Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 99
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَ جَعَلَ لَهُمْ اَجَلًا لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ فَاَبَى الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا كُفُوْرًا
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین قَادِرٌ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ يَّخْلُقَ : کہ وہ پیدا کرے مِثْلَهُمْ : ان جیسے وَجَعَلَ : اس نے مقرر کیا لَهُمْ : ان کے لیے اَجَلًا : ایک وقت لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں فَاَبَى : تو قبول نہ کیا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِلَّا كُفُوْرًا : ناشکری کے سوا
کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے وہ ان جیسے انسانوں کے دوبارہ پیدا کردینے پر بھی یقیناً قدرت رکھتا ہے، اور اس نے ان کے لئے ایک ایسی مدت مقرر کر رکھی ہے جس میں کوئی شک نہیں، مگر ظالم پھر بھی انکار ہی کئے جا رہے ہیں،1
183۔ آسمانوں اور زمین کی تخلیق سے بعث بعد الموت پر استدلال :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” یہ لوگ اس بات کو نہیں دیکھتے کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا وہ یقینا انسان کو دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے “ یعنی آسمانوں اور زمین کی اس عظیم الشان کائنات کو پیدا کرنے والے قادر مطلق کیلئے ان کو دوبارہ پیدا کردینا آخر کیوں اور کیا مشکل ہوسکتا ہے ؟ اور یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ جس نے آسمانوں اور زمین کی حکمتوں بھری اس عظیم الشان کائنات کو پیدا فرمادیا بھلا اس کیلئے یہ امر آخرکیوں اور کیا مشکل ہوسکتا ہے کہ وہ ان لوگوں کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کردے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو آسمانوں اور زمین کے اس حکمتوں بھری کائنات کو اس نے پیدا فرمادیا اور بغیر کسی نمونہ اور مثال کے پیدا فرما دیا اور یہ سب کچھ تمہاری آنکھوں کے سامنے موجود ہے اور تم کھلی آنکھوں اس کو دیکھتے ہو اور جب اس سب کو اس نے اس طرح پیدا فرمادیا تو پھر انسان کو دوبارہ پیدا کرنا آخر اس کے لئے کیوں اور کیا مشکل ہوسکتا ہے ؟ اسی حقیقت کو قرآن حکیم میں دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمادیا گیا۔ لخلق السموات والارض اکبر من خلق الناس ولکن اکثر الناس لایعلمون۔ (المومن : 57) 184۔ بعث بعد الموت کیلئے ایک وقت مقرر ہے :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور اس نے ان کیلئے ایک ایسی مدت مقرر کر رکھی ہے جس میں کوئی شک نہیں “ یعنی ان کی موت اور ان کے دوبارہ اٹھانے کیلئے پس اپنے وقت پر یہ سب کچھ ہو کر رہے گا۔ مگر اس وقت کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ لہذا تو لوگ عمررواں کی اس محدود فرصت ومہلت کو اس طرح کے بےمقصد سوالات اور لایعنی شکوک و شبہات میں ضائع کرنے بجائے اس کو آخرت کی کمائی کی فکر و کوشش میں خرچ کرو کہ یہ لمحہ بہ لمحہ تمہارے ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے۔ اور ایک دفعہ ہاتھ سے نکل جانے کے بعد پھر اس کے ملنے اور حاصل ہونے کی کوئی صورت ممکن نہیں ہوگی۔ وباللہ التوفیق۔
Top