آمدن کے ذرائع ہیں آمدن کے بعض دوسرے ذرائع اضطراری ہوتے ہیں ۔ جن میں انسان کی ذاتی مشقت کا دخل نہیں ہوتا ، مثلاً کہیں سے ہدیہ مل گیا ، وصیت کے ذریعے کوئی چیز حاصل ہوگی یا اسے وراثت سے حصہ مل گیا ۔ ان ذرائع سے حاصل شدہ مال بھی انسان کی ملکیت ہوتا ہے تو پاکیزہ چیزیں خرچ کرنے کا قانون ان تمام ذرائع سے حاصل شدہ آمدنی پر ہوگا ، لہٰذا حکم ہوا ہے کہ تم جس حلال مال سے بھی خرچ کرنا چاہو ، اچھی اور بہتر چیز دو ۔ اللہ کے راستے میں کم تر چیز دینے کی کوشش نہ کرو ۔ پہلے گزر چکا ہے ۔ انفقوا مما رزقنکم اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے۔ جب سارے کا سارا اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے۔ تو پھر اسی کے نام پر اچھی سے اچھی چیز دینی چاہئے نہ کہ گھٹیا چیز کیونکہ دینے والا تو وہ خود ہی ہے۔ زرعی پیداوار میں سے خرچ براہ راست خود محنت کر کے کمانے کے علاوہ ایک ذریعہ آمدنی زرعی پیداوار بھی ہے۔ اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس میں سے بھی خرچ کرو ومما اخرجنا لکم من الارض جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا زرعی پیداوار میں ہر قسم کا غلہ مثلا ً گندم ، جو ، چاول ، مکئی ، باجرہ اور دالیں وغیرہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ہر قسم کا پھل اور سبزیاں بھی زرعی پیداوار ہیں ۔ اب رہا یہ سوال کہ کتنا خرچ کیا جائے۔ تو سب سے پہلے جو کچھ قرض ہے ، وہ ادا ہونا چاہئے ، جس طرح تجارت وغیرہ کے مال میں کل مال کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ فرض ہے۔ اس طرح زرعی پیدوار سے عشر یعنی دسواں حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا فرض ہے۔ البتہ اس مد کے دو حصے ہیں ۔ بارانی زمین یعنی جو زمین مالک کی مشقت کے بغیر سیراب ہوتی ہے ۔ اس میں سے دسواں حصہ اور جو نہری یا چاہی زمین ہے۔ جسے مالک خود محنت کر کے پانی بہم پہنچاتا ہے ، اس میں سے بیسواں حصہ نکالنا فرض ہے البتہ بعض خود رو چیزوں جیسے گھاس ، لکڑیاں اور کا نے ، ان تین چیزوں پر عشر نہیں ہے۔ یہ معاف ہیں اگر یہ چیزیں خود کاشت کی جائیں ۔ چارے کے لیے گھاس وغیرہ خو د بوئی جائے ، لکڑی کے لیے درخت لگائیں یا کا نے کی کاشت کی جائے ، تو پھر ان پر عشر ادا کرنا ہوگا ، امام ابوحنیفہ (رح) کا یہی فتویٰ ہے ۔ عشر کی ادائیگی تو فرض ہے ۔ یہ تو لازمی ہے اس کے علاوہ اگر کوئی مزید خرچ کرے گا تو وہ نوافل میں شمار ہوگا اور موجب اجر وثواب ہوگا ۔ یہاں پر ایک شبہ کا ازالہ ضروری ہے۔ حضور ﷺ کی حدیث ہے۔ لیس فی الخضروات صدقۃ یعنی سبزیوں میں صدقہ نہیں ہے ، حالانکہ یہ بھی زرعی پیدوار ہے اور زمین ہی سے نکلتی ہے۔ امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سبزیوں پر عشر بالکل معاف ہے ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سبزیوں کا عشر کاری خزانے میں جمع کرانے کی ضرورت نہیں مالک خود اپنی صوابدید کے مطابق مستحقین میں تقسیم کر دے ۔ اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ سبزیاں جلد خراب ہوجانے والی چیز ہے سرکاری انتظام میں پہنچتے پہنچتے اور پھر تقسیم ہونے تک اس کے ضائع ہوجانے کا خدشہ ہے ۔ اس لیے سبزی عشر یعنی دسواں یا بیسواں حصہ مالک کو خود تقسیم کردینا چاہئے ۔ مثال کے طور پر اگر سبزی کے دس گٹھے حاصل ہوئے ہیں ۔ تو ان میں سے ایک اللہ تعالیٰ کی راہ میں دے دے ، یا اگر زمین چاہی یا نہری ہے۔ تو بیس گٹھوں میں سے ایک اد ا کرے ۔ علی ہذا القیاس یہی مسلک قرآن و سنت سے موافقت رکھتا ہے۔ زرعی پیداوار کے نصاب کے متعلق فقہائے کرام میں کچھ اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض فرماتے کہ دو سو درہم سے کم مالیت کی زرعی پیداوار پر عشر ہیں ہے کیونکہ یہ حدیث سے ثابت ہے کہ پانچ وسق سے کم اناج پر عشر نہیں اور پانچ وسق دو سو درہم کا بنتا ہے مگر امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث تجارتی مال سے متعلق ہے ۔ جس شخص کے پاس تجارت کی غرض سے پانچ وسق سے کم اناج ہے وہ زکوٰۃ نہ دے کیونکہ یہ نصاب کو نہیں پہنچتا ۔ البتہ زرعی پیدوار کے متعلق فرماتے ہیں کہ زرعی پیدوار قلیل ہو یا کثیر اس پر عشر ضروری ہے کیونکہ اس کے متعلق حدیث میں واضح الفاظ آئے ہیں ۔ زمین کے مالک کو زرعی پیداوار کی کم سے کم مقدار پر بھی عشر ادا کرنا ہوگا ۔ البتہ یہ سوال باقی رہتا ہے کہ عشر کون ادا کرے ، مالک اراضی یا کاشتکار یا دونوں ۔ بعض فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ عشر کی ادائیگی کا شتکار پر لازم آتی ہے ۔ مالک اراضی پر نہیں ، تا ہم راحج قول یہ ہے کہ عشر کی ادائیگی کے حصہ رسدی دونوں ذمہ دار ہیں ۔ انہیں چاہیے کہ کل پیداوار سے پہلے عشر نکالیں اور باقی اناج وغیرہ آپس میں تقسیم کریں۔ مع دنیات سے خرچ زمین کی پیداوارکا ایک اور ذریعہ مع دنیات ہیں ۔ عام زمین میں اور پہاڑوں میں کانیں پائی جاتی ہیں جن سے تانبہ ، نمک ، کوئلہ ، لوہا ، سونا ، چاندی ، تیل وغیرہ نکلتا ہے ۔ ان تمام چیزوں کی زکوٰۃ خمس یعنی کل آمدنی کا پانچواں حصہ ہے۔ چونکہ ان اشیاء کی پیداوار کے لئے عموماً محنت کی ضروت نہیں ہوتی ، نہ بیج نہ پانی نہ نہلائی وغیرہ اس لیے اس کی کل آمدنی کا پانچواں یعنی بیس فیصد ادا کرنا ضروری ہے۔ البتہ ایک مسئلہ فقہائے کرام کے درمیان مختلف فیہ ہے کہ ان کانوں کا مالک کون ہے ۔ اما م ابوحنیفہ (رح) ، امام شافعی (رح) اور امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ کانوں کا مالک وہ شخص ہے جس کی اراضی سے مع دنیات برآمد ہو ۔ لہٰذا خمس بھی وہی ادا کرے گا ۔ اگر یہ مع دنیات کسی عام جنگل ، صحرا یا سمندر سے نکلیں تو ان کی مالک حکومت ہوگی البتہ امام مالک (رح) کا مسلک یہ ہے کہ کان خواہ کہیں بھی نکلے ، اس کی مالک حکومت ہے ۔ امام مالک صاحب (رح) انفرادی ملکیت کو تسلیم نہیں کرتے۔ خبیث مال قابل قبو ل نہیں بہر حال فرمایا کہ اگر کمائی تمہاری ذاتی محنت و مشقت کی ہے تو پھر اس میں سے حلال اور طیب چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور جو زمین کی پیداوار ہے اس میں سے بھی اچھی چیز خرچ کرو ، ولا تیموا الخبیث منہ تنفقون اور ردی یا کم تر چیز کو خرچ کرنے کا ارادہ نہ کرو ۔ خبیث سے مراد ردی یا گھٹیا چیز ہے اور اس کا اطلاق نا پاک چیز پر بھی ہوتا ہے۔ اللہ کی راہ میں صاف ستھری چیز دینی چاہئے کیونکہ ولستم با خذیہ گھٹیا چیز جب تم خود لینے کے لیے تیار نہیں ہو تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایسی چیز کیوں دیتے ہو ۔ گھٹیا چیز قبول کرنے کی ایک صورت ہے کہ الا ان تغمضوا فیہ تم خود چشم پوشی کرلو ، مگر یہ تم کرنے کے لیے تیار نہیں ہو ، لہٰذا اللہ کی راہ میں بھی اچھی سے اچھی خرچ کرو ۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لن تنالو البر حتی تنفقوا مما تحبون تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرو۔ ظاہر ہے کہ ہر شخص کے لیے اچھی ، صاف ستھری اور بہتر چیز ہی پسندید ہوتی ہے ، لہٰذا بہتر چیز ہی فی سبیل اللہ بھی ادا کرو۔ پاکیزہ چیز کے سلسلہ میں ترمذی شریف کی حدیث ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا لا تقبل صلوۃ بغیر طھور ولا صدقۃ من غلول یعنی طہارت کے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت کے مال سے صدقہ قبول نہیں کرتا لہٰذا جس مال کی زکوٰۃ ، صدقات ، خیرات وغیرہ دی جا رہی ہے۔ اس کا حلال اور طیب ہونا بھی ضروری ہے واعلموا اچھے سے جان لو ان اللہ غنی حمید کہ اللہ تعالیٰ ۔۔۔ بےپروا ۔۔۔۔ اور بےنیاز ہے ، اس کو تمہارے صدقات و خیرات کی کوئی ضرورت نہیں یہ تو تمہارے اپنے ہی فائدے کے لیے ہے تا کہ تم اس سے آخرت میں مستفید ہو سکو ، یہ دنیا میں قوم کے غرباء و مساکین کی اعانت کا ایک ذریعہ ہے نیز تمہارے اپنے اخلاق بھی اس کی وجہ سے عالی ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ تم پر راضی ہوں گے ، اللہ تعالیٰ حمید یعنی تمام خوبیوں کا مالک خود ہے تم اچھا کام کرو یا برا کرو ، وہ بےنیاز ہے۔ تمہارے اچھے اعمال نہ اس کی خدائی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ تمہارے برے اعمال اسکی خدائی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہے تو اس کی راہ میں خرچ کرو ، اور اس کا شکریہ ادا کرو کہ اس نے تمہیں انعام سے نوازا ہے۔ شیطان کا بہکاوا فرمایا ، دیکھنا اس معاملے میں شیطان کے بہکاوے میں نہ آجانا ۔ شیطان کی یہ ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ طرح طرح کے وسوسے ڈال کر انسان کو نیک عمل سے روکنے کی کوشش کرتا ہے ، چناچہ انفاق فی سبیل اللہ کے سلسلے میں الشیطن یعد کم الفقر شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ شیطان انسان پر اس طرح حملہ آورہوتا ہے کہ اگر مال تھوڑا ہے تو وہ بہکاتا ہے کہ اگر یہ مال صدقات میں دے دیا تو پھر تمہارے پاس کچھ نہیں بچے گا ۔ تم مفلس ہو کر دوسروں کے محتاج ہو جائو گے۔ جب اس قسم کا خیال آئے تو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ شیطانی وسوسہ ہے ۔ اگر مال قلیل بھی ہے تو اس میں سے کچھ نہ کچھ دے دو ، اللہ تعالیٰ بقیہ مال میں برکت دیگا۔ فرمایا وما انفقتم من شی فھو یخلفہ اگر خرچ کروگے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ کسی دوسرے ذریعے مال دے دیگا ، لہٰذا بخل نہیں کرنا چاہئے ، بلکہ فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے کسی شخص کو وافر مال دیا ہے ۔ تو پھر شیطان دوسرے طریقے سے حملہ کرتا ہے ویامر کم بالفحشاوہ تمہیں بےحیائی کا حکم دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مالدار آدمی کو فحاشی کے کاموں کی طرف لگا دیتا ہے کہ فکر نہ کرو تمہارے پاس بہت مال ہے ۔ خوب عیش و عشرت کی زندگی بس کرو۔ دنیا میں بار بار نہیں آنا لہٰذا کھائو پیو ، عیش کرو یا پھر اس کا مال کھیل تماشے اور فضول رسم و رواج میں خرچ کراتا ہے۔ کہیں دھوم دھام سے شادی ہو رہی ہے۔ سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ باجے بجائے جا رہے ہیں ، چراغاں کیا جا رہا ہے کہیں عرس منائے جا رہے ہیں اور لاکھوں روپیہ ان فضول رسم و رواج پر ضائع کیا جا رہا ہے یہ سب شیطان کے بہکاوے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ فرمایا اس کے بر خلاف اللہ تعالیٰ تمہیں ابدی نعمتوں سے نوازنا چاہتا ہے۔ واللہ یعدکم مغفرۃ منہ وفضلا ً اللہ تعالیٰ تم سے مغفرت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے ، اگر اس کے حکم کے مطابق اس کے راستے میں خرچ کرو گے ۔ تو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرمادے گا ۔ دنیا میں بھی برکت عطا کرے گا اور آخرت میں اپنے فضل سے جنت میں داخل کر دے گا یہ اس کا وعدہ ہے ، لہٰذا شیطان کے بہکاوے میں نہ آنا اللہ تعالیٰ کے وعدے پر یقین کرے کے اس کے احکام کی بجا آوری کرو اور دائمی فلاح پا جائو ۔ واللہ واسع علیم اللہ تعالیٰ بڑا ہی وسعت والا ہے۔ اس کے خزانے بہت وسیع ہیں وہ اپنے بندوں کو مایوس نہیں لوٹاتا بلکہ انہیں دگنا چوگنا عطا کرتا ہے۔ وہ ہر چیز کو جاننے والا بھی ہے۔ وہ علیم بذات الصدور بھی ہے۔ تمہاری نیتوں تک سے واقف ہے۔ جس قدر اخلاص تمہارے دلوں میں موجود ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے مطابق بڑھا چڑھا کر تمہیں عطا کریں گے۔
Top