Maarif-ul-Quran - Al-Waaqia : 63
اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَؕ
اَفَرَءَيْتُمْ : کیا بھلا دیکھا تم نے۔ غور کیا تم نے مَّا تَحْرُثُوْنَ : جو بیج تم بوتے ہو
بھلا دیکھو تو جو تم بوتے ہو
اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ ، تخلیق انسانی کے معاملے میں انسان کی غفلت اور اسباب طبعیہ کے پردہ میں الجھ کر اصل خالق ومالک سے بیخبر ہونے کا پردہ چاک کرنے کے بعد اس کی غذا جو اس کی زندگی کا مدار ہے اس کی حقیقت اسی انداز سے ظاہر فرمائی کہ سوال کیا کہ تم جو کچھ زمین میں بیج بوتے ہو ذرا غور تو کرو کہ اس بیج میں سے درخت پیدا کرنے میں تمہارے عمل کا کیا اور کتنا دخل ہے، غور کرو گے تو جواب اس کے سوا نہ ملے گا کہ کاشتکار کا دخل اس میں اس سے زیادہ نہیں کہ اس نے زمین کو ہل چلا کر پھر کھاد ڈال کر نرم کردیا کہ جو ضعیف کونپل اس دانہ سے پیدا ہو کر اوپر آنا چاہئے اس کی راہ میں زمین کی سختی رکاوٹ نہ بنے بیج بونے والے انسان کی ساری کوشش اسی ایک نقطہ کے گرد دائر ہے اور جب درخت نمودار ہوجائے تو اس کی حفاظت پر یہ کوشش لگ جاتی ہے، لیکن ایک دانہ کے اندر سے درخت نکال لانا نہ اس کے بس کا ہے، نہ یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ میں نے یہ درخت بنایا ہے، تو پھر وہی سوال آتا ہے کہ منوں مٹی کے چھیر میں پڑے ہوئے دانے کے اندر سے یہ خوبصورت اور ہزاروں فوائد پر مشتمل درخت کس نے بنایا ؟ تو جواب اس کے سوا کیا ہے کہ وہی مالک و خالق کائنات کی قدرت کاملہ اور صنعت عجیبہ اس کی بنانے والی ہے۔
اس کے بعد اسی طرح پانی جس کو پی کر انسان زندہ رہتا ہے، آگ جس پر اپنا کھانا پکاتا ہے اور اپنی صنعتوں کو اس سے چلاتا ہے ان سب کی تخلیق پر ایسے ہی سوال و جواب کا ذکر فرمایا، اور آخر میں سب کا خلاصہ یہ بیان فرمایا۔
Top