Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 160
قُلْ اِنَّنِیْ هَدٰىنِیْ رَبِّیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ١ۚ۬ دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ۚ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنَّنِيْ : بیشک مجھے هَدٰىنِيْ : راہ دکھائی رَبِّيْٓ : میرا رب اِلٰي : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا دِيْنًا : دین قِيَمًا : درست مِّلَّةَ : ملت اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : ایک کا ہو کر رہنے والا وَ : اور مَا كَانَ : نہ تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
جو شخص کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اسے اس کا دس گنا اجر ملے گا اور جو کوئی بدی کما کر لائے گا تو اسے سزا نہیں ملے گی مگر اسی کے برابر اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
آیت 160 مَنْ جَآء بالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا ج وَمَنْ جَآء بالسَّیِءَۃِ فَلاَ یُجْزٰٓی الاَّ مِثْلَہَا یہ اللہ کا خاص فضل ہے کہ بدی کی سزا بدی کے برابر ہی ملے گی ‘ لیکن نیکی کا اجر بڑھا چڑھا کردیا جائے گا ‘ دو دو گنا ‘ چارگنا ‘ دس گنا ‘ سات سو گنا یا اللہ تعالیٰ اس سے بھی جتنا چاہے بڑھا دے : وَاللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُ ط البقرۃ : 261 وَہُمْ لاَ یُظْلَمُوْنَ اس دن کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی اور کسی کی حق تلفی نہیں کی جائے گی۔ اگلی دو آیات جو قُلْ سے شروع ہو رہی ہیں بہت اہم ہیں۔ یہ ہم میں سے ہر ایک کو یاد رہنی چاہئیں۔
Top