Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 160
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
مَنْ : جو جَآءَ بالْحَسَنَةِ : لائے کوئی نیکی فَلَهٗ : تو اس کے لیے عَشْرُ : دس اَمْثَالِهَا : اس کے برابر وَمَنْ : اور جو جَآءَ بالسَّيِّئَةِ : کوئی برائی لائے فَلَا يُجْزٰٓى : تو نہ بدلہ پائے گا اِلَّا مِثْلَهَا : مگر اس کے برابر وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : نہ ظلم کیے جائیں گے
جو کوئی نیکی لے کر آئے گا اس کو اس کے مثل دس (نیکیاں) ملیں گی،254 ۔ اور جو کوئی بدی لے کر آئے گا اس کو بس اس کے برابر ہی بدلہ ملے گا،255 ۔ اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا،256 ۔
254 ۔ یعنی ہر نیکی پر دس گنا اجر ملے گا۔ گویا اس نے وہ نیکی دس بار کی ہے۔ اور یہ تو مرتبہ اقل میں ہے، ورنہ بعض نیکیوں پر تو اس سے بھی بڑھ چڑھ کر اجر دوسرے نصوص سے ثابت ہے یہ نمونہ ہے فضل خداوندی کا ! صوفیہ صافیہ نے یہاں سے یہ نکتہ خوب پیدا کیا ہے، کہ جب ہر نیکی پر اجر کم ازکم دس گنا موجود ہے اور یہ مسلم ہے کہ محبت الہی اور شوق لقاء خدواندی سے بڑھ کر کوئی دوسری نیکی نہیں تو جن بندوں نے اپنے کو لقاء حق کا منتظر ومشتاق بنا رکھا ہے، انہیں یقین رکھنا چاہیے کہ محبوب بےنیاز تو خود ان کی لقاء کا مشتاق ان سے کم از کم دس گنا ہوگا۔ 255 ۔ یعنی سزا اس سے زیادہ نہ ملے گی یہ نمونہ ہے عدل خداوندی کا ! 256 ۔ (انسانی معیار سے ہی) مثلا یہ کہ کوئی نیکی درج ہونے سے رہ جائے یا کوئی بدی زیادہ لکھ لی جائے۔
Top