Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 160
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
مَنْ
: جو
جَآءَ بالْحَسَنَةِ
: لائے کوئی نیکی
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
عَشْرُ
: دس
اَمْثَالِهَا
: اس کے برابر
وَمَنْ
: اور جو
جَآءَ بالسَّيِّئَةِ
: کوئی برائی لائے
فَلَا يُجْزٰٓى
: تو نہ بدلہ پائے گا
اِلَّا مِثْلَهَا
: مگر اس کے برابر
وَهُمْ
: اور وہ
لَا يُظْلَمُوْنَ
: نہ ظلم کیے جائیں گے
جو اللہ کے حضور نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے دس گناہ اجر ہے اور جو بدی لے کر آئے گا اس کو اتنا ہی بدلہ دیاجائے گا جتنا اس نے قصور کیا اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا ۔
آیت ” نمبر 160 ، تا 165۔ یہ تعقیب اور خاتمہ کلام اس سورة کے شروع کے مضامین کو مد نظر رکھتے ہوئے ‘ ایک نہایت ہی خوبصورت زمزمہ ہے ‘ نہایت موزوں اور خیرہ کن ۔ اس زمزے کے ساتھ ذبیحوں اور نذر ونیاز ‘ پھلوں اور فصلوں سے نیاز ‘ اور اس سلسلے میں جاہلیت کے ادہام ورسومات اور پھر یہ دعوے کہ یہ شریعت من جانب اللہ ہے ‘ کا موضوع یہاں اپنے اختتام کو پہنچتا ہے ۔ یہ تعقیب اور آخری زمزمہ اس مضمون میں کیا اضافہ کرتا ہے ؟ میں سمجھتا ہوں ان موضوعات پر ہم نے جو بات کی ہے اس کے بعد اس پر مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ آیت ” قُلْ إِنَّنِیْ ہَدَانِیْ رَبِّیْ إِلَی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ دِیْناً قِیَماً مِّلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفاً وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ (161) ” اے محمدنبی ﷺ کہو میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا راستہ دکھایا ہے ‘ بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ‘ ابراہیم کا طریقہ جسے یکسو ہو کر اس نے اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔ یہ سپاس گزاری پر مشتمل اعلان ہے ‘ جس سے یقین محکم اور بھرپور بھروسے کا اظہار ہوتا ہے ۔ اس میں عبارت کی لفظی تعمیر اور اس کے حقیقی مفہوم کو سمو دیا گیا ہے ۔ اس سے رب کے ساتھ ہدایت کا ربط ‘ ربوبیت کا تعلق اور اس کی جانب سے مسلسل نگہبانی کا اظہار ہوتا ہے ۔ اس میں اس بات کا شکر ادا کیا گیا ہے کہ اس نے ہمیں صراط مستقیم کی طرف ہدایت بخشی ‘ جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے ۔ وہ دین قیم ہے اور یہ دین ہماری قدیم میراث بھی ہے ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے وقت سے یہی دین اسلام ہے ‘ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اس امت کے ابو الاباء ہیں اور اس وقت سے امت مسلمہ مبارک امت ہے ۔ اس میں دو ٹوک اعلان ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) مشرکین میں سے نہ تھے ۔ آیت ” قُلْ إِنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (162) لاَ شَرِیْکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ (163) ” کہو ‘ میری نماز ‘ میرے تمام مراسم عبودیت ‘ میرا جینا اور مرنا سب کچھ اللہ رب العالمین کے لئے ہے ۔ جس کا کوئی شریک نہیں اس کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا ہوں ۔ “ یہ توحید کا نغمہ ہے ۔ مطلق توحید اور ہمہ گیر بندگی کا اظہار جس میں نماز ‘ اعتکاف ‘ زندگی اور موت سب امور اللہ کے لئے مختص کردیئے گئے ہیں جو رب العالمین ہے ۔ جو سنبھالنے والا وحدہ متصرف اور نگہبان ہے ۔ مربی اور عالمین کا حاکم اور رب ہے ۔ اس میں مکمل اسلام کا اعلان ہے نفس سنبھالنے والا وحدہ متصرف اور نگہبان ہے ۔ مربی اور عالمین کا حکم اور رب ہے ۔ اس میں مکمل اسلام کا اعلان ہے نفس زندگی کے تمام امور بلکہ موت تک میں ‘ ضمیر میں اور عمل میں سب میں مکمل اسلام ۔ (وبذلک امرت) میں یہ کہا گیا کہ یہ مکمل اسلام امر الہی ہے محض رضاکارانہ فعل نہیں ہے ۔ اس لئے سب سے پہلے حضور اکرم ﷺ ہیں۔ آیت ” قُلْ أَغَیْْرَ اللّہِ أَبْغِیْ رَبّاً وَہُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْْء ٍ وَلاَ تَکْسِبُ کُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَیْْہَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی ثُمَّ إِلَی رَبِّکُم مَّرْجِعُکُمْ فَیُنَبِّئُکُم بِمَا کُنتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُونَ (164) ” کہو کیا میں میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے ؟ ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے ‘ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا ‘ پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے ‘ اس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا ۔ “ یہ ایک لفظ ہے جو پوری کائنات کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے ۔ زمین و آسمان اور مافیہا ۔ وہ تمام مخلوق اس میں آتی ہے جو معلوم ہے یا نامعلوم ہے ۔ ہر واقعہ اور ہر حادثہ اس میں آتا ہے جو ظاہری ہو یا باطنی ۔ یہ سب اللہ کی ربوبیت کے سائے میں ہیں ۔ اور یہ عظیم کائنات اللہ کی ربوبیت کے دائرے میں ہے ۔ اس پر اللہ کی حاکمیت حاوی ہے اور یہ اس کی مطیع فرماں ہے ۔ عقائد میں ‘ عبادت میں اور قانونی نظام میں ۔ آیت ” وھو رب کل شیئ “۔ ذرا انداز کلام ملاحظہ ‘ استفہام انکاری ۔ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور رب کو تلاش کروں ؟ آیت ” وھو رب کل شیء “ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ میں غیر اللہ کو رب تسلیم کروں ‘ وہ میرا حاکم ہو ‘ وہ میرے امور میں متصرف ہو ‘ وہ مجھ پر نگہبان ہو ‘ وہ میرا مصلح اور راہنماہو حالانکہ میری نیت اور عمل کے بارے میں مجھ سے باز پرس صرف اللہ کرے گا ‘ صرف وہی ہے جو حساب لے گا ‘ اطاعت کا اور معصیت کا۔ پس یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ میں غیر اللہ کو رب تسلیم کروں جبکہ یہ پوری کائنات اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے اور میں اور تم سب اس کے نظام ربوبیت کا حصہ ہیں ۔ میں غیر اللہ کو کس طرح رب بنا سکتا ہوں ‘ کیونکہ آخرت میں جب ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے جرائم کی سزا ملے گی تو یہ غیر کیا کرسکے گا ‘ وہاں تو ہر شخص اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہوگا اور کوئی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھا سکے گا ۔ میں غیر اللہ کو رب کس طرح بنا سکتا ہوں ‘ انہی میں انسانون کو تو اللہ نے لا کر بسایا ہے اور اس میں ان کی تنظیم کر کر کے کسی کو بلند رتبے دیئے ہیں اور کسی کو ماتحت بنایا ہے ۔ کسی کو عقل مند اور کسی کو نادان ‘ کسی کو تنومند اور کسی کو ناتواں ‘ کسی کو مالدار اور کسی کو غریب تاکہ سب کی آزمائش ہو ‘ کسی غیر کو کس طرح بناؤں جب غفور ورحیم تو صرف اللہ رب العالمین ہے۔ آیت ” وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلاَئِفَ الأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَکُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَا آتَاکُمْ إِنَّ رَبَّکَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ وَإِنَّہُ لَغَفُورٌ رَّحِیْمٌ(165) ” وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا ‘ اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلے میں بلند درجے دیئے تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ، بیشک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنیو الا اور رحم فرمانے والا بھی ہے ۔ “ کیا میں غیر اللہ کو رب بناؤں اور اس کی شریعت کو اپنے لئے شریعت بناؤں اور اس کے امر کو سمجھوں ‘ اس کے حکم کو حکم مانوں یہ سب دلائل میرے سامنے موجود ہیں ‘ سب شواہد موجود ہیں اور یہ سب دلائل بتاتے ہیں کہ ہمیں صرف اللہ وحدہ کو رب بنانا چاہئے ۔ یہ توحید کا نغمہ ہے ‘ نہایت نرم اور خوشگوار ۔ اس نغمے کے اندر ایمان کی حقیقت اور اس کے مظاہر ومشاہد رسول اللہ ﷺ کے قلب مبارک کی اسکرین پر صاف صاف نظر آتے ہیں ۔ اسے ایسے انداز اور ایسے الفاظ میں بیان کیا گیا ہے جو قرآن کا واضح اعجاز ہے اور منفرد انداز بیان ۔ شعور کی تاروں پر یہ آخری ضرب ہے جس کا مقصد اللہ کی حاکمیت اور اس کے قانون نظام کی اطاعت کا اعلان ہے بعینہ اس طرح ہے جس طرح سورة کے آغاز میں ‘ اللہ کی حاکمیت کے بارے میں نظریاتی اظہار کے وقت کیا گیا تھا ۔ سورة کے آغاز میں سے اس آیت اور اس جیسی دوسری آیات کو ذرا دوبارہ ملاحظہ فرمائیں ۔ آیت ” قُلْ أَغَیْْرَ اللّہِ أَتَّخِذُ وَلِیّاً فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَہُوَ یُطْعِمُ وَلاَ یُطْعَمُ قُلْ إِنِّیَ أُمِرْتُ أَنْ أَکُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ وَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِکَیْنَ (14) قُلْ إِنِّیَ أَخَافُ إِنْ عَصَیْْتُ رَبِّیْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ (15) مَّن یُصْرَفْ عَنْہُ یَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمَہُ وَذَلِکَ الْفَوْزُ الْمُبِیْنُ (16) ” کہو ‘ اللہ کو چھوڑ کر کیا میں کسی اور کو اپنا سرپرست بنا لوں ؟ اس خدا کو چھوڑ کر جو زمین وآسمانوں کا خالق ہے اور جو روزی دیتا ہے اور روزی لیتا نہیں ؟ کہو ‘ مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں اس کے آگے سرتسلیم خم کروں اور ” تو بہر حال مشرکوں میں شامل نہ ہو “ کہو ‘ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ڈرتا ہوں کہ ایک بڑے دن مجھے سزا بھگتنی پڑے گی ۔ اس دن جو سزا سے بچ گیا اس پر اللہ نے بڑا ہی رحم کیا اور یہی نمایاں کامیابی ہے ۔ “ اب اس بارے میں مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس سورة کے آغاز میں جن امور کا تذکرہ ہوا تھا اسے اختتام پر دوبارہ دہرایا گیا تھا ۔ ابتداء کے معانی اور اختتام کے معانی ایک جیسے ہیں ‘ ابتداء میں ان معانی اور حقائق کے نظریاتی پہلو کو لیا گیا تھا اور اختتام پر انکو عملی اور نظام حیات کی شکل میں لیا گیا ہے ۔ دونوں جگہ اس دین کی ایک ہی حقیقت کے دو پہلوؤں کو لیا گیا ہے ۔ اب یہ سورة ختم ہوگئی ہے ‘ ذرا پیچھے مڑ کر نظر ڈالئے ‘ ہم نے ایک طویل ذہنی سفر کیا ‘ معانی کے وسیع صحراؤں اور دریاؤں کو عبور کیا ‘ طویل اور گہری وادیوں کا سفر کیا ۔ اس سورة کا کچھ حصہ سابقہ پارے میں تھا اور کچھ حصہ زیر نظر پارے میں آیا ۔ معانی وحقائق کا یہ کس قدر عظیم سفر تھا ۔ اگر اس سورة کے حجم کو دیکھا جائے تو یہ گنے چنے صفحات ہی ہیں۔ محدود آیات وعبارات ہیں ۔ اگر یہ انسانی کلام ہوتا تو وہ ان لامحدود حقائق کو اس قدر مختصر سورة میں ادا نہ کرسکتا ۔ حقائق مشاہدات ‘ ہدایات واشارات کا ایک عظیم ذخیرہ ہے جو ان آیات میں سمو دیا گیا ہے ۔ اور کلام کا انداز نہایت ہی معجز اور مترنم ہے اور تعبیر نہایت ہی مختصر اور بےمثال ۔ اس سورة کے مضامین کی دنیا میں ہم نے جو سفر کیا یہ نہایت ہی طویل ‘ وسیع اور نشیب و فراز پر مشتمل تھا ۔ اس میں اس کائنات کے حقائق سے بھی ہم دوچار ہوئے اور اسلامی تصور حیات کے حدود کی پیمائش بھی ہم نے کی ۔ اس سفر میں ہم حقیقت الوہیت ‘ اس کی خوبصورتی اور اس کے جلال و جمال سے بھی آگاہ ہوئے ۔ اس سفر میں ہم نے اس کائنات اور اس کے اندر پائے جانے والے حقائق ‘ اس کے اندر زندگی اور اس کی قلمونیوں کا بھی مشاہدہ کیا اور اس کے پس منظر میں جو غیبی حقائق موجود ہیں یا آنے والے ہیں ان کے مناظر بھی ہم نے دیکھے ۔ اللہ کے نظام مشیت کے بارے میں بھی ہمیں علم ہوا کہ کس طرح وہ ثبات دیتی ہے اور کس طرح مٹا دیتی ہے کس طرح پیدا کرتی ہے اور کس طرح معدوم کردیتی ہے کس طرح زندگی بخشتی ہے اور کس طرح موت طاری کرتی ہے ۔ اس پوری کائنات کو اس نے کس طرح متحرک کردیا ہے تمام زندہ اور مردہ مخلوق کس طرح رواں اور دواں ہے ۔ اس سفر میں ہم نفس انسانی کی گہرائیوں تک بھی گئے ‘ اس کے نشیب و فراز میں بھی ہم نے سفر کیا ‘ اس کی ظاہری تصویر اور باطنی حقیقت سے بھی آگاہ ہوئے ‘ اس کی خواہشات اور میلانات سے بھی دوچار ہوئے ‘ اس کی ہدایت یابی اور گمراہی کو بھی دیکھا ‘ اس نفس انسانی کے اندر شیاطین جن وانس کی کارستانیاں بھی ملاحظہ کیں اور ان کے اقدامات ومنصوبے دیکھے ‘ ہدایت دینے والوں اور گمراہ کرنے والوں کو باہم دست و گریبان ہوتے بھی دیکھا ۔ اس طویل سیر میں مشاہد قیامت ‘ حشر ونشر کے مناظر کرب وابتلا کے اوقات ‘ خوشی اور فلاح کے لمحات اس کرہ ارض پر انسانیت کی آبادی اور اس کی تاریخ کے بعض باب اور اس کائنات کی تاریخ کی بعض جھلکیاں بھی نظر آئیں ۔ غرض اس سورة میں ہم نے وہ کچھ دیکھا جس کی پوری تلخیص یہاں ممکن نہیں ہے ۔ پوری حقیقت تو اس سورة کے مطالعہ اور اس کے پیارے اسلوب ہی سے اخذ ہو سکتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن فی الواقعہ ایک کتاب مبارک ہے اور یہ سورة اس کی برکات میں سے ایک حصہ ہے ۔
Top