Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 261
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
مَثَلُ
: مثال
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُنْفِقُوْنَ
: خرچ کرتے ہیں
اَمْوَالَھُمْ
: اپنے مال
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
كَمَثَلِ
: مانند
حَبَّةٍ
: ایک دانہ
اَنْۢبَتَتْ
: اگیں
سَبْعَ
: سات
سَنَابِلَ
: بالیں
فِيْ
: میں
كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ
: ہر بال
مِّائَةُ
: سو
حَبَّةٍ
: دانہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُضٰعِفُ
: بڑھاتا ہے
لِمَنْ
: جس کے لیے
يَّشَآءُ
: چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
مثال ان لوگوں کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں ایسی ہے کہ جیسے ایک دانہ اس سے اگیں سات بنالیں ہر بالی میں سو سو دانے اور اللہ بڑھاتا ہے جس کے واسطے چاہے اور اللہ بےنہایت بخشش کرنے والا ہے۔
خلاصہ تفسیر
جو لوگ اللہ کی راہ میں (یعنی امور خیر میں) اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں ان کے خرچ کئے ہوئے مالوں کی حالت (عنداللہ) ایسی ہے جیسے ایک دانہ کی حالت جس سے (فرض کرو) سات بالیں جن میں (اور) ہر بالی کے اندر سو دانے ہوں (اسی طرح اللہ تعالیٰ ان کا ثواب سات سو حصہ تک بڑھاتا ہے) اور یہ افزونی اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے (بقدر اس کے اخلاص اور مشقت کے) عطا فرماتا ہے اور خدا تعالیٰ بڑی وسعت والے ہیں (ان کے یہاں کسی چیز کی کمی نہیں وہ سب کو یہ افزونی دے سکتے ہیں مگر ساتھ ہی) جاننے والے (بھی) ہیں (اس لئے اخلاص نیت وغیرہ کو دیکھ کر عطا فرماتے ہیں) جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ تو (جس کو دیا ہے اس پر زبان سے) احسان جتلاتے ہیں اور نہ (برتاؤ سے اس کو) آزار پہنچاتے ہیں ان لوگوں کو ان (کے عمل) کا ثواب ملے گا ان کے پروردگار کے پاس (جاکر) اور نہ (قیامت کے دن) ان پر کوئی خطرہ ہوگا اور نہ یہ مغموم ہوں گے (ناداری کے وقت جواب میں معقول و) مناسب بات کہہ دینا اور (اگر سائل بدتمیزی سے غصہ دلاوے یا اصرار سے تنگ کرے تو اس سے) درگذر کرنا (ہزار درجہ) بہتر ہے ایسی خیرات (دینے) سے جس کے بعد آزار پہنچایا جائے اور اللہ تعالیٰ (خود) غنی ہیں (کسی کے مال کی ان کو حاجت نہیں جو کوئی خرچ کرتا ہے اپنے واسطے پھر آزار کس بناء پر پہنچایا جائے اور آزار دینے پر جو فوراً سزا نہیں دیتے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ) حلیم (بھی) ہیں۔ اے ایمان والو تم احسان جتلا کر یا ایذاء پہنچا کر اپنی خیرات (کے ثواب بڑہنے) کو برباد مت کرو جس طرح وہ شخص (خودخیرات کے اصل ثواب ہی کو برباد کردیتا ہے) جو اپنا مال خرچ کرتا ہے (محض) لوگوں کو دکھلانے کی غرض سے اور ایمان نہیں رکھتا اللہ پر اور یوم قیامت پر (مراد اس سے بقرینہ نفی ایمان کے منافق ہے) سو اس شخص کی حالت ایسی ہے جیسے ایک چکنا پتھر (فرض کرو اس پر) جب کچھ مٹی (آگئی) ہو (اور اس مٹی میں کچھ گھاس پھونس جم آیا ہو) پھر اس پر زور کی بارش پڑجائے سو اس کو (جیسا تھا ویسا ہی) بالکل صاف کردے (اسی طرح اس منافق کے ہاتھ سے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ ہوگیا جو ظاہر میں ایک نیک عمل جس میں امید ثواب ہو معلوم ہوتا ہے لیکن اس کے نفاق نے اس شخص کو ویسا ہی کو را ثواب سے خالی چھوڑ دیا۔ چناچہ قیامت میں) ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا بھی ہاتھ نہ لگے گی (کیونکہ کمائی نیک عمل ہے اور اس کا ہاتھ لگنا ثواب کا ملنا ہے اور ثواب ملنے کی شرط ایمان اور اخلاص ہے اور ان لوگوں میں یہ مفقود ہے کیونکہ ریاکار بھی ہیں اور کافر بھی ہیں) اور اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو (قیامت کے روز ثواب کے گھر یعنی جنت کا) راستہ نہ بتلائیں گے (کیونکہ کفر کی وجہ سے ان کا کوئی عمل مقبول نہیں ہوا جس کا ثواب آخرت میں ذخیرہ ہوتا اور وہاں حاضر ہو کر اس کے صلہ میں جنت میں پہنچائے جاتے) اور ان لوگوں کے خرچ کئے ہوئے مال کی حالت جو اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کی غرض سے (جو کہ خاص اس عمل سے ہوگی) اور اس غرض سے کہ اپنے نفسوں (کو اس عمل شاق کا خوگر بنا کر ان) میں پختگی پیدا کریں (تاکہ دوسرے اعمال صالحہ سہولت سے پیدا ہوا کریں پس ان لوگوں کے نفقات و صدقات کی حالت) مثل حالت ایک باغ کے ہے جو کسی ٹیلے پر ہو کہ (اس جگہ کی ہوا لطیف اور بارآور ہوتی ہے اور) اس پر زور کی بارش پڑی ہو پھر وہ (باغ لطافت ہوا اور بارش کے سبب اور باغوں سے یا اور دفعوں سے) دونا (چوگنا) پھل لایا ہو اور اگر ایسے زور کا مینھ نہ پڑے تو ہلکی پھوار (یعنی خفیف بارش) بھی اس کو کافی ہے (کیونکہ زمین اور موقع اس کا اچھا ہے) اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو خوب دیکھتے ہیں (اس لئے جب وہ اخلاص دیکھتے ہیں ثواب بڑھا دیتے ہیں) بھلا تم میں سے کسی کو یہ بات پسند ہے کہ اس کا ایک باغ ہو کھجوروں کا اور انگوروں کا (یعنی زیادہ درخت اس میں ان کے ہوں اور) اس (باغ) کے (درختوں کے) نیچے نہریں چلتی ہوں (جس سے وہ خوب سرسبز و شاداب ہوں) اور اس شخص کے یہاں اس باغ میں (علاوہ کھجوروں اور انگوروں کے) اور بھی ہر قسم کے (مناسب) میوے ہوں اور اس شخص کا بڑھاپا آگیا ہو (جو کہ زمانہ زیادہ احتیاج کا ہوتا ہے) اور اس کے اہل و عیال بھی ہوں جن میں (کمانے کی) قوت نہیں (اس صورت میں اہل و عیال سے بھی اس کی توقع خبر گیری کی نہیں ہوگی بس وجہ معاش صرف وہی باغ ہوا) سو (ایسی حالت میں یہ قصہ ہو کہ) اس باغ پر ایک بگولہ آئے جس میں آگ (کا مادہ) ہو پھر (اس سے) وہ جل جائے (ظاہر بات ہے کسی کو اپنے لئے یہ بات پسند نہیں آسکتی پھر اسی کے مشابہ تو یہ بات بھی ہے کہ اول صدقہ دیا یا کوئی اور نیک کام کیا جس کے قیامت میں کارآمد ہونے کی امید ہو جو کہ وقت ہوگا غایت احتیاج کا اور زیادہ مدار قبول ہوگا انہیں طاعات پر پھر ایسے وقت میں معلوم ہوگا کہ ہمارے احسان جتلانے یا غریب کو ایذاء دینے سے ہماری طاعات باطل یا بےبرکت ہوگئیں اس وقت کیسی سخت حسرت ہوگی کہ کیسی کیسی آرزوؤں کا خون ہوگیا پس جب تم مثال کے واقعہ کو پسند نہیں کرتے تو ابطال طاعات کو کیسے گوارا کرتے ہو) اللہ تعالیٰ اسی طرح نظائر بیان فرماتے ہیں تمہارے (سمجھانے کے) لئے تاکہ تم سوچا کرو (اور سوچ کر اس کے موافق عمل کیا کرو)
