Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Hijr : 10
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بھیجے مِنْ : سے قَبْلِكَ : تم سے پہلے فِيْ : میں شِيَعِ : گروہ الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
اور ہم نے تم سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے۔
10۔ 13۔ ان آیتوں میں اللہ پاک نے اپنے رسول کو یہ تسلی دی کہ کفار اور مشرکین جو تمہارے ساتھ ٹھٹے کرتے ہیں اور تمہیں چھیڑتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے تم سے پہلے جو رسول گزرے ہیں ان کے ساتھ بھی ان کی قوم نے یہی معاملہ کیا ہے تم ان کی دل لگی سے بددل نہ ہو اور جس طرح ان رسولوں نے صبر کیا تم بھی صبر کرو ان کے مسخراپن کرنے سے ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم وحی کا بھیجنا اور قرآن کا اتارنا بند کردیں گے یہ لوگ جس بات پر جمے ہوئے ہیں جمنے دو ہم ان کے بہکے ہوئے خیال کو اور بھی پختہ کردیتے ہیں کہ تم پر اور قرآن پاک پر یہ لوگ ایمان نہ لائیں اور اس ایمان نہ لانے کا جو نتیجہ پہلی قوموں کا ہوا وہ ان لوگوں کو معلوم ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ بھی انہیں لوگوں کی طرح قہر الٰہی میں آجائیں اور ہلاک کر دئیے جائیں اور دنیا سے بالکل ان کی بنیاد ہی اکھیڑ دی جائے۔ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے حضرت علی ؓ کی حدیث ایک جگہ گزر چکی ہے 1 ؎۔ جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا دنیا کے پیدا ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے لوح محفوظ میں اپنے علم ازلی کے موافق یہ لکھ لیا ہے کہ دنیا کے پیدا ہونے کے بعد کتنے آدمی جنت میں جانے کے قابل کام کریں گے اور کتنے آدمی دوزخ میں جانے کے قابل۔ اس حدیث کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ پہلے صاحب شریعت نبی نوح (علیہ السلام) سے لے کر اس آخر زمانہ تک جو گنہگار لوگ اللہ کے رسولوں سے مسخرا پن کرتے چلے آئے ہیں اس کا سبب یہی ہے کہ دنیا کے پیدا ہونے سے پہلے علم الٰہی کے موافق ان لوگوں کی یہی حالت لوح محفوظ میں لکھی گئی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اگرچہ عام طور پر سب لوگوں کی ہدایت کے لئے رسول بھیجے کتابیں نازل کیں لیکن راہ راست پر وہی لوگ آویں گے جن کی قسمت میں راہ راست پر آنا لکھا گیا ہے یہ ازلی بد قسمت لوگ کسی طرح راہ راست پر نہ آویں گے ازلی بد قسمتی کے سبب سے دوزخ میں جانے کے قابل کاموں کے خیال ان کے دل میں آویں اور جمیں گے اور مرتے دم تک یہ لوگ کام بھی ویسے ہی کریں گے اور آخر کا انجام بھی وہی ہوگا جو ان سے پہلے کے نافرمان لوگوں کا ہوا کہ دنیا میں طرح طرح کے عذابوں سے وہ لوگ ہلاک کر دئیے گئے اور عقبیٰ کے عذاب میں بھی گرفتار ہوئے اللہ سچا ہے اللہ کا کلام سچا ہے۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی حدیث گزر چکی 2 ؎ ہے۔ کہ بدر کی لڑائی میں مشرکین مکہ کے سرکش لوگوں کو اللہ کے فرشتوں نے دوزخ کی آگ کے کوڑے مار کر مار ڈالا اور صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے انس بن مالک ؓ کی یہ روایتیں بھی گزر چکی 3 ؎ ہیں کہ مرتے ہی یہ لوگ عقبیٰ کے عذاب میں گرفتار ہوگئے اور اللہ کے رسول ﷺ نے ان کی لاشوں پر کھڑے ہو کر یہ فرمایا کہ اب تو تم لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے وعدہ کو سچا پا لیا۔ 1 ؎ جلد ہذا ص 202۔ 142۔ 235۔ 240۔ 246۔ 2 ؎ یعنی صفحہ سابقہ پر۔ 3 ؎ جلد ہذا 202۔ 208۔ 224۔
Top