Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 53
وَ هُوَ الَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّ هٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ١ۚ وَ جَعَلَ بَیْنَهُمَا بَرْزَخًا وَّ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جس نے مَرَجَ : ملایا الْبَحْرَيْنِ : دو دریا ھٰذَا : یہ عَذْبٌ : شیریں فُرَاتٌ : خوشگوار وَّھٰذَا : اور یہ مِلْحٌ اُجَاجٌ : تلخ بدمزہ وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان بَرْزَخًا : ایک پردہ وَّحِجْرًا : اور آڑ مَّحْجُوْرًا : مضبوط آڑ
اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں ہے پیاس بجھانے والا اور دوسرے کا کھاری چھاتی جلانے والا اور دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط اوٹ بنادی
قدرت کا عجیب نظارہ : 53: وَھُوَ الَّذِیْ مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ (اللہ تعالیٰ وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملایا) مرج کا معنی ملا ہوا اور پاس پاس چھوڑدیا۔ یہ مرجت الدابۃ سے لیا گیا جبکہ اس کو چر نے کیلئے چھوڑا جائے بحرینؔ کثیر مقدار اور وسیع مقدار میں پانی کو کہتے ہیں۔ ھٰذَا (یہ) ایک ان میں سے عَذْبٌ فَرَاتٌ (میٹھا پیاس بجھانے والا۔ ) نحو : فرات یہ عذب کی صفت ہے۔ بہت ہی میٹھا یہاں تک کہ حلاوت کے قریب پہنچ جائے۔ وَّ ھٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ (اور یہ نمکین کھاری ہے) اُجاجؔ یہ ملحٌ کی صفت ہے یعنی انتہائی نمکین۔ وَجَعَلَ بَیْنَھُمَا بَرْزَخًا (اور ان کے درمیان پردہ بنادیا) ان کے مابین حائل بنایا جو ان کو جدا کرتا ہے اور ملنے سے مانع ہے وہ ظاہر میں ملے ہیں مگر حقیقت میں جدا ہیں۔ وَّ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا (ایک مضبوط بندش کردی) ایک ایسا پردہ ہے جو آنکھوں سے تو مخفی ہے مگر ان کو ایک دوسرے سے روکے ہوئے ہے جیسا دوسرے مقام پر فرمایا : حجابًا مستورًا۔ ] الاسراء : 45[
Top