Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 47
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ لِبَاسًا وَّ النَّوْمَ سُبَاتًا وَّ جَعَلَ النَّهَارَ نُشُوْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ جَعَلَ : جس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات لِبَاسًا : پردہ وَّالنَّوْمَ : اور نیند سُبَاتًا : راحت وَّجَعَلَ : اور بنایا النَّهَارَ : دن نُشُوْرًا : اٹھنے کا وقت
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پردہ اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ٹھہرایا
نیند و بیداری موت وحیات کے مشابہ ہے : 47: وَھُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الَّیْلَ لِبَاسًا (اور وہی رب تو ہے جس نے تمہارے لئے رات کو لباس بنایا) ڈھانپنے والے اندھیرے کو لباس کی مانند قرار دیا۔ وَّ النَّوْمَ سُبَاتًا (اور نیند کو آرام) تمہارے ابدان کی راحت اور اعمال کو منقطع کرنے والی۔ السبتؔ کا معنی کاٹنا ہے اور سونے والاقطع کیا ہوا ہے۔ کیونکہ اس کا عمل و حرکت منقطع ہوئی۔ ایک قول یہ ہے کہ السبات : موت کو کہتے ہیں اور منقطع کیا ہوا مردہ ہے کیونکہ اس کی زندگی منقطع کردی گئی جیسا کہ اس ارشاد میں فرمایا : وھوالذی یتوفکم باللیل ] الانعام : 60[ اور اس معنی کی تائید اس کے مقابلہ میں نشور کے تذکرہ سے بھی ہوتی ہے۔ وَّجَعَلَ النَّھَارَ نُشُوْرًا ( اور دن کو اٹھنے کا وقت بنایا) النشورؔ نیند سے بیدار جیسا کہ میت کو حشر کے دن اٹھایا جائے گا۔ ایک قول یہ ہے کہ مخلوق دن میں معاش کیلئے اٹھتی ہے۔ آیت میں جہاں قدرت باری تعالیٰ پر دلالت موجود ہے اس میں مخلوق پر اظہار نعمت بھی ہے کیونکہ رات کے پردہ میں چھپ جانے پر دینی و دنیوی فوائد ہیں اور نیند و بیداری یہ موت وحیات کے ساتھ مشابہت رکھتی ہیں اور عبرت والے کیلئے باعث عبرت ہیں حضرت لقمان (رح) نے بیٹے کو فرمایا کما تنام فتوقظ کذلک تموت فتنشرجی سے نیند سے جاگنا اسی طرح موت سے اٹھنا۔
Top