Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 256
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ١ۙ۫ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ١ۚ فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى١ۗ لَا انْفِصَامَ لَهَا١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
لَآ اِكْرَاهَ
: نہیں زبردستی
فِي
: میں
الدِّيْنِ
: دین
قَدْ تَّبَيَّنَ
: بیشک جدا ہوگئی
الرُّشْدُ
: ہدایت
مِنَ
: سے
الْغَيِّ
: گمراہی
فَمَنْ
: پس جو
يَّكْفُرْ
: نہ مانے
بِالطَّاغُوْتِ
: گمراہ کرنے والے کو
وَيُؤْمِنْ
: اور ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
فَقَدِ
: پس تحقیق
اسْتَمْسَكَ
: اس نے تھام لیا
بِالْعُرْوَةِ
: حلقہ کو
الْوُثْقٰى
: مضبوطی
لَا انْفِصَامَ
: لوٹنا نہیں
لَهَا
: اس کو
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
سَمِيْعٌ
: سننے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
دین کے معاملہ میں زبردستی نہیں تحقیق ہدایت گمراہی سے واضح ہوچکی ہے پس جو شخص طاغوت کے ساتھ کفر کریگا اور اللہ پر ایمان لائے گا ، پس اس نے مضبوط کڑا پکڑ لیا ہے جس کے لیے ٹوٹنا نہیں اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتا ہے اور جانتا ہے
ربط آیات گزشتہ درس میں آیت الکرسی کا ذکر تھا اور اس کی فضلیت بیان ہوئی تھی ، یہ آیت فضلیت کے اعتبار سے قرآن حکیم میں سب سے بڑی آیت ہے ، کیونکہ اس کا تعلق توحید باری تعالیٰ سے ہے۔ حضور ﷺ کا وعدہ ہے کہ جو شخص خلوص نیت کے ساتھ آیت الکرسی کی تلاوت کریگا ، اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں مقام عطا فرمائیں گے۔ آج کے درس میں اسی موضوع کو آگے چلایا گیا ہے کہ دین اسلام کی قبولیت اور پھر اس میں خلوص نیت انسان کا اپنا فعل ہے ۔ جس قسم کا عقیدہ اور عمل ہوگا اس کے مطابق جزا و سزا ہوگی ، دین میں زبردستی نہیں ہے ، بلکہ یہ انسان کا اپنا انتخاب ہے۔ دین میں جبر نہیں فرمایا لا اکرہ فی الدین دین کے معاملہ میں جبر نہیں ہے کسی کو زبردستی دین میں داخل کر نیکی قطعا ً اجازت نہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قد تبین الرشد من الغنی ہدایت گمراہی سے بالکل واضح ہوچکی ہے۔ اب کوئی اشتباہ باقی نہیں رہا ، نیکی اور بدی کا امتیاز کھل کر سامنے آ گیا ہے لہٰذا جو شخص اپنی مرضی سے اسلام میں داخل ہونا چاہئے ، بلا جھجھک اسلام قبول کرلے اور جس کا دل نہیں مانتا وہ ایمان نہیں لاتا تو بیشک نہ لائے ، اسے زبردستی دین میں داخل نہیں کیا جائیگا۔ اس آیت کی تفسیر میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں ” جبر نیست برائے دین “ یعنی دین اسلام میں داخلے کے لیے کسی شخص پر جبر روا نہیں ہے ، تا ہم اسلام میں فی الجملہ جبر موجود ہے اور اس سے مراد وہ تمام احکام ہیں جن کے ذریعے کسی پر سختی کی جاتی ہے۔ مثلاً جہاد کا تعلق جبر سے ہے ، جبر کے بغیر جہاد نہیں ہو سکتا ۔ اسی طرح حدود کا قیام ہے کوئی مجرم خوشی سے سزا قبول نہیں کرتا ۔ اسے اس کے کردہ گناہ کی سزا جبراً دینا پڑتی ہے زانی کو سگ سار کیا جاتا ہے ، چور کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔ شرابی کو کوڑے مارنے جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ جبر کی اقسام سے ہیں اور یہ جبر بالکل جائز اور ضروری ہے ۔ البتہ کسی غیر مسلم کو طاقت کے ذریعے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جائے ، یہ اسلامی تعلیم کے منافی ہے ۔ اسی لیے فرمایا لا اکراہ فی الدین ۔ امیر المومنین حضرت عمرفاروق ؓ کے زمانے کا ایک واقعہ ہے۔ ایک عیسائی بڑھیا تھی ۔ امیر المومنین نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اس عورت کو کہو کہ اسلام قبول کرلے جب اس کو یہ پیغام ملا تو کہنے لگی ، میری عمر کا بیشتر حصہ عیسائی مذہب پر گزرا ہے عمر کے اس آخری حصہ میں میرا دل نہیں چاہتا کہ اس مذہب کو چھوڑ دوں جس پر زندگی گزاری ہے ، مجھے یہ بڑا دشوار نظر آتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا اس بڑھیا کو اس کے حال پر چھوڑ دو کیونکہ دین میں جبر نہیں ہے۔ امام ابوبکر جصاص (رح) نے ” احکام القرآن “ اور حضرت شاہ ولی اللہ (رح) نے ازالۃ الخفاء میں یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت عمر ؓ کا وثیق نامی رومی غلام تھا۔ مدت تک آپ کی خدمت کرتا رہا ، اس نے آخر عمر تک اسلام قبول نہ کیا ۔ حضرت عمر ؓ نے غلام کو بلا کر کہا کہ تو بڑا قابل آدمی ہے۔ خاص طور پر حساب کتاب میں بڑا ماہر تھا۔ فرمایا اگر اسلام میں جبر روا ہوتا تو میں تمہیں زبردستی مسلمان بنا لیتا ، مگر میں ایسا نہیں کرسکتا ۔ اگر تم مسلمان ہوجائے تو تمہاری قابلیت کی بناء پر کوئی اچھا عہدہ دیتا۔ اب میں یہی کرتا ہوں کہ تجھے آزاد کردیتا ہوں ، تم جہاں چاہو جاسکتے ہو۔ تاریخ آل عثمان کا یہ واقعہ مشہور ہے کہ ترکی کے سلطان سلیم خان کے زمانہ میں یہودی اور عیسائی بڑی سازشیں کرتے تھے ۔ خلیفۃ السلمین ان سے بڑے تنگ آئے اور آخر حکم جاری کردیا کہ جو بھی عیسائی اور یہودی ملے اسے زبردستی اسلام میں داخل کرلیا جائے ۔ جب یہ خبر اس زمانے کے شیخ الاسلام کو پہنچی ، تو وہ فوراً سلطان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ میں نے سنا ہے تم نے کوئی ایسا حکم جاری کیا ہے۔ سلطان نے اقرار کیا کہ ہاں میں نے ایسا سرکلر جاری کیا ہے کہ تمام عیسائی اور یہودیوں کو زبردستی مسلمان بنا لیا جائے۔ ان کے عبادت خانے موقوف کردیئے جائیں ، کیونکہ انہوں نے اپنی سازشوں کی وجہ سے سلطنت میں فتنہ برپا کر رکھا ہے ، شیخ الاسلام نے فرمایا اے خلیفہ ! آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ کا حکم ہے لا اکراہ فی الدین دین میں جبر نہیں ہے۔ آپ ایسا حکم جاری کرنے کے مجاز نہیں ہیں ، چناچہ خلیفہ نے فوری طور پر یہ حکم واپس لے لیا ۔ اور نگ زیب عالمگیر (رح) کے متعلق انگریزوں نے بڑا پراپیگنڈا کیا کہ ہندوئوں کو زبردستی مسلمان بناتا تھا ، مگر یہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اور نگ زیب (رح) نے پچاس 50 سال تک ہندوستان پر حکومت کی ، اگر وہ واقعی زبردستی اسلام میں داخل کرتا ، تو کم از کم دہلی کے گردو نواح میں کوئی غیر مسلم باقی نہ رہتا ۔ مسلمانوں کی پوری تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ، کہیں بھی غیر مسلموں کے ساتھ جبر کا ثبوت نہیں ملتا ۔ اسلام ایک زندہ حقیقت ہے اور اس کا فروغ تبلیغ کے ذریعے ہوا ہے ، تلوار کے ذریعے نہیں ہوا ۔ برصغیر میں مسلمان آٹھ سو سال تک حکمران رہے ہیں ۔ مگر کسی کو جبراً مسلمان نہیں بنایا اسلام کے پاکیزہ اصولوں کی ترجمانی ضرور کی ہے۔ مسلمان بادشاہوں کے درباروں میں کتنے غیر مسلم روسا تھے مگر کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی ، کسی کو زبردستی دین میں داخل کیا جائے یہ تو اسلام کی تعلیم کے منافی ہے ، کیونکہ لا اکراہ فی الدین دین میں جبر نہیں ہے۔ شاون نزول حضور ﷺ کے درد و مدینہ سے پہلے مدینہ طیبہ میں دو قسم کے لوگ تھے ایک تو یہودی تھے۔ جو پڑھے لکھے اور مالدار لوگ تھے ، دوسرے عرب تھے ، جو عام طور پر ان پڑھ اور غریب لوگ تھے۔ اسلام لانے کے بعدیہی لوگ انصار مدینہ کہلائے ، چونکہ یہ لوگ پسماندہ تھے ، اس لیے یہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے انہیں یہودیوں کے پاس چھوڑ دیتے تھے ، چناچہ اسلام آنے کے بعد جب یہودی قبائل بنو نضیر اور بنو قنیقاع کو مدینہ سے نکالا گیا تو اس وقت ایک انصاری ابو حصین کے دو بیٹے یہودیوں کی تحویل میں تھے اور انہوں نے یہودی مذہب اختیار کرلیا تھا۔ جب وہ مدینہ سے جانے لگے تو انصاری نے چاہا کہ اپنے بیٹوں کو زبردستی اسلام میں داخل کرکے انہیں اپنے پاس رکھ لے ۔ اس 1 ؎ موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ لا اکراہ فی الدین دین میں جبر نہیں ہے۔ لڑکے جو ان میں ہیں ، انہوں نے یہودیت اختیار کر رکھی ہے ، اب اگر وہ اپنی مرضی سے جا رہے ہیں تو مسلمانوں کو ان کے روکنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ ابو دائود اور دیگر کتب احادیث میں عبد اللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے جسے امام ابن کثیر (رح) نے بھی نقل کیا ہے اور جس کا خلاصہ یہ ہے کہ قبل از اسلام انصار مدینہ کی عورتیں اولاد کی تمنا کرتیں تو یہ منت مانتیں کہ اگر اللہ انہیں لڑکا عطا کیا ۔ تو وہ اسے یہودی کردیں گی چناچہ وہ ایسا ہی کرتیں جس کی وجہ سے کئی بچے یہودیوں کی تحویل میں چلے گئے ۔ جب اسلام آیا تو اس وقت کچھ بچے بنو نضیر کی تحویل میں تھے جب انہیں مدینہ بدر کیا گیا تو وہ لڑکے بھی ان کے ساتھ جا رہے تھے۔ اس وقت انصار مدینہ کی خواہش ہوئی کہ اپنے بچے کو اسلام میں داخل کر کے یہودیوں کے ساتھ 1 ؎۔ قرطبی ص 280 ج 3 ( فیاض) جانے سے روک لیں ، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ کسی کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جاسکتا ، کیونکہ حق اور باطل واضح ہوچکے اب جس کا جی چاہے حق کو قبول کرلے ، اور جو چاہے باطل پر اڑا رہے۔ مضبوط کڑا حق اور باطل کو واضح کرنے کے بعد فرمایا فمن یکفر بالط اغوت جس نے طاغوت کا انکار کیا ۔ ویومن باللہ اور اللہ پر ایمان لایا فقد استمسک بالعروۃ الوثقیٰ اس نے مضبوط کڑا پکڑ لیا ۔ لا انفصام لھا جو ٹوٹ نہیں سکتا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے اسلام کا دامن مضبوطی کے ساتھ تھام لیا ۔ اس کا ہاتھ گویا ایسا مضبوط جگہ پر پہنچ گیا ۔ جہاں پر وہ محفوظ ہوگیا ، اب اس کو کسی قسم کا خطرہ باقی ہیں رہا ، اور یہ ایسا مضبوط مقام ہے جو کمزور ہو کر ٹوٹ بھی نہیں سکتا بلکہ یہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا ۔ قرآن پاک میں طاغوت کا لفظ ( آٹھ مرتبہ) استعمال ہوا یہ لفظ طغیان اور طغوا کے مادہ سے ہے جسے سر کشی پر محمول کرتے ہیں ۔ عام طور پر اس کا ترجمہ شیطان کیا جاتا ہے ، مگر شاہ عبد القادر (رح) نے اس کا ترجمہ ” ہڑدنگا “ کیا ہے۔ اعبدو اللہ واجتنبوا الطاغوت یعنی اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت کی پرستش چھوڑ دو ، ہڑدنگا کا لفظ اس پر بولا جاتا ہے ، جو بزور سردار بن جائے اور لوگوں سے زبردستی اطاعت کرائے۔ چونکہ شیطا کا بھی یہی کام ہے ، لہٰذا اس پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ امام جعفر صادق (رح) نے بھی یہی تفسیر کی ہے۔ کل ما یشغلک عن الحق فھو طاغوتک جو کوئی چیز تمہیں حق سے مشغول کرنے والی ہے۔ وہ تمہارے لیے طاغوت ہے ، گویا حق سے ہٹانے والا شیطان ہو یا انسان ، مال ہو یا اولاد سب طاغوت کی تعریف میں آئیں گے۔ باطل راستے پر چلانے والے ماں باپ اور غلط طرف لے جانے والے پیر بھی زمرہ میں آتے ہیں ، غرضیکہ جو بھی کسی کو حق سے باز رکھنے کی کوشش کریگا ، وہ اس کے لیے طاغوت ہے۔ عروہ کا معنی کڑا اور وثقیٰ کا معی مضبوط ہے۔ حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ نے خواب میں دیکھا کہ وہ ایک اونچے ستون پر چڑھ گئے ۔ اس کے آخری سرے پر کڑا لگا ہوا تھا ، جسے آپ نے مضبوطی سے پکڑ لیا ، صبح اٹھنے اور حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر خواب بیان کیا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا ، اس خواب کی تعبیر یہ ہے۔ انت تموت علی الاسلام تمہاری موت اسلام پر آئیگی۔ یعنی مرتے دم تک تم اسلام کا دامن پکڑے رکھو گے۔ لا انصام لھا کا یہی مطلب ہے کہ وہ مضبوط کڑا ہے ، جو ٹوٹ نہیں سکتا ۔ یہ کڑا ہاتھ سے چھوٹ تو سکتا ہے ، مثلاً آدمی گمراہ ہوجائے اور اسلام کا دامن چھوڑ دے ، مگر یہ حلقہ ٹوٹ نہیں سکتا اور اس کو تھامنے والا آدمی محفوظ ہوجاتا ہے۔ فرمایا واللہ سمیع علیم اللہ تعالیٰ ہر شے کو سنتا اور جانتا ہے ، وہ انسان کے ارادے تک سے واقف ہے کہ وہ کوئی کام نیک نیتی سے کر رہا ہے یا بد نیتی سے وہ ہر ایک کی پکار کو سنتا ہے۔ نور اور ظلمت آگے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو ملنے والے انعام کا تذکرہ فرمایا ہے جو شخص دین اسلام کے ساتھ وابستہ ہوگیا اور اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوگیا ۔ اللہ ولی الذین امنوا اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا دوست ، رفیق ، کار ساز ، مدد گار یا ولی ہے۔ جو ایمان لائے ۔ لفظ ولی میں یہ سب معنی پائے جاتے ہیں جیسے فرمایا انت ولینا فی الدنیا والآخرۃ دنیا اور آخرت میں تو ہی ہمارا کار ساز ہے۔ جب اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھیں گے ، کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ ہماری پرستش کرو۔ تو وہ جواب دیں گے اے مولیٰ کریم انت ولینا تو ہی ہمارا کار ساز ہے۔ ہم لوگوں کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری پرستش کرو انہوں نے تو خواہ مخواہ شیطان کی بات مانی ہے ، بہر حال فرمایا ، اللہ تعالیٰ ہی مومنوں کا مدد گار ہے اور وہ ان کی مدد اس طریقہ سے کرتا ہے یخرجھم من الظلمت الی النور ان کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ یہاں پر نور کو مفرد استعمال کیا ہے اور ظلمات جمع ہے ، مقصد یہ ہے کہ توحید اور ایمان تو ایک ہی چیز ہے ۔ جب کہ کفر اور شرک بہت سے ہیں ۔ کوئی ستاروں کو پوج رہا ہے ، کوئی انسانوں کی پرستش کرتا ہے ۔ کوئی جنات کو حاجت روا سمجھتا ہے اور کوئی بتوں کے آگے سجدہ ریز ہے۔ یہ سب ظلمت کی قسمیں ہیں ۔ الغرض کفر شرک کی ظلمت ہے کہیں گناہ اور نفاق کی ظلمت ہے اور کوئی شک کی ظلمت میں مبتلا ہے مگر ان سب کے مقابلے ایمان اور توحید واحد نظریہ ہے ، لہٰذا یہاں پر نور صیغہ واحد کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کو کس طرح اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ تو اس نے اپنے نبی بھیجے ہیں ۔ کتابیں بھیجی ہیں جن کے ذریعے اہل ایمان کے دلوں کو منور کرتا ہے ۔ دوسری جگہ فرمایا ۔ افمن شرح اللہ صدرہ للسلام اللہ تعالیٰ جس کے سینے کو اسلام کے لیے کھولدیتا ہے فھو علی نور من ربہ وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی پر ہے۔ اور اس کے بر خلاف دوسرے لوگ اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں ۔ ان کے پاس کوئی واضح راستہ نہیں ہے۔ ایک اور مقام پر فرمایا ۔ ان تتقوا اللہ یجعل لکم فرقانا اگر اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے لیے ہر تاریکی میں راستہ پیدا کر دیگا ۔ تمہارے راستے کو روشن کر دیگا ، مشکلات کو حل کر دیگا اور تمہارے تمام امور میں آسانی پیدا کریگا ۔ ایک اور جگہ فرمایا کہ اہل ایمان دوسرے لوگوں کے درمیان روشنی میں چلے گا۔ جس نے ایمان کا راستہ نہیں پکڑا وہ اندھیروں میں بھٹک گیا ۔ اس کے لیے تمام معاملات میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ، مگر اہل ایمان ایسی روشنی سے منور ہے ۔ جو اسے برزخ میں بھی کام آئیگی اور اس کی قبر بھی روشن ہو جائیگی ۔ حضور ﷺ نے فرمایا نماز مومن کے لیے قبر میں روشنی پیدا کریگی ۔ اسی لیے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ طاغوت کی دوستی فرمایا والذین کفروا جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا اولیھم الطاغوت ان کے ساتھ طاغوت ہیں اور ان کا کام کیا ہے یخرجونھم من النورالی الظلمت وہ انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ جب شیاطین کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں ۔ تو کوئی انہیں کفر کی طرف لے جاتا ہے کوئی شرک کی طرف اور کوئی بدعت کی طرف اور کوئی ترغیب دلا کر معصیت کی طرف لے جاتا ہے ، ایسے لوگ بہر حال دین و ایمان کی روشنی سے نکل کر اندھیروں کی طرف ہی جاتے ہیں ۔ یہ تو پہلے واضح کیا جا چکا ہے کہ دین میں جبر نہیں اب ایمان اور کفر کا تقابلی جائزہ بھی پیش کردیا گیا ہے۔ فرمایا جو لوگ روشنی سے نکل کر اندھیرے کی طرف جائیں گے۔ ان کا انجام یہ ہے کہ اولایک اصحب النار یہی لوگ اہل دوزخ ہیں ۔ ھم فیھا خلدون یہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ کی آگ میں ہی جلتے رہیں گے۔ وہاں سے نکلنے کی کوئی امید نہ ہوگی کلما ارادوا ان یخرجوا منھا اعیدوافیھا جب کبھی وہاں سے نکلنا چاہیں گے واپس دھکیل دیے جائیں گے۔ ان کے مقابلے میں جو اہل ایمان ہیں ، وہ کامیاب ہوجائیں گے ، ان کا ٹھکانہ ہمیشہ کے لیے جنت ہوگا ، وہ دائمی عیش و راحت میں ہوں گے کیونکہ انہوں نے دین اسلام کے مضبوط کڑے کو پکڑ لیا اور پھر اس گرفت کو کمزور نہیں ہونے دیا ۔
Top