Mafhoom-ul-Quran - Al-Hijr : 10
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بھیجے مِنْ : سے قَبْلِكَ : تم سے پہلے فِيْ : میں شِيَعِ : گروہ الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
اور ہم نے آپ سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے۔
مشرکین کی حجتیں اور معجزات پر تعصب تشریح : ان آیات میں اللہ جل شانہٗ پیارے نبی ﷺ کو تسلی دے رہے ہیں کہ آپ بالکل پریشان نہ ہوں کیونکہ بد فطرت، نافرمان اور گمراہ لوگ ہمیشہ ایک ہی ذہنیت کے ہوتے ہیں یہ ہمیشہ پیغمبروں کو تنگ کرتے رہے ہیں یہ ان کی پرانی خصلت ہے کیونکہ یہ ہدایت کی راہ اختیار کرنا ہی نہیں چاہتے اسی لیے ہم نے بھی ان کے دلوں کو گمراہی پر ہی مضبوط کردیا ہے۔ اللہ کا بھی یہ دستور ہے کہ وہ نیک فطرت کے لیے نیکی کی راہیں اور بد فطرت کے بدی کی راہیں آسان کردیتا ہے۔ نیک پر خوش ہو کر رحمت کرتا ہے اور بد سے ناراض ہو کر لعنت کرتا ہے، اس لیے کوئی بدکردار انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ اللہ نے تو خود کہا ہے کہ ” ہم گنہگاروں کے دل میں کفر بٹھا دیتے ہیں۔ “ جس طرح ایک ماں اپنے نافرمان بچے کو نصیحت کرتے کرتے تھک جاتی ہے اور جب دیکھتی ہے کہ یہ راہ پر آنے والا نہیں تو پھر کہتی ہے ” جا جہنم میں مجھے تو پہلے ہی معلوم تھا کہ تو سدھرنے والا نہیں، اللہ نے تیرے لیے یہی لکھ دیا ہے۔ “ بالکل یہی حال یہاں بھی دکھائی دیتا ہے۔ رب العلمین فرماتے ہیں کہ معجزے نیک بندوں کے لیے نہیں ہوتے وہ تو بغیر معجزے کے ہی ایمان لے آتے ہیں۔ ان ہٹ دھرم کفار کو تو آسمان میں سے دروازہ بنا کر اوپر چڑھنے کو کہیں یہ تب بھی نہ مانیں گے اور حجت بازی کریں گے یہی ان کے نصیب میں لکھا گیا ہے۔ اس لیے اے نبی ﷺ آپ اپنا کام تسلی سے کیے جائیں پچھلی قوموں کو دیکھیں وہ تو اپنے پیغمبروں کو قتل ہی کردیتے تھے۔ یہ سب تفصیل سے پچھلے پاروں میں گزر چکا ہے۔ اگلی آیات میں رب العلمین کی عظمت، قدرت اور توحید کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔
Top