Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 267
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ١۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو ایمان لائے (ایمان والو)
اَنْفِقُوْا
: تم خرچ کرو
مِنْ
: سے
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ
مَا
: جو
كَسَبْتُمْ
: تم کماؤ
وَمِمَّآ
: اور سے۔ جو
اَخْرَجْنَا
: ہم نے نکالا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنَ
: سے
الْاَرْضِ
: زمین
وَلَا
: اور نہ
تَيَمَّمُوا
: ارادہ کرو
الْخَبِيْثَ
: گندی چیز
مِنْهُ
: سے۔ جو
تُنْفِقُوْنَ
: تم خرچ کرتے ہو
وَلَسْتُمْ
: جبکہ تم نہیں ہو
بِاٰخِذِيْهِ
: اس کو لینے والے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
تُغْمِضُوْا
: تم چشم پوشی کرو
فِيْهِ
: اس میں
وَاعْلَمُوْٓا
: اور تم جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
غَنِىٌّ
: بےنیاز
حَمِيْدٌ
: خوبیوں والا
مومنو ! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہو اور وہ چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سے نکالتے ہیں ان میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرو اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو اور جان رکھو کہ خدا بےپرواہ (اور) قابل ستائش ہے
بیان بقیہ آداب صدقات وذکر مصارف خیر۔ قال تعالی، یا ایھا الذین آمنوا انفقوا من طیبت ماکسبتم۔۔ الی۔۔ یحزنون۔ ربط) ۔ اب ان آیات میں ان امور کو بیان فرماتے ہیں کہ جن کی صدقہ اور خیرات میں رعایت ضروری ہے اور بعدازاں یہ بیان فرمائیں گے کہ کن لوگوں کو صدقہ دینا جائز ہے اور صدقہ اور خیرات کے اصل مستحق کون لوگ ہیں چناچہ فرماتے ہیں، اے ایمان والو ایمان کا مقتضی یہ ہے کہ جو چیز تم نے اپنی تجارت یا صنعت وحرفت سے کمائی ہے اس میں سے پاکیزہ یعنی حلال اور عمدہ چیز خدا کی راہ میں خرچ کرو اور علی ہذا ہم نے جو چیز تمہارے لیے زمین سے نکالی ہے اس میں سے بھی پاکیزہ اور عمدہ ہی چیز خرچ کرو اور خراب اور گندی چیز کا ارادہ بھی نہ کرو کہ اس میں سے کچھ خدا کی راہ میں خرچ کرو، خدا کی راہ میں خبیث اور ناپاک مال خرچ کا ارادہ اور نیت بھی گستاخی ہے البتہ بلاقصد اور بلاارادہ تمہاری خیرات میں کوئی خراب چیزمل جائے تو اس پر مواخذہ نہیں حالانکہ تمہارا حال یہ ہے کہ اگر تمہارا حق کسی کے ذمہ چاہتا ہو اور وہ تم کو کوئی خراب چیز دینے لگے تو اس خراب کو لینے والے نہیں مگر یہ کہ تم اس کے لینے میں چشم پوشی کرو پس جب تم اپنے حقوق میں خراب چیز لینا پسند نہیں کرتے تو اللہ کی راہ میں خراب چیز دینے کو کیسے پسند کرتے ہو اور تم اس بات کو خوب جان لو کہ تمہارا یہ چشم پوشی کرنا حاجت اور ضرورت کی بناء پر ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ تو بےنیاز اور بےپروا ہے اسے تو پسندیدہ اور پاکیزہ کی بھی ضرورت نہیں اور اللہ تعالیٰ بڑی خوبیوں والا ہے خوب سے خوب کو پسند کرتا ہے اور پاکیزہ ہی چیز کو قبول کرتا ہے۔ شیطان کبھی تم کو تنگدستی سے ڈراتا ہے کہ اگر تم خدا کی راہ میں خرچ کرو گے یا عمدہ مال خیرات کرو گے تو تنگ دست ہوجاؤ گے اگر دینا ہی ہے تو خراب اور ردی چیزیں خیرات کردو اور کبھی شیطان تم کو بےحیائی کا حکم دیتا ہے کہ ناجائز کاموں میں خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے یاریا اور دکھلاوے کے ساتھ خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ تم سے خرچ کرنے پر اور خصوصا پاکیزہ کمائی سے خرچ کرنے پر اپنی جانب سے بخشش اور فضل اور احسان کا وعدہ کرتا ہے یعنی جو شے ہماری راہ میں خرچ کرو گے اس پر ہم تمہاری مغفرت کریں گے اور دنیا اور آخرت میں اس سے کہیں زائد اضعافا مضاعفہ تم کو عطا کریں گے جو تمہارے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا کماقال تعالی، وماانفقتم من شئی فھو۔۔ الی۔۔ الرازقین۔ اور اللہ تعالیٰ بڑا کشائش والا ہے اس کے خزانہ میں کوئی کمی اور تنگی نہیں اور بڑا دانا ہے تمہارے اخلاص اور نیت کے بمقدار انعام دے گا اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں اس کو حکمت اور دانائی یعنی صحیح فہم عطا فرماتے ہیں جس سے وہ القاء رحمانی اور خیال شیطانی میں فرق کرنے لگتا ہے مثلا جب اس کے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ اگر خیرات کروں گا تو مفلس رہ جاؤں گا تو وہ سمجھ لیتا ہے کہ یہ وسوسہ شیطانی ہے شیطان مجھ کو خیرات سے روکنا چاہتا ہے اور جب یہ خیال آتا ہے کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے گناہوں کی مغفرت ہوگی اور دنیا میں خرچ کیا ہوا آخرت میں کام آئے گا اور اللہ کی راہ میں دینے سے کمی نہیں آتی تو سمجھ لیتا ہے کہ یہ القاء رحمانی ہے باقی ایسا صدقہ اور خیرات کہ جس سے ظاہر اسباب میں یقیناً یا بظن غالب مفلس ہوجانے کا اندیشہ ہو تو شریعت نے خود ایسے صدقات اور تبرعات کو ممنوع قرار دیا ہے البتہ بخیلانہ خیالات اور وسوسوں کے اتباع سے منع کیا ہے آج کل کے متمدن بخیلوں نے اپنے بخل کا نام اقتصاد رکھ لیا ہے تاکہ خدا کی راہ میں نہ دینے کا بہانہ بن جائے اور جس کو من جانب اللہ حکمت اور دانائی عنایت ہوگی بلاشبہ اس کو بڑی خیر اور بھلائی مل گئی اس لیے کہ دنیا اور آخرت کے سب کام حکمت اور دانائی سے درست اور ٹھیک ہوتے ہیں اور نہیں نصیحت قبول کرتے مگر وہی لوگ جو خالص عقل والے ہیں یعنی جن کی عقلیں وہموں اور شیطانی وسوسوں اور نفسانی خطرات سے محفوظ اور مامون ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جو اپنی خواہشوں کو اللہ کی اطاعت اور رضامندی میں فنا کرچکے ہیں اور جو کچھ تم خرچ کرو گے تھوڑا ہو یا بہت پوشیدہ ہو یا ظاہر حق میں یا باطل میں یا کوئی منت اور نذر مانوگے تو اللہ اس کو خوب جانتا ہے اس کے موافق تم کو جزا دے گا اور ظالم اور ستم گاروں کے لیے جو اپنا مال نہ تو راہ مولی میں خرچ کرتے ہیں اور نہ اپنی منتیں پوری کرتے ہیں یا دکھلاوے اور معصیت کے لیے خرچ کرتے ہیں ایسے ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں جو قیامت کے دن ان کو عذاب الٰہی سے بچاسکے۔ ف) ۔ یہاں تک کہ صدقہ کے آداب اور شرائط کا بیان تھا اب آئندہ آیت میں یہ بیان فرماتے ہیں کہ صدقہ علانیہ بہتر ہے یا پوشیدہ چناچہ فرماتے ہیں اگر تم اپنے صدقات اور خیرات کو ظاہر کرو یعنی سب کے سامنے دو لیکن قصد دکھلانے کانہ ہو تو کیا ہی اچھی بات ہے کہ تمہارا یہ نیک عمل دیکھ کر دورے بھی اتباع کریں گے اور نیک دل لوگ تمہاری اس سخاوت کو دیکھ کر تمہارے لیے دعا کریں گے کہ اے اللہ ایسے سخی کو زندہ رکھ جو تیری راہ میں خرچ کرتا ہے نیز دوسرے مستحقین کو جب تمہاری اعانت اور امداد کا علم ہو تو وہ بھی تمہارے وجود اور جود کو اپنے لیے سہارا سمجھیں گے اور تمہارے لیے دعا کریں گے اور اگر تم اپنے صدقات کو چھپاؤ اور پوشیدہ طور پر فقیروں کودے دو تو وہ تمہارے بہت ہی بہتر ہے تمہارا صدقہ ریا اور نمود سے محفوظ رہا اور فقیر ندامت اور شرمندگی سے محفوظ رہا اور چونکہ تم نے پوشیدہ دے کر فقیر کی پردہ پوشی کی اس لیے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہارے اس پوشیدہ صدقہ کے صلہ میں تمہارے کچھ گناہوں اور برائیوں کی پردہ پوشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہیں خلاصہ کلام یہ کہ صدقہ کا اظہار اور اخفاء دونوں ہی بہتر ہیں مگر صدقہ کا اخفاء بہت بہتر ہے البتہ بعض حالات میں صدقہ کا اظہار زیادہ نافع ہوتا ہے یہ عارضی امر ہے۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ صحابہ نے اپنے مشرکین رشتہ داروں کے ساتھ سلوک اور احسان کرنے کو مکروہ سمجھ کر آنحضرت ﷺ سے فتوی پوچھا تو آپ نے ان کو اجازت دی اور اس بارے میں یہ آئندہ آیت نازل ہوئی یعنی لیس علیک ھداھم نازل ہوئی (نسائی، طبرانی وبزار وغیرہ) اور مصنف ابن ابی شیبہ کی ایک مرسل روایت میں ہے کہ حضور پرنور ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا تھا کہ تم اپنے ہی دین کے لوگوں کو صدقہ دیا کرو اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے محمد ﷺ ان لوگوں کا راہ راست پر لانا آپ کے ذمہ نہیں جس کے لیے آپ اتنا اہتمام کریں اور یہ خیال کریں کہ شاید اس تدبیر سے یہ لوگ مسلمان ہوجائیں اور لیکن اللہ ہی راہ راست پر لاتا ہے جس کو چاہتا ہے اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو گے تو وہ تمہارے ہی نفع کے لیے ہے تم اس فکر میں نہ پڑو کہ تمہارا صدقہ مسلمان کو ملے یا کافر کو صلہ رحمی اور انسانی ہمدردی کے لیے مسلمان ہونا شرط نہیں۔ اور تم تو خدا کے ایسے مخلص ہو کہ کوئی چیز بھی خرچ نہیں کرتے مگر محض اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور خوشنودی کے لیے اور جو مال بھی تم خدا کی رضامندی کے لیے خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر تم تک پہنچ جائے گا اور تمہارے اجر میں ذرہ برابر کمی نہ کی جائے گی لہذا اس فکر میں نہ پڑو کہ تمہارا صدقہ اور خیرات مسلمان یہ کو ملے اور کافر کو نہ ملے شیخ سعدی کا ارشاد ہے جو گویا اس آیت کی تفسیر ہے گرادمی بروبیش آتش سجود تو واپس چرامی کشی دست جود۔ حکایت) ۔ ایک عالم بڑی خیرات کیا کرتے تھے اور کوئی پوچھتا تو قسم کھاتے کہ خدا کی قسم میں نے کسی کے ساتھ کوئی خیر نہیں کی کسی نے اس عالم سے دریافت کیا کہ آپ خیرات کرتے ہیں اور پھر یہ قسم کھاتے ہیں تو یہ فرمایا کہ خدا کی قسم میں کسی کے ساتھ خیر نہیں کرتا جو خیر کرتا ہوں وہ اپنے ہی لیے کرتا ہوں اور اس کے بعد یہ آیت تلاوت کی، وماتنفقوا من خیر فلانفسکم۔ یعنی تم جو بھی خیر کرتے ہو وہ اپنے ہی نفس کے لیے کرتے ہو۔ فائدہ) ۔ ان آیات میں صدقات نافلہ اور عام خیرات کا بیان ہے اور نفلی صدقہ اور خیرات دینا کافر کو بھی جائز ہے البتہ زکوٰۃ سوائے مسلمان کے کسی اور دینا جائز نہیں حضور پرنور ﷺ نے جب معاذ بن جبل کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجاتو یہ فرمایا کہ وہاں لوگوں کو اسلام کی دعوت دینا اور جب اسلام قبول کرلیں تو ان کو یہ بتلادینا کہ اللہ نے تم پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو انہی مسلمان امیروں سے لے جائے گی اور انہی کے غریبوں کو دی جائے گی پس جس طرح زکوٰۃ مسلمانوں ہی کے امیروں پر فرض ہے اسی طرح ان سے لے کر مسلمان فقیروں ہی پر تقسیم کی جائے گی کافر فقیروں پر اس کا تقسیم کرنا جائز نہ ہوگا۔ ربط) ۔ گزشتہ آیت میں یہ فرمایا کہ صدقہ اور خیرات مومن کے ساتھ مخصوص نہیں کافر کو بھی خیرات دینا جائز ہے اب آئندہ آیت میں یہ بیان فرماتے ہیں کہ صدقات اور خیرات کے کون لوگ سب سے زیادہ مستحق ہیں چناچہ فرماتے ہیں صدقات کا اصل استحقاق، ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو خدا کی راہ میں مقید اور پابند ہیں یعنی دین کی خدمت اور علوم ظاہری اور باطنی دشمنوں کے جہاد میں لگے ہوئے ہیں ظاہری دشمن سے کفار مراد ہیں اور باطنی دشمن سے نفس امارہ مراد ہے جس طرح کافروں کی گردن کشی کے لیے جہاد و قتال بزرگ ترین عبادت ہے اسی طرح نفس کشی کے لیے مجاہدات اور ریاضات بھی عظیم ترین عبادت ہے حدیث میں ہے المجاھد من جاھد نفسہ اور ایک ضعیف روایت میں جہاد نفس کو جہاد اکبر فرمایا ہے جیسے اصحاب صفہ تجارت اور زراعت کو چھوڑ حضور پرنور ﷺ کی مسجد کے قریب جو ایک صفہ (چبوترہ اور سائبان تھا) وہاں لیل ونہار بسر کرتے تھے تاکہ حضور کی صحبت میں علم سیکھیں اور جب جہاد کا موقعہ آئے تو جہاد میں جائیں غرض یہ کہ صدقات کے اصل مستحق وہ فقراء اور حاجت مند لوگ ہیں جو علوم دینیہ کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں اور علم اور جہاد میں مشغول ہونے کی وجہ سے ملک میں تجارت اور مزدوری کے لیے چل پھر نہیں سکتے اس لیے کہ ایک آدمی سے دو کام نہیں ہوسکتے۔ ف) ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ صدقات اور خیرات میں ان حاجت مندطالب علموں کا خاص طور پر خیال رکھیں جو علم دین کے حاصل کرنے میں مشغول ہیں اگر دنیا میں یہ گروہ نہ رہے تو دنیا سے علم دین اور دین سب رخصت ہوجائے اور لوگ بےدین اور گمراہ ہوجائیں اس لیے کہ کسی چیز کا باقی رہنا اس شے کے علم کے باقی رہنے پر موقوف ہے طب جسمانی کی اگر تعلیم نہ ہو اور نہ اس کی کوئی درس گاہ ہو تو نتیجہ یہ ہوگا کہ دنیا بیماروں سے پر ہوگی اور کوئی طبیب اور معالج نہ ملے گا اسی طرح اگر طب روحانی یعنی علم دین کی کوئی درسگارہ نہ ہو تو دنیا روحانی مریضوں یعنی کفر اور الحاد اور معصیت کے روحانی بیماروں سے بھری ہوگی اور کوئی طبیب اور معالج نہ ہوگا یعنی ایمان اور کفر اور اطاعت اور معصیت کا فرق بتلانے والا کوئی نہ ملے گا باقی جو شخص کفر اور معصیت کو بیماری ہی نہ سمجھتا ہو اس سے ہمارا خطاب نہیں اور انجان آدمی جو ان کے حال سے ناواقف اور بیخبر ہے وہ ان کو نہ مانگنے کی وجہ سے مالدار اور دولت مند سمجھتا ہے قناعت کی وجہ سے یہ لوگ کسی سے سوال نہیں کرتے اس لیے عام طور پر ان کی حاجت مندی کا علم نہیں ہوتا البتہ تم ان کی حاجت اور تنگی کو کسی وقت ان کے چہرے کی حالت اور قیافہ سے پہچان سکتے ہو اس لیے کہ بعض مرتبہ بھوک اور تنگی کے باعث چہرہ پر پزمردگی اور بدن پر لباس شکستی ہوتا ہے اس لیے ان کی تنگی کا علم ہوجاتا ہے قناعت کی وجہ سے اول تو یہ لوگ کسی سے سوال نہیں کرتے اور اگر شاذونادر کبھی مجبور ہوکرسوال کرتے ہیں تو لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے یعنی کسی کے سر نہیں ہوتے اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو گے خواہ وہ لوگ سوالی ہوں یا بےسوالی، ان کی حاجت اور تنگی کم ہو یا زیادہ توا للہ تعالیٰ تم کو بقدر استحقاق کے اس کی جزا دے گا اور اس لیے کہ اس کو تمہاری نیت خوب معلوم ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ اللہ کی راہ میں کرچ کرنے کے لیے کسی زمان اور مکان اور وقت اور حال کی قید نہیں جو لوگ اپنے مالوں کو خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں رات کے اندھیروں میں جس مستحق کا پورا پتہ نہیں چل سکتا یا دن میں جس میں ریا کا اندیشہ ہے اور علی ھذا نہ کسی حال کی تخصیص ہے ظاہرا خرچ کریں یا تو پوشیدہ پس ان کے لیے ان کا ثواب ہے ان کے پروردگار کے یہاں جس پروردگار نے ان کے صدقات کی تربیت کی ہے اور ان کو بڑھایا ہے اور نہ ان پر کوئی خوف وخطر ہے اور نہ یہ لوگ رنجیدہ ہوں گے بلکہ صدقات کے انعامات کو دیکھ کر یہ تمنا کریں گے کاش خدا کی راہ میں ساراہی گھر لٹا دیا ہوتا۔
Top