Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 63
اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَؕ
اَفَرَءَيْتُمْ : کیا بھلا دیکھا تم نے۔ غور کیا تم نے مَّا تَحْرُثُوْنَ : جو بیج تم بوتے ہو
جس کو تم بوتے ہو (کبھی اس پر تم نے) غور کیا ہے ؟
جس چیز کو تم بوتے ہو کیا اس پر تم نے کبھی غور کیا ہے 63۔ افسوس کہ ملائیت نے یہ اصول کہاں سے وضع کر ملیا کہ دین میں عقل کو دخل نہیں ہے حالانکہ جتنی عقل و فکر کی دعوت اسلام کی دعوت ہے اور جس قدر کتاب و سنت نے غوروفکر اور سمجھ اور سوچ کی طرف بار بار توجہ دلائی ہے کسی دوسرے مذہب اور دوسری آسمانی کتابوں نے اتنی توجہ نہیں دلائی لیکن ملائیت جو لوگوں کی سنی سنائی باتوں کو اسلام سمجھتی ہے اس بات کا بار بار پر چار کرتی چلی جا رہی ہے کہ بھائی دین میں عقل و دخل نہیں ہے۔ کیوں ؟ اس لیے کہ انھوں نے دین کا حلیہ اس طرح بگاڑ دیا ہے کہ اس کی اصل تصویر لوگوں کے سامنے کبھی آنے ہی نہیں دی حالانکہ دین کی دعوت میں تو اول شرط ہی غوروفکر اور سمجھو سوچ کی ہے اور ظاہر ہے کہ غوروفکر اور سمجھو سوچ عقل ہی کا کام ہے۔ جتنی عقل صحیح اور درست ہوگی اتنا ہی انسان غورو فکر اور سمجھو سوچ سے زیادہ کام لے گا اور اتنی ہی اس کی عقل کا مل اور پختہ ہوگی۔ دراصل جب ملائیت نے اصل دین اسلام کی شکل و صورت مسخ کردی تو اس کے لیے ساتھ ساتھ یہ اعلان بھی کردیا کہ دین میں عقل کو دخل نہیں ہے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری ‘ نہ کوئی عقل و فکر سے کام لے اور نہ ہی کوئی دین کی شکل و صورت کو سمجھنے کی کوشش کرے اور اسی طرح اس پر یہ ظاہر ہی نہ ہونے پائے کہ اصل دین کی یہ شکل و صورت نہیں ہے جس کو بطور دین ہمارے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔ زیر نظر آیت ‘ اس سے پہلی آیات اور اس کے بعد آنے والی آیات پر غور و فکر کرو تو تم پر حقیقت واضح ہوجائے گی کہ کس طرح اسلام دعوت عقل کو فکر دیتا ہے۔ دُنیا میں جتنے پیشے انسان اختیار کرتا ہے ان میں سے آسان ترین پیشہ دہقان اور کاشتکار کا ہے کہ اس میں اتنی بڑی عقل و فکر کی ضرورت نہیں ہے جو باپ دادا کو اس نے کرتے دیکھا ہے بالکل اسی طرح وہ کرتا جاتا ہے اور کام ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس سب سے کم عقل و فکر والے انسان کو بھی عقل و فکری ہی کی دعوت دی جا رہی ہے اور اس کے اس پیشہ کے ساتھ جو چیز منسلک ہے اس کی طرف اس کو توجہ دلائی جا رہی ہے کہ اے دہقانوں اور اے کاشتکارو ! کیا تم نے کبھی غور و فکر بھی کیا ہے کہ جو کچھ تم بوتے ہو۔ { تحرثون } جو تم بوتے ہو۔ حرث جس کے معنی بونے کے ہیں مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تمہارا کام کا ہے ؟ یہی کہ زمین کو کھود کھود کر جب موسم آئے تو جو چیز تم بونا چاہتے ہو اس کا بیج اس کھیت میں جس تم ہل چلاتے رہے بکھیر دو اور وہ تم بہر حال بکھیر دیتے ہو۔
Top