Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 76
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَسْتَفِزُّوْنَكَ مِنَ الْاَرْضِ لِیُخْرِجُوْكَ مِنْهَا وَ اِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَكَ اِلَّا قَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : قریب تھا لَيَسْتَفِزُّوْنَكَ : کہ تمہیں پھسلا ہی دیں مِنَ : سے الْاَرْضِ : زمین (مکہ) لِيُخْرِجُوْكَ : تاکہ وہ تمہیں نکال دیں مِنْهَا : یہاں سے وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا يَلْبَثُوْنَ : وہ نہ ٹھہرپاتے خِلٰفَكَ : تمہارے پیچھے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : تھوڑا
اور قریب تھا کہ یہ لوگ تمہیں زمین میں (مکہ) سے پھسلا دیں تاکہ تمہیں وہاں سے جلا وطن کردیں۔ اور اس وقت تمہارے پیچھے یہ بھی نہ رہتے مگر کم۔
مکہ سے قدم اکھاڑنے کی کوشش : 76: وَاِنْ کَادُوْا لَیَسْتَفِزُّ وْنَکَ مِنَ الْاَرْضِ (اور قریب تھا کہ وہ لوگ اس سرزمین سے آپ کے قدم اکھاڑ دیتے) کا دوا کی ضمیر اہل مکہ کی طرف لوٹ رہی ہے یَسْتَفِزُّوْنَ کا معنی عداوت کے ذریعے آپ کو تنگ کرنا اور اپنے فریب سے پریشان کرنا اور ارض سے مراد سرزمین مکہ ہے۔ لِیُخْرِجُوْکَ مِنْھَا وَاِذًا لَّا یَلْبَثُوْنَ خِلٰفَکَ (تاکہ آپ کو وہاں سے نکال باہر کریں ایسی صورت میں آپ کے پیچھے تھوڑی مدت سے زیادہ نہ ٹھہر سکیں گے) لَایَلْبَثُوْنَ کا معنی باقی نہ رہنا اور خلاف کا معنی بعد ہے یعنی آپ کے نکال دینے کے بعد قراءت : ابوبکر کے علاوہ کوفی قراء نے خلافکؔ پڑھا اور شامی نے بھی اسی کا ہم معنی پڑھا ہے البتہ نافع اور ابوعمرو نے خلفکؔ پڑھا ہے۔ اِلاَّ قَلِیْلاً (مگر بہت تھوڑا۔ ) یعنی تھوڑا سا زمانہ پس اللہ تعالیٰ ان کو عنقریب ہلاک کرنے والے ہیں چناچہ اسی طرح واقعہ ہوا آپ کے مکہ سے نکالے جانے کے تھوڑا عرصہ بعد ان کو بدر میں ہلاک کردیا گیا۔ (2) اس کا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر یہ آپ کو نکال دیتے تو تمام کا استیصال کردیا جاتا انہوں نے آپ کو نکالا نہیں بلکہ آپ نے خود اللہ کے حکم سے ہجرت کی ایک قول یہ بھی ہے کہ ارض سے ارض عرب مراد ہے یا ارض مدینہ مراد ہے۔
Top