Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 267
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ١۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو ایمان لائے (ایمان والو)
اَنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو
مِنْ
: سے
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ
مَا
: جو
كَسَبْتُمْ
: تم کماؤ
وَمِمَّآ
: اور سے۔ جو
اَخْرَجْنَا
: ہم نے نکالا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنَ
: سے
الْاَرْضِ
: زمین
وَلَا
: اور نہ
تَيَمَّمُوا
: ارادہ کرو
الْخَبِيْثَ
: گندی چیز
مِنْهُ
: سے۔ جو
تُنْفِقُوْنَ
: تم خرچ کرتے ہو
وَلَسْتُمْ
: جبکہ تم نہیں ہو
بِاٰخِذِيْهِ
: اس کو لینے والے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
تُغْمِضُوْا
: تم چشم پوشی کرو
فِيْهِ
: اس میں
وَاعْلَمُوْٓا
: اور تم جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
غَنِىٌّ
: بےنیاز
حَمِيْدٌ
: خوبیوں والا
اے ایمان والو ! اپنی کمائی سے عمدہ چیزیں خرچ کیا کرو اور جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے پیدا کیا ہے۔ اور ناکارہ (خبیث) چیز کا قصد نہ کرو کہ تم (نیکی میں تو) خرچ کرو اور خود اس کو لینا نہ چاہو سوائے اس کے کہ اس کے بارے میں چشم پوشی کر جاؤ اور خوب جان لو کہ اللہ کسی چیز کے محتاج نہیں ، تعریف کے لائق ہیں
آیات 267- 273 اسرارو معارف یایھا الذین امنوا انفقوا ھن طیبت……………واعلموا ان اللہ غنی حمید۔ اے ایمان والو ! اپنی کمائی سے صاف ستھری چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنی کمائی سے خرچ کرو ، ظاہر ہے کہ کمائی تو حلال ہی ہوگی ورنہ ناجائز ذرائع سے دولت پیدا کرنے کو کسب نہیں کہا جاتا۔ بلکہ ایسے لوگ خود اپنے ناجائز ذرائع کو لوگوں کی نظروں سے بچا کر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ، پھر اس میں سے جو راہ خدا میں دے وہ کھری اور اچھی چیز ہونی چاہیے اگر غلہ یا پھل یا کوئی اور جنس اللہ کی راہ میں دے ، اور اگر حرام مال سے دے گا توہ عنداللہ مقبول ہی نہیں ہوگا۔ کہ ایک حدیث پاک میں ارشاد ہے کہ برے کو بھلے سے مٹا سکتا ہے ناپاک سے ناپاکی دور نہیں ہوتا۔ ہاں اگر کسی کے پاس مال ہی ایسا ہو سب ناقص قسم کا ہے تو اسی میں سے دے گا یا کچھ اچھا اور کسی قدر ناقص ہے تو دونوں میں سے بھی دے سکتا ہے اس میں صدقات مراد لئے جاسکتے ہیں ، نافلہ ہو یا واجبہ۔ ومما اخرجنا لکم من الارض سے مراد زمین کی زکوٰۃ جسے اصطلاح شریعت میں عشر کہا گیا ہے۔ حنفیہ کے نزدیک زمین کی ہر قلیل وکثیر مقدار پر عشرواجب ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم اس طرح ہے کہ بارش سے سیراب ہونے والی فضل پر دسواں حصہ اور جس کی سنچائی آبپاشی سے کی گئی ہو اس کا بیسواں حصہ لازم ہے ایسے ہی سورة انعام کی آیت واتوحقہ یوم حصادہ ۔ وجوب عشر میں بالکل صریح ہے حکومت اسلامی جو ٹیکس زمین پر بناتی ہے اس کے لئے دو اصطلاحی لفظ ہیں۔ عشر اور خراج۔ ان میں فرق یہ ہے کہ عشر محض ٹیکس نہیں اس کی اصلی حیثیت عبادت مالی ہے اور مسلمان چونکہ عبادت کا اہل ہے اور پابند ہے اس لئے زمین کی آمدن سے عشر ادا کرتا ہے اور کافر عبادت کا اہل نہیں ہے لیکن ریاست میں رہتے ہوئے ریاست کو جو ٹیکس زمین کی آمدن پر ادا کرتا ہے اس کا نام خراج ہے اور یہ محض ٹیکس ہوتا ہے عشر بھی زکوٰۃ کی مانند ہے ۔ فرق یہ ہے کہ زکوٰۃ خواہ مال پر کوئی نفع نہ ہو تو بھی ساقط نہیں ہوتی یہ مسلمانوں سے ہی وصول کی جاتی ہے اور ان کا خرچ بھی غیر مسلم پر جائز نہیں۔ تفصیل کے لئے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع (رح) کی کتاب ” نظام الاراضی “ کی طرف رجوع کریں۔ فرمایا کہ خراب مال کو اللہ کی راہ میں دینے کا ارادہ نہ کرو۔ ایسا کہ اگر تمہیں اس طرح کا مال دیا جائے تو لینا پسند نہ کرو ، سوائے اس کے تمہیں مال وصول کرنا ہو تو سارا جاتا دیکھ کر چشم پوشی کر جائو کہ چلو کچھ تو وصول ہورہا ہے مگر اللہ تو محتاج نہیں کہ ایسی ویسی اشیاء قبول فرمائے۔ اچھی طرح جان لو ! کہ اللہ غنی اور بہت خوبیوں والا ہے یعنی اس کے تمام افعال مستوجب حمد ہیں۔ الشیطان یعدکم الفقر…………واللہ واسع علیم۔ ایسا نہ سوچو کہ صدقات ادا کرنے میں مفلس ہوجائوں گا۔ یہ وسواس شیطانی ہیں۔ ان میں پڑ کر خیرات سے ہاتھ نہ کھینچنا چاہیے بلکہ یہ تو بےحیائی کا مشورہ دیتا ہے اگر تم اس کے کہنے میں آگئے تو پھر صرف خیرات سے روکنے پر اکتفا کرے گا بلکہ عیاشی میں مبتلا کردے گا۔ اور یوں سمجھ آتی ہے کہ آجکل کے نوجوانوں کے بگڑنے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ جو مال ان تک پہنچتا ہے اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی ہوتی نتیجتاً وہ بےحیائی اور فحاشی پر خرچ ہوتا ہے۔ یہ حال ان لوگوں کا ہوتا ہے جو حلال کماتے ہیں مگر اس پر نہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں نہ خیرات۔ جو جمع ہی حرام اور ناجائز ذرائع سے کرتے ہیں ، ان کا پھر کیا پوچھنا۔ اللہ کریم تو تمہیں خیرات پر مغفرت اور بخشش کی نوید سناتے ہیں کہ تمہارا خیرات کرنا تمہارے گناہوں کی بخشش کا سبب بن جائے گا اور وہ اپنے فضل کا وعدہ فرماتا ہے جس سے اجر آخرت میں زیادتی بھی مراد ہوسکتی ہے اور خیرات کے بدلے میں رزق کی زیادتی بھی۔ اس طرح اللہ کی راہ میں خرچ کرکے تم کئی گنا منافع دونوں عالم میں کماتے ہو اور اللہ کی خوشنودی اس کے سوا ہے اور اللہ تو اپنی کرم فرمائیوں کو وسیع کرنے والا ہے اور ہر بات کو جانتا ہے کہ کس نے کس لئے دیا ؟ اور کب دیا ؟ سب باتوں سے آگاہ ہے۔ یوتی الحکمۃ ھن یسائ……………اولوالباب۔ حکمت کے معنی کسی قول یا عمل کو اس کے تمام اوصاف کے ساتھ مکمل کرنا ہے۔ قرآن کریم میں اس کا استعمال بار بار ہوا ہے اور مختلف تفسیریں کی گئی ہیں مگر سب کا مفہوم یہی ہے۔ صاحب تفسیر مظہری فرماتے ہیں کہ حکمت سے مراد مفید ، صحیح علم اور اس کے مطابق عمل جو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ ہو ظاہراً یہ علم انبیاء (علیہم السلام) کا ہے تو سارا عالم حصول حکمت میں انبیاء سے رجوع کرے گا اور اس سے مراد دین کی سمجھ لیا جائے۔ ارشاد ہے کہ احکام دین کو سمجھنا اور ان کے فضائل وفوائد سے آگاہ ہونا ہی اصل عبادت ہے جو دونوں جہانوں کی بھلائی کا سبب ہے اور اللہ جسے چاہے عطا کردے اور جسے اللہ نے حکمت عطا فرمائی اسے بہت بڑی بھلائی خیر کثیر عطا فرمائی۔ اس سے سمجھ آتی ہے کہ اللہ جس پر انعام فرمائے اسے علوم انبیاء (علیہ السلام) کی سمجھ عطا فرماتا ہے اور تب ہی اس کے دل میں دین کی عظمت جاگزیں ہوتی ہے۔ ایک حدیث پاک کا مضمون ہے کہ دنیا کا مال تو اللہ اپنے دشمن کو بھی دیتا ہے اور دوست کو بھی ۔ مگر دین صرف اپنے مقبول بندوں کو عطا فرماتا ہے اور نصیحت پذیر تو وہی ہوتے ہیں جو دانشمند ہوں یعنی خدا داد علوم پر وہی لوگ غور کرتے ہیں جن کا فہم شیطانی خیالات سے پاک ہو اور ایسا تفکر تب ہی ممکن ہے جس نفس امارہ مغلوب ہوجائے۔ نفس امارہ کو مغلوب کرنے کا نام تصوف ہے : اور اسی کا نام تصوف ہے اور ساری محنت اس شے کے حصول کے لئے کی جاتی ہے اس لئے اہل اللہ سے اخذ فیض کرنا ضروری ہے اور ایسے مجاہدات جن سے نفس مغلوب رہے۔ وما انفقتم ھن نفقۃ اونذرتم ھن ندر………………وما لظلمین من انصار۔ اور جس طرح کا خرچ بھی تم کرتے ہو ، اطاعت میں یا معصیت میں ، جائز ہو یا ناروا ، مخلصانہ ہو یا ریاکارانہ ، اچھا اور عمدہ ہو یا ناقص ، یا کوئی نذر جو تم مانتے ہو۔ عبادت بدنی ہو مالی میں سے ہو درست اور صحیح ہو یا ناجائز کہ نذر کے لئے ضروری ہے کہ از قسم فرض ہو اور فرض نہ ہو اور صرف اللہ کے لئے مانی جائے۔ جیسے نماز فرض ہے مگر یہ نذر نہ ہوگی کہ کوئی فجر یا کسی اور وقت کے فرائض کی نذر مانے بلکہ کئی رکعت نفل مانے گا۔ ایسے نفلی صدقات یا نفلی روزے اور حج۔ پھر اگر غلط نذرمانی اور پھر ایفا کیا یا نہ کیا۔ سب باتیں اللہ پر عیاں ہیں۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے سب کا اجر عطا فرمائے گا اور جو حدود و شرائط کی پرواہ نہیں کرتے غرض جو بھی بےقاعدگی اور نافرمانی کرتے ہیں ان کا کوئی مددگار نہیں کہ انہیں اللہ کی گرفت سے بچا سکے۔ ان تبدو الصدقات فنعما ھی……………وانتم لا تظلمون۔ اگر تم علی الاعلان خیرات کرو تو بہت اچھی بات ہے بڑی اچھی مثال ہے مگر مشکل کام ہے اور کچھ نہ ہو تو کوئی نہ کوئی شمہ ریاء کا اس میں داخل ہو ہی جاتا ہے۔ بعض اوقات تکبر پیدا ہوجاتا ہے۔ اس میں اس طرح کی بہت سی مشکلات ہیں۔ آسان راستہ یہی ہے کہ صدقہ چپکے سے اور پوشیدہ طور پر کرو کہ لینے والے کا بھرم بھی رہ جائے اور تمہاری ذات بھی مشکلات میں نہ پھنسے پھر دنیوی فائدہ بھی ہے کہ مال کی مقدار عام آدمی پر ظاہر نہ ہو اس میں اگر کوئی ظاہری فائدہ نظر نہ آئے تو کیا حرج ہے۔ ہم اسے تمہارے گناہوں کی بخشش کا سبب بنادیں گے۔ تمہارے گناہ معاف ہوں گے درجات بڑھیں گے۔ یہ کفارہ سیات پوشیدہ صدقہ کے ساتھ مختص نہیں ہے ظاہراً صدقہ دیا جائے تو بھی حاصل ہوتا ہے مگر یہاں ارشاد ہے کہ مقصد اصلی تو یہی ہے کہ گناہ معاف ہوں ، اللہ کا قرب حاصل ہو ، سو ہوگا۔ کیونکہ اللہ تمہارے ہر عمل سے باخبر ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ چھپا کر خیرات کرنا رب کے غضب کو بجھا دیتا ہے اور عزیزوں سے اچھا سلوک کرنا عمر بڑھا دیتا ہے اوکما قال۔ مفسرین کرام نے اس ضمن میں بہت احادیث جمع فرمائی ہیں۔ صدقہ نافلہ مومن وکافر سب کو دیا جاسکتا ہے اب اگر کوئی عزیز کافر ہے تو اس خیال میں نہ ہو کہ مسلمان ہوگا تو صدقہ دیں گے ورنہ نہیں کہ ہدایت اللہ کی عطا ہے جو شخص اپنا رخ اللہ کی طرف پھیرے گا ، ہدایت پالے گا۔ آپ ﷺ کا ذمہ نہیں ہے لیکن مربوب تو سب اسی کے ہیں روزی تو سب کو وہی دیتا ہے۔ سو صدقات نافلہ کو کافروں سے بھی نہ روکو کہ تم تو اپنی بھلائی کی خاطر خرچ کرتے ہو یعنی اس کا اجر تو تم ہی لو گے ، اب فقیر مومن ہے یا کافر ، کھاتا اللہ کے نام کا ہے اور سجدہ کسی اور کا کرتا ہے اس سے تمہیں کوئی سروکار نہیں ، یہ اللہ کا اور اس کا معاملہ ہے نہ یہ تمہارا فقیر پہ کوئی احسان ہے کہ تم اس کی خاطر تو صدقہ نہیں کر رہے اپنی بہتری اور دونوں عالم کی بھلائی کے خواہاں ہو اور اللہ کی رضا کے طالب ہو تم اللہ کے جمال کے متلاشی ہو ، ، تمہاری تمنا بہت بلند ہے اور تمہاری آرزو لائق صدآفرین۔ پھر اتنی بلندی کے لئے جو سیڑھی بنائے جائے اس میں کیا ناقص مال لگانا چاہیے یا اسے کمزور سہاروں پر قائم کرنا چاہیے ؟ ہرگز نہیں ! مال بھی اچھا دو اور صرف اللہ پر اعتماد رکھو ، کہ جو شے بھی تم نیکی پہ خرچ کرو گے اس کا بدلہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا بلکہ کئی گناہ بڑھا کردیا جائے گا اور قطعاً تمہاری حق تلفی نہ کی جائے گی۔ یاد رہے صدقہ نافلہ غیر مسلم کو بھی دینا جائز ہے۔ فرض صدقات مثلاً زکوٰۃ عشروغیرہ جو وصول صرف مسلمانوں سے کئے جائیں گے وہ صرف مسلمانوں کو دیئے جائیں گے غیر مسلم کو دینا جائز بھی نہیں اور فرض بھی ادا نہ ہوگا۔ یہ فرض صدقات وہ ہیں جو اللہ نے مسلمانوں پر فرض کئے عہد نبوی ﷺ میں بھی وصول کئے گئے اور حضور ﷺ کے سفر آخرت کی خبر پاکر جن لوگوں نے زکوٰۃ کا انکار کیا ان کے ساتھ جہاد کیا گیا بالکل اسی طرح جیسے کفار کے ساتھ یا جھوٹے مدعیان نبوت کے ساتھ اور ان منکرین کے ساتھ تین شبانہ روز کی جنگ کے سالار خود خلیفہ رسول ﷺ سیدناابوبکر صدیق ؓ تھے۔ اور امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ ، الکریم بنفس نفیس مجاہدین میں۔ پھر عہد فاروقی ، عثمانی اور علوی ؓ میں بدستور اسی پر حمل رہا۔ معاذ اللہ ! جو زکوٰۃ وعشر حضرت علی ؓ خود ادا کرتے رہے بحیثیت امیر سب مسلمانوں سے وصول کرکے صحیح مصرف پہ خرچ کرتے رہے ، اسے ساڑھے تین سو سال بعد سے شروع ہو کر بننے والے فقہ جعفریہ نے کیسے باطل کردیا ؟ ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہیے ! للفقراء الذین احصروا فی سبیل اللہ…………فان اللہ بہ علیم۔ خیرات ان فقیروں کے لئے ہے جو دینی امور کی وجہ سے یعنی حصول علم یا جہاد کی مصروفیت کی وجہ سے کہیں آجا نہیں سکتے کہ اپنی روزی کا اہتمام کریں اور ایسے باہمت لوگ ہیں کہ قناعت کی وجہ سے سوال تک نہیں کرتے جس کے باعث ناسمجھ لوگ انہیں مالدار سمجھتے ہیں مگر آپ ﷺ تو انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہیں۔ ان کے لباسوں کو بوسیدگی اور ان کے چہروں کی زردی ان کے حال کی غماض ہے ، اگرچہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے۔ یعنی جو لوگ گداگری کو خلاف شان سمجھتے ہیں اور دینی امور میں منہمک ہیں کہ دنیاوی کاموں کے لئے وقت نہیں نکال سکتے۔ فاقہ زدہ چہرے اور بوسیدہ کپڑے ان کے پائے اثبات کو نہیں ہلا سکتے۔ ان پر صدقات کو صرف کرنا سب سے افضل ترین ہے اور جو بھی مناسب چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس سے آگاہ ہے خوب علم رکھتا ہے۔
Top