Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 57
وَ هُوَ الَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّ هٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ١ۚ وَ جَعَلَ بَیْنَهُمَا بَرْزَخًا وَّ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جس نے مَرَجَ : ملایا الْبَحْرَيْنِ : دو دریا ھٰذَا : یہ عَذْبٌ : شیریں فُرَاتٌ : خوشگوار وَّھٰذَا : اور یہ مِلْحٌ اُجَاجٌ : تلخ بدمزہ وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان بَرْزَخًا : ایک پردہ وَّحِجْرًا : اور آڑ مَّحْجُوْرًا : مضبوط آڑ
یہ لوگ جن کو پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کی طرف (پہنچنے کا) ذریعہ ڈھونڈ رہے ہیں کہ (دیکھیں) ان میں کون زیادہ مقرب بنتا ہے اور وہ اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رب کا عذاب ہے ہی ڈرنے کے قابل۔
[43] آیت کے الفاظ سے صاف ظاہر ہے کہ جن معبودان باطل کا ذکر یہاں کیا جا رہا ہے ان سے مراد پتھر یا لکڑی کے بت نہیں ہیں بلکہ گزرے ہوئے اولیاء، انبیاء، فرشتے اور جنات ہیں۔ بت کب تقرب الی اللہ کا ذریعہ تلاش کرتے اور اللہ کے عذاب سے خائف رہتے ہیں۔
Top