Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 254
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو ایمان لائے (ایمان والے)
اَنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو
مِمَّا
: سے۔ جو
رَزَقْنٰكُمْ
: ہم نے دیا تمہیں
مِّنْ قَبْلِ
: سے۔ پہلے
اَنْ
: کہ
يَّاْتِيَ
: آجائے
يَوْمٌ
: وہ دن
لَّا بَيْعٌ
: نہ خریدو فروخت
فِيْهِ
: اس میں
وَلَا خُلَّةٌ
: اور نہ دوستی
وَّلَا شَفَاعَةٌ
: اور نہ سفارش
وَالْكٰفِرُوْنَ
: اور کافر (جمع)
ھُمُ
: وہی
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اے ایمان والو ! اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تم کو رزق دیا ہے اس سے پیشتر کہ وہ دن آجائے جس میں خریدو فروخت نہیں ہگی۔ اور نہ دوستی ہوگی۔ اور نہ سفارش ہوگی اور جو لوگ کفر کرنے والے ہیں وہی بڑے ظالم ہیں۔
گذشتہ درس میں نبوت اور رسالت کا ذکر تھا۔ اس سے پہلے جہاد کا تذکرہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی حکمت بھی واضح فرمائی ہے۔ اس آیت میں اتفاق فی سبیل اللہ کا بیان ہے اس کا تعلق اس آیت کے ساتھ ہے۔ جس میں بنی اسرائیل کا ذکر ہے کہ ان کا ایک گروہ موت کے ڈر سے بھاگ کھڑا ہوا۔ پھر اللہ نے انہیں راستہ میں موت دیدی پھر اپنے خاص فضل سے انہیں دوبارہ زندگی عطا کی۔ وہاں پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا قاتلوا فی سبیل اللہ اللہ کے راستے میں دشمنانِ خدا اور دشمنان دین ہے ٹکراجائو۔ اور پھر درمیان میں یہ بھی فرمایا ” من ذالذی یقرض اللہ قرضاً حسناً “ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنا دے۔ اور اللہ اسے بڑھا چڑھا کر عطا کریگا یہ مال خرچ کر نیکی ترغیب ہوگئی۔ جان و مال کی قربانی مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ سورة بقرہ سب سے لمبی سورة ہے۔ اور اس میں مختلف الانواع مسائل ذکر ہوئے ہیں۔ اس سورة میں عبادات ، معجزات اور معاملات کا بیان ہے۔ خصوصاً معاملات کی بہت سی تفصیلات ہیں۔ عائلی قوانین یعنی نکاح و طلاق کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ احکام کی تعمیل نفس پر شاق گزرتی ہے انسان کا نفس اور اس کی سوچ بوجھل ہوجاتی ہے۔ خصوصاً جان و مال کی قربانی پیش کرتے وقت بڑی دشواری پیش آتی ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس قربانی کے لیے خاص تاکید فرمائی ہے اور اکثر لوگ جان و مال کی وجہ سے ہی معصیت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ محبت کسی نفس کی ہو یا مال کی ، یہ انسان کو قانون کی خلاف ورزی پر ابھارتی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایک موقع پر جان کو کھپانے کا حکم دیا ہے اور دوسری جگہ مال خرچ کرنے کی ترغیب دی ہے۔ بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو جان کو لگا دینا نسبتاً آسان سمجھتے ہیں۔ مگر مال کے خرچ کرنے میں بخیل واقع ہوتے ہیں یہ ایک روحانی بیماری ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے ایّ دائود من البخل بخل سے بڑی بیماری کون سی ہے۔ کسی نے خوب کہا ہے…؎ گر جان طلبی مذائقہ نیست گر زر طلبی سخن دریں جاست یعنی اگر جان کا مطالبہ ہے تو اس میں کوئی مذائقہ نہیں جان حاضر ہے اور اگر مال چاہتے ہیں تو یہ بات نہیں بن سکے گی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مال خرچ کرنے کے متعلق خصوصی احکام دیے ہیں۔ مال پر بہت سی عبادت موقوف ہیں اگر مال خرچ نہیں کیا جائے گا تو جہاد بھی نہیں ہوسکتا۔ زکوۃ ادا نہیں ہوتی ، حج نہیں ہوسکتا۔ چناچہ اگلے رکوع میں انفاق فی سبیل اللہ کا تذکرہ بالتفصیل آئے گا۔ انفاق فی سبیل اللہ چناچہ یہاں پر بھی ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین اٰمنو اے ایمان والو انفقوا مما رزقنکم خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تم کو عطا کیا ہے۔ مراد اللہ کے راستے میں خرچ کرنا ہے۔ یہاں پر رزقنکم خصوصاً توجہ طلب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو کچھ تمہارے پاس ہے یہ ہمارا عطا کردہ ہے ہم نے ہی اسباب و وسائل مہیا کیے تو تمہارے پاس مال آیا وگرنہ انسان اگر اپنی ذاتی کاوش کی بنا پر کچھ حاصل کرنا چاہتا ، تو اسے کچھ نہ ملتا۔ یہ مال ہم نے ہی تمہیں دیا ہے جس سے خرچ کرنے کا حکم دے رہے ہیں لہٰذا اس میں کسی قسم کی حیل و حجت نہیں ہونی چاہئے۔ اسی موضوع کو سورة نور میں بھی بیان فرمایا۔ جہاں غلاموں کو آزاد کرنے کی ترغیب دی گئی ہے وہاں فرمایا واٰتو ھم من مال اللہ الذی اٰتکم اللہ کے دئیے ہوئے مال میں سے ان کو دو ، تاکہ وہ مکاتبت کرکے اپنی جان چھڑا سکیں۔ یہاں پر یہ نظریہ واضح کردیا گیا کہ ایماندار اپنے مال کو اپنی ذاتی چیز نہیں سمجھتا بلکہ اللہ کا انعام سمجھتا ہے جو اس نے مہربانی فرما کر عطا کیا۔ کبھی کوئی اسباب پیدا کردئیے۔ کہیں مزدوری مل گئی۔ نوکری میسر آگئی۔ کاروبار میں برکت ڈال دی۔ وراثت سے حصہ مل گیا کوئی تحفہ مل گیا یہ سب مالک الملک کے پیدا کردہ اسباب ہیں۔ اس لیے انسان کو جو بھی مال میسر آتا ہے وہ خدا تعالیٰ کی جانب سے ملتا ہے لہٰذا اس کے راستے میں خیرات ، صدقات ، زکوۃ وغیرہ پر خرچ کرنا کوئی اپنا ذاتی کارنامہ نہیں سمجھناچاہئے۔ بلکہ اس توفیق پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس کا دیا ہوا مال اس کے حکم کے مطابق خرچ ہوا۔ اب سوال یہ ہے کہ جو مال خرچ کیا جارہا ہے وہ آیا کہاں سے ہے۔ کمائی حلال کی ہے یا حرام کی۔ ناجائز طریقے سے مال حاصل کر نیکی کی بھی سخت وعید ہے ” ولا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل “ ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے مت کھائو۔ واجملوا فی الطلب طلب کرنے میں اچھا طریقہ اختیار کرو۔ حرام کی کمائی سے اجتناب کرو۔ حرام کی کمائی کھانے والے کی نہ عبادت قبول ہوتی ہے اور نہ صدقہ کسی کام آتا ہے۔ اور یہی چیز مرنے کے بعد جہنم کا توشہ بنے گی۔ خرچ میں اعتدال کی راہ اب خرچ کرنے کے متعلق بھی اصول وقواعد ہیں۔ ہر شخص کو من مانی کرنے کی اجازت نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جگہ جگہ فرمایا ولا تسرفو اسراف نہ کرو ولا تبذر فضول خرچی سے بچ جائو۔ اللہ کے دئیے ہوئے انعام کو صحیح طریقے سے خرچ کرو ہمارے دئیے ہوئے مال میں سے اپنی جائز ضرورتیں بھی پوری کرو۔ اور پھر حقوق و فرائض اور واجبات کا خیال بھی رکھو۔ جہاد کے لیے خرچ کرو۔ اقامت دین اور تبلیغ دین پر خرچ کرو۔ غرباء و مساکین کی اعانت کرو۔ مقروض کا قرضہ ادا کردو۔ تاہم اپنی ذاتی ضرورتیں مقدم ہیں۔ ان کو پہلے پورا کرو۔ یہ بات مستحسن نہیں کہ آدمی سارا مال خرچ کردے اور خود محتاج ہو کر بیٹھ جائے۔ اس کے لیے تو صدیق اکبر ؓ جیسا صبر درکار ہے۔ ایک صحابی کو کچھ سونا حاصل ہوا لا کر حضور ﷺ کے سامنے پیش کردیا کہ اے اللہ کے رسول میں یہ مال صدقہ کرتا ہوں ، آپ نے فرمایا ایسا مت کرو پہلے اپنی ضروریات پورا کرو۔ اس کے بعد صدقہ کرو۔ خود محتاج ہو کر بیٹھ جائو گے تو پھر شکوہ کروگے۔ خاص طور پر جب کہ برداشت کا مادہ بھی نہ ہو۔ لہٰذا ہر کام میں اعتدال کی راہ اختیار کرو۔ پورے کا پورا مال خرچ نہ کردو۔ بلکہ اپنی جائز ضروریات کیلئے بھی رکھ لو۔ روز قیامت خریدو فروخت نہ ہوگی فرمایا اللہ کے راستے میں خرچ کرو من قبل ان یاتی یوم لابیع فیہ پیشتر اس کے کہ وہ دن آجائے جب کوئی خریدو فروخت نہیں ہوسکے گی۔ اس سے مراد قیامت کا دن ہے اس دن اگر کوئی شخص کوئی قیمتی سے قیمتی چیز دیکر بھی ایمان یا کوئی نیکی خریدنا چاہے گا تو یہ ممکن ہوگا۔ اول تو کسی کے پاس دنیا کا مال و دولت ہوگا ہی نہیں جس سے کوئی چیز خریدی جاسکے۔ دوسرے وہاں کوئی بازار نہیں لگے گا جہاں خریدو فروخت ہوسکے۔ یہ دنیا عمل کی دنیا ہے۔ یہاں پر انسان اچھے اعمال کے ذریعے ، عبادات کے ذریعے ، مال خرچ کرکے آخرت کا توشہ خرید سکتا ہے مگر وہاں قیامت کے دن ایسی کوئی گنجائش نہ ہوگی۔ کہ کوئی شخص اپنے اعمال کی کمی کو خریدو فروخت کے ذریعے پورا کرسکے۔ وہاں خریدو فروخت قطعاً ناممکن ہوگی ۔ وہاں پر نیکی حاصل کر نیکی کوئی صورت نہیں ہوگی۔ اس دارالعمل میں انسان والبقیت الصلحت خیر عند ربک کے مصداق آخرت کے لیے ذخیرہ بنا سکتا ہے۔ وہ تو دارالجزا ہوگا۔ قیامت کے دن تو کردہ اعمال کا بدلہ ملیگا۔ وہاں نئے سرے سے عمل کر نیکی اجازت نہیں ہوگی۔ نہ وہاں خریدو فروخت ہوگی۔ دوستی کام نہ آئے گی فرمایا ولا خلۃ وہاں پر عام دوستی بھی کام نہیں آئے گی۔ جس طرح اس دنیا میں اقربا پروری اور تعلقات کام آتے ہیں وہاں پر ایسا نہیں ہوگا۔ وہاں تو لوگ ایک دوسرے کے دشمن ہونگے الاخلاء یومذ بعضھم لبعضٍ عدو مگر دوستی وہ کام آئیگی جس کی بنیاد نیکی اور تقویٰ پر ہوگی ” الا المتقین “ اہل ایمان کی دوستی وہاں پر قائم رہے گی۔ مگر فاسق و فاجر اور لہو و لعب والی دوستیاں ختم ہوجائیں گی۔ ہر ایسا دوست دوسرے سے نفرت کریگا۔ عام سفارش نہیں ہوگی فرمایا جس طرح خریدو فروخت اور عام دوستی نہیں ہوگی۔ قیامت کے دن ولا شفاعۃ عام سفارش بھی نہیں چلے گی۔ اس دنیا کا دستور ہے کہ بڑے لوگ سفارش کے ذریعے بڑے بڑے مجرموں کو چھڑا لیتے ہیں۔ مگر قیامت کے دن ایسا نہیں ہوگا۔ وہاں سفارش ہوگی مگر اس شخص کے لیے جس کے لیے اللہ تعالیٰ اجازت مرحمت فرمائیں گے آگے آیۃ الکرسی آرہی ہے۔ جسے اعظم آیتہ فی القرآن کہا گیا ہے۔ اس میں مسئلہ سفارش کو واضح کیا گیا ہے۔ مشرک لوگ جو سمجھتے ہیں کہ ہمارے معبود ہماری سفارش کرکے ہمیں چھڑا لیں گے اور ہمیں درجات بھی دلائیں گے۔ اس قسم کی سفارش قطعاً باطل ہے کیونکہ وہاں پر شفاعت مشروط ہوگی ۔ دوسرے مقام پر آتا ہے لا یتکلمون الا من اذن لہ الرحمن وقال صواباً اس دن تو کوئی کلام بھی نہ کرسکے گا سوائے اس کے کہ جسے اللہ تعالیٰ اجازت دیں گے۔ اور وہ بھی اس شرط پر کہ اس کی بات ٹھیک ٹھیک ہو۔ غلط بات کر نیکی تو اجازت ہی نہیں ہوگی۔ حضور ﷺ نے فرمایا میری شفاعت اس شخص تک پہنچے گی لمن لا یشرک باللہ شیئاً جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک میں ملوث نہ ہوا ہو۔ مشرک یادہریہ یا کسی اور بد عقیدہ کے لیے سفارش کی کوئی گنجائش نہ ہوگی۔ اسی لیے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو ، جہاد فی سبیل اللہ میں حصہ لو۔ آج یہ موقع ہے۔ یہ عمل کی دنیا ہے اس میں جو کچھ کرسکتے ہو کرلو۔ کل کو دارالجزا میں جاکر یہ موقع ہاتھ نہیں آئے گا۔ وہاں تو بدلہ دیاجائے گا۔ اس روز نہ کوئی شخص نیکی خرید سکے گا۔ نہ کوئی دوستی کام آئیگی اور نہ کوئی سفارش کام آئے گی یہ سب کچھ بتلا دیا۔ مزید شرائط اگلی آیت میں آئینگی۔ کفار ہی ظالم ہیں فرمایا والکفرون ھم الظلمون کفر کرنے والے ہی سب سے بڑے ظالم ہیں انہوں نے اللہ کے احکام ، اسکی کتاب اور اس کے انبیاء کا انکار کیا یہ انسان کے بدبخت ہونے کی واضح نشانی ہے۔ مشرک کے بارے میں واضح حکم ہے ان الشرک لظلم عظیم شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ اس سے بچ جائو۔ اگر شرک جیسے ظلم سے باز نہیں آئو گے تو پھر اللہ نے جہاد کا حکم بھی دیا ہے اس کے ذریعے کفر و شرک کی بیخ کنی کی جائے گی۔ اور اس کام کے لیے جہاں جان کی قربانی دینی پڑتی ہے وہاں مال بھی لگانا پڑتا ہے۔ اور یہی انفاق فی سبیل اللہ ہے۔ آگے دو رکوع کے دوران انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر مزید تفصیل کے ساتھ آئے گا۔
Top