معارف و مسائل
یہ سورة بقرہ کا چھتیسواں رکوع ہے جو آیت نمبر 261 سے شروع ہوتا ہے اب سورة بقرہ کے پانچ رکوع باقی ہیں جن میں آخری رکوع میں تو کلیات اور اہم اصولی چیزوں کا بیان ہے اس سے پہلے چار رکوع میں آیت نمبر 261 سے 283 تک کل 23 آیات ہیں جن میں مالیات سے متعلق خاص ہدایات اور ایسے ارشادات ہیں کہ اگر دنیا آج ان پر پوری طرح عامل ہوجائے تو معاشی نظام کا وہ مسئلہ خود بخود حل ہوجائے جس میں آج کی دنیا چار سو بھٹک رہی ہے کہیں سرمایہ داری کا نظام ہے تو کہیں اس کا ردعمل اشتراکیت اور اشمالیت کا نظام ہے اور ان نظاموں کے باہمی ٹکراؤ نے دنیا کو قتل و قتال اور جنگ وجدال کا ایک جہنم بنا رکھا ہے، ان آیات میں اسلام کے معاشی نظام کے ایک اہم پہلو کا بیان ہے جس کے دو حصے ہیں۔
(1) اپنی ضرورت سے زائد مال کو اللہ کی رضا کے لئے حاجت مند مفلس لوگوں پر خرچ کرنے کی تعلیم جس کو صدقہ و خیرات کہا جاتا ہے۔
(2) دوسرے سود کے لین دین کو حرام قرار دے کر اس سے بچنے کی ہدایات، ان میں سے پہلے دو رکوع صدقہ و خیرات کے فضائل اور اس کی ترغیب اور اس کے متعلقہ احکام و ہدایات پر مشتمل ہیں اور آخری دو رکوع سودی کاروبار کی حرمت و ممانعت اور قرض ادھار کے جائز طریقوں کے بیان میں ہیں۔
جو آیات اوپر لکھی گئی ہیں ان میں اول اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے فضائل کا بیان فرمایا گیا ہے اس کے بعد ایسی شرائط کا بیان ہے جن کے ذریعے صدقہ خیرات اللہ کے نزدیک قابل قبول اور موجب ثواب بن جائے پھر ایسی چیزوں کا بیان ہے جو انسان کے صدقہ و خیرات کو برباد کرکے نیکی برباد گناہ لازم کا مصداق بنا دیتی ہیں۔
اس کے بعد دو مثالیں بیان کی گئی ہیں ایک ان نفقات و صدقات کی جو اللہ کے نزدیک مقبول ہوئی دوسرے ان نفقات و صدقات کی جو غیرمقبول اور فاسد ہوں،
یہ پانچ مضمون ہیں جو اس رکوع میں بیان ہوئے ہیں۔
یہاں ان مضامین میں پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ قرآن کریم نے اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے کو کہیں بہ لفظ انفاق بیان فرمایا ہے کہیں بہ لفظ اطعام کہیں بہ لفظ صدقہ اور کہیں بہ لفظ ایتاء الزکوٰۃ ان الفاظ قرآنی اور ان کے جگہ جگہ استعمال پر نظر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ انفاق، اطعام، صدقہ عام ہیں جو ہر قسم کے صدقہ خیرات اور رضائے الہی حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کے خرچ پر حاوی ہے خواہ فرض وواجب ہوں یا نفلی اور مستحب، اور زکوٰۃ فرض کے لئے قرآن نے ایک ممتاز لفظ ایتاء الزکوۃ استعمال فرمایا ہے جس میں اس کی طرف اشارہ ہے کہ اس خاص صدقہ کے لئے حاصل کرنے اور خرچ کرنے دونوں میں کچھ خصوصیات ہیں۔
