Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 10
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بھیجے مِنْ : سے قَبْلِكَ : تم سے پہلے فِيْ : میں شِيَعِ : گروہ الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
اور بلاشبہ یقینا ہم نے تجھ سے پہلے اگلے لوگوں کے گروہوں میں رسول بھیجے۔
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ۔۔ :”شِيَعِ“ ”شِیْعَۃٌ“ کی جمع ہے، معنی ہے لوگوں کا ایسا گروہ جو ایک طریقے اور مذہب پر متفق ہو، خواہ نیک ہوں یا بد۔ یہاں یہ لفظ برے شیعہ یعنی بری جماعت کے معنی میں ہے، جیسا کہ اس آیت میں ہے : (اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِيْ شَيْءٍ) [ الأنعام : 159] ”بیشک وہ لوگ جنھوں نے اپنے دین کو جدا جدا کرلیا اور کئی گروہ بن گئے، تو کسی چیز میں بھی ان سے نہیں۔“ البتہ صافات میں نیک معنی میں ہے : (وَاِنَّ مِنْ شِيْعَتِهٖ لَاِبْرٰهِيم) [ الصآفات : 83 ] ”اور بیشک اس کے گروہ میں سے ابراہیم بھی ہے۔“ نبی کریم ﷺ کو تسلی دی گئی ہے کہ آپ ان کے جھٹلانے اور استہزا سے رنجیدہ نہ ہوں، ہر زمانے میں کفار نے انبیاء کی اسی طرح ہنسی اڑائی ہے۔
Top