Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 277
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کئے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَقَامُوا : اور انہوں نے قائم کی الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا : اور ادا کی الزَّكٰوةَ : زکوۃ لَھُمْ : ان کے لیے اَجْرُھُمْ : ان کا اجر عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہے ان کو ان کے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کچھ خوف ہوا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : یعنی جو لوگ اللہ پر اور اس کے پیغمبروں پر اور ان تمام کتابوں پر جو اللہ کی طرف سے پیغمبر لے کر آئے ایمان لائے۔ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : اور انہوں نے نیک کام کئے یعنی پیغمبروں کی زبانی اللہ کے بھیجے ہوئے احکام کی پابندی کی۔ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ : اور نماز ٹھیک ٹھیک پڑھی اور زکوٰۃ ادا کی نماز اور زکوٰۃ کی خصوصی بزرگی کو ظاہر کرنے کے لیے الصَّالِحات کے بعد ان کا خصوصی ذکر کیا بدنی عبادتوں کی سردار نماز ہے اور مالی عبادت کی چوٹی زکوٰۃ۔ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ : انہی کے لیے ان کے رب کے پاس ان کا ثواب ہے نہ ان کو آئندہ کا خوف ہوگا نہ گذشتہ کا غم۔ جب کہ اللہ کی سب سے بڑی نعمت ایمان اور اعمال صالحہ حاصل ہوچکی تو پھر گذشتہ زندگی اور مصائب و آلام کا کیا غم۔ ابن مندہ اور ابو یعلیٰ نے مسند میں بحوالہ کلبی بروایت ابو صالح حضرت ابن عباس کا یہ قول بیان کیا ہے کہ ہم تک یہ بات پہنچی تھی کہ اسلام سے پہلے عمرو بن عوف ثقفی کے قبیلہ والے مغیرہ بن عبد اللہ بن عمیر بن مخزوم کے خاندان کو سودی قرض دیا کرتے تھے جب رسول اللہ کو اللہ تعالیٰ نے مکہ کی فتح عنایت فرما دی اور آپ ﷺ نے فتح مکہ کے دن تمام سود کو ساقط کردیا تو بنو عمرو اور بنی مغیرہ حضرت عتاب بن اسید کمشنر مکہ کے پاس آئے اور بنی مغیرہ ؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے سب لوگوں سے سود ساقط فرمادیا تو یقیناً ہم ہی ایسے بدنصیب نہیں کہ ہم پر سودقائم رہے بنی عمرو بولے ہم سے تو مصالحت اس شرط پر ہوئی ہے کہ ہمارا سود (جو لوگوں پر ہے وہ) قائم رہے گا حضرت عتاب نے یہ واقعہ حضور ﷺ کی خدمت میں لکھ کر بھیجا تو مندرجہ ذیل دو آیتیں نازل ہوئیں۔
Top