Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 86
وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهٖ عَلَیْنَا وَكِیْلًاۙ
وَلَئِنْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہیں لَنَذْهَبَنَّ : تو البتہ ہم لے جائیں بِالَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاؤ لَكَ : اپنے واسطے بِهٖ : اس کے لیے عَلَيْنَا : ہمارے مقابلہ) پر وَكِيْلًا : کوئی مددگار
اور اگر ہم چاہیں تو جو (کتاب) ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اسے (دلوں سے) محو کردیں پھر تم اس کے لئے ہمارے مقابلے میں کسی کو مددگار نہ پاؤ۔
وحی محض رحمت ہے مجادلین کے مقابلے میں صبر کریں : 86: پھر نعمت وحی پر متنبہ کیا اور آپ کو صبر کی تلقین کی ایسے لوگوں کی ایذاء پر جو سوال میں مجادلہ اختیار کرنے والے تھے فرمایا۔ وَلَپنْ شِئْنَا لَنَذْھَبَنَّ بِالَّذِیْ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ (اور اگر ہم چاہیں تو جس قدر وحی آپ کی طرف کی ہے۔ سب کو سلب کرلیں) جو اب قسم محذوف ہے اس کے ساتھ یہ جزاء شرط کے قائم مقام ہے۔ اور ان ؔ پر لام کو قسم کی تمہید کیلئے داخل کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے اگر ہم چاہیں تو قرآن کو لے جائیں اور مصاحف و صدور سے اس کو مٹا دیں اور اس کا کوئی نشان بھی نہ باقی رہنے دیں۔ ثُمَّ لَاتَجِدُ لَکَ بِہٖ عَلَیْنَا وَکِیْلًا (پھر تم ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہ پائوگے) یعنی پھر اس کے لے جانے کے بعد کوئی ایسا شخص جس پر واپس لوٹانے میں بھروسہ کرسکیں اور محفوظ ومسطور واپس کر وسکیں۔
Top