Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 277
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا : اور ادا کی الزَّكٰوةَ : زکوۃ لَھُمْ : ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
بیشک جو لوگ ایمان لائے (صدق دل سے) اور انہوں نے کام بھی نیک کئے، اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی تو ان کیلئے ان کا اجر ہے ان کے رب کے یہاں، نہ ان پر کوئی خوف (و اندیشہ) ہوگا، اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے،
797 مومنین صادقین کیلئے نہ کوئی غم نہ اندیشہ : سو قیامت کے یوم حساب میں جبکہ لوگ سب سے بڑی گھبراہٹ میں مبتلا ہوں گے ایسے خوش نصیب لوگ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پوری طرح مطمئن اور امن و سکون میں ہوں گے۔ نہ ان کو اپنے ماضے کا کوئی غم ہوگا اور نہ مستقبل کا کوئی خوف و اندیشہ۔ کیونکہ انہوں نے اپنے صدق نیت، اور اپنے حسن اختیار، اور اللہ پاک کی توفیق و عنایت سے اپنی زندگی کو حق و ہدایت کی اس راہ پر گزارا ہوگا جس کے نتیجے میں وہ اب سدابہار نعمتوں اور ابدی و حقیقی کامیابی سے سرفراز و سرشار ہوں گے، اور ان کو ایسی کامیابی وفائز المرامی نصیب ہوگی، جو کہ صحیح معنوں میں اور حقیقی طور پر ایک عظیم الشان بادشاہی ہوگی، جس کی بنا پر ان خوش نصیبوں کو نہ اپنے ماضی کا کوئی غم ہوگا، اور نہ مستقبل کے بارے میں کوئی فکر و اندیشہ ۔ اللّٰھُمَََّ اجْعَلنَا مِنْہُمْ ۔ مومنین صادقین اگرچہ اس دنیا میں بھی اس شان سے سرشار و سرفراز ہوتے ہیں، مگر اس کا اصل اور کامل ظہور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہان میں ہوگا جو کہ کشف حقائق اور ظہور نتائج کا جہان ہوگا۔ مزید تفصیل کیلئے ملاحظہ ہوں وہ حواشی تفسیریہ جو اس طرح کی آیات کریمہ کے ذیل میں اس سے پہلے گزر چکے ہیں۔
Top