اس رکوع میں اکثر لفظ انفاق سے اور کہیں لفظ صدقہ سے تعبیر کی گئی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ یہاں عام صدقات ومبرات کا بیان ہے اور جو احکام یہاں ذکر کئے گئے ہیں وہ ہر قسم کے صدقات اور اللہ کے لئے خرچ کرنے کی سب صورتوں کو شامل اور حاوی ہیں۔
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ایک مثال
پہلی آیت میں ارشاد فرمایا ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں یعنی حج میں یا جہاد میں یا فقراء و مساکین اور بیواؤں اور یتیموں پر یا بہ نیت امداد اپنے عزیزوں دوستوں پر اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص ایک دانہ گیہوں کا عمدہ زمین میں بوئے اس دانہ سے گیہوں کا ایک پودا نکلے جس میں سات خوشے گیہوں کے پیدا ہوں اور ہر خوشے میں سو دانے ہوں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک دانہ سے سات سو دانے حاصل ہوگئے۔
مطلب یہ ہوا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کا اجروثواب ایک سے لے کر سات سو تک پہنچتا ہے ایک پیسہ خرچ کرے تو سات سو پیسوں کا ثواب حاصل ہوسکتا ہے۔
صحیح ومتعبر احادیث میں ہے کہ ایک نیکی کا ثواب اس کا دس گنا ملتا ہے اور سات سو گنے تک پہنچ سکتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ جہاد اور حج میں ایک درہم خرچ کرنے کا ثواب سات سو درہم کے برابر ہے، یہ روایت ابن کثیر نے بحوالہ مسنداحمد بیان کی ہے۔
الغرض اس آیت نے بتلایا کہ اللہ کی راہ میں ایک روپیہ خرچ کرنے والے کا ثواب سات سو روپے کے خرچ کے برابر ملتا ہے۔
قبولیت صدقات کی مثبت شرائط
لیکن قرآن حکیم نے اس مضمون کو بجائے مختصر اور صاف لفظوں میں بیان کرنے کے دانہ گندم کی مثال کی صورت میں بیان فرمایا جس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جس طرح کاشتکار ایک دانہ گندم سے سات سو دانے اسی وقت حاصل کرسکتا ہے جب کہ یہ دانہ عمدہ ہو خراب نہ ہو اور دانہ ڈالنے والا کاشتکار بھی کاشتکاری کے فن سے پورا واقف ہو اور جس زمین میں ڈالے وہ بھی عمدہ زمین ہو کیونکہ ان میں سے اگر ایک چیز بھی کم ہوگئی تو یا یہ دانہ ضائع ہوجائے گا ایک دانہ بھی نہ نکلے گا اور یا پھر ایسا بارآور نہ ہوگا کہ ایک دانہ سے سات سو دانے بن جائیں۔
اسی طرح عام صالحہ اور خصوصاً انفاق فی سبیل اللہ کی مقبولیت اور زیادتی اجر کے لئے بھی یہی تین شرطیں ہیں کہ جو مال اللہ کی راہ میں خرچ کرے وہ پاک اور حلال ہو کیونکہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ پاک اور حلال مال کے سوا کسی چیز کو قبول نہیں فرماتے، دوسرے خرچ کرنے والا بھی نیک نیت اور صالح ہو بدنیتی یا نام ونمود کے لئے خرچ کرنے والا، اس ناواقف کاشتکار کی طرح ہے جو دانہ کو کسی ایسی جگہ ڈال دے کہ وہ ضائع ہوجائے۔
تیسرے جس پر خرچ کرے وہ بھی صدقہ کا مستحق ہو کسی نااہل پر خرچ کرکے ضائع نہ کرے اس طرح اس مثال سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی بہت بڑی فضیلت بھی معلوم ہوگئی اور ساتھ ہی اس کی تین شرطیں بھی کہ مال حلال سے خرچ کرے اور خرچ کرنے کا طریقہ بھی سنت کے مطابق ہو اور مستحقین کو تلاش کرکے ان پر خرچ کرے محض جیب سے نکال ڈالنے سے یہ فضیلت حاصل نہیں ہوتی ،
Top