Tafseer-e-Mazhari - Al-Furqaan : 14
لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوْرًا وَّاحِدًا وَّ ادْعُوْا ثُبُوْرًا كَثِیْرًا
لَا تَدْعُوا : تم نہ پکارو الْيَوْمَ : آج ثُبُوْرًا : موت کو وَّاحِدًا : ایک وَّادْعُوْا : بلکہ پکارو ثُبُوْرًا : موتیں كَثِيْرًا : بہت سی
آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو
لا تدعوا الیوم ثبورا واحدا و ادعوا ثبورا کثیرا۔ آج ایک (طرح کی) ہلاکت کو نہ پکارو بلکہ (طرح طرح کی) بہت ہلاکتوں کو پکارو۔ یعنی تمہاری ایک ہی ہلاکت نہیں بلکہ بہت ہلاکتیں ہیں عذاب کی گونا گوں قسمیں ہیں اور ہر قسم کا عذاب بجائے خود ایک ہلاکت ہے یا یہ وجہ ہے کہ نو بہ نو (بار بار ایک ہی طرح کا) عذاب ہوگا (پس بہت سی ہلاکتیں ہوجائیں گی) اللہ نے فرمایا ہے ( کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُہُمْ بَدَّلْنَا ہُمْ جُلُوْدًا غَیْرَہَا لِیَذُوْقُوْا الْعَذَابَ ) جتنی مرتبہ ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کی (جلی ہوئی) کھالیں دوسری کھالوں سے بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں۔ یا ثبور کثیر کا یہ معنی ہے کہ کسی وقت ہلاکت منقطع نہ ہوگی۔
Top