Kashf-ur-Rahman - Al-Furqaan : 42
اِنْ كَادَ لَیُضِلُّنَا عَنْ اٰلِهَتِنَا لَوْ لَاۤ اَنْ صَبَرْنَا عَلَیْهَا١ؕ وَ سَوْفَ یَعْلَمُوْنَ حِیْنَ یَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ اَضَلُّ سَبِیْلًا
اِنْ : قریب تھا كَادَ لَيُضِلُّنَا : کہ وہ ہمیں بہکا دیتا عَنْ اٰلِهَتِنَا : ہمارے معبودوں سے لَوْلَآ : اگر نہ اَنْ صَبَرْنَا : ہم جمے رہتے عَلَيْهَا : اس پر وَسَوْفَ : اور جلد يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے حِيْنَ : جس وقت يَرَوْنَ : وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب مَنْ اَضَلُّ : کون بدترین گمراہ سَبِيْلًا : راستہ سے
اگر ہم اپنے معبودوں کی عبادت پر مضبوطی سے جمے نہ رہتے تو اس شخص نے تو ہم کو ان سے منحرف ہی کردیا ہوتا اور عنقریب ان کافروں کو جس وقت یہ عذاب کا مشاہدہ کریں گے تو یہ بات معلوم ہوجائیگی کہ راہ راست سے منحرف اور بھٹکا ہوا کون تھا
(42) اگر ہم لوگ سختی اور مضبوطی کے ساتھ اپنے معبودوں کی عبادت پر جمے نہ رہتے تو اس شخص نے تو ہم کو ان معبودوں سے منحرف اور برگشتہ ہی کردیا ہوتا اور عنقریب ان کافروں کو جس وقت یہ عذاب کا معائنہ کریں گے تو ان کو یہ بات معلوم ہوجائے گی کہ سیدھی راہ سے منحرف اور بھٹکا ہوا کون تھا یعنی استہزاء کرتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ شخص ایسا چرب زبان ہے اگر ہم مضبوط نہ ہوتے تو اس شخص نے تو ہم کو ہمارے معبودوں سے باتیں بنا کر بچلا ہی دیا ہوتا وہ تو یوں کہو ہم اپنے عقیدے پر جمے رہے اور ا س کی باتوں میں نہیں آئے ورنہ یہ تو ہم کو گمراہی کردیتا۔ حضرت حق تعالیٰ نے جواب دیا کہ یہ بہت جلد جب عذاب الٰہی دیکھیں گے خواہ یہ معائنہ عذاب دنیا میں ہو یا مرتے وقت یا قیامت میں اس وقت ان کو یہ بات معلوم ہوجائے گی اور یہ جان لیں گے کہ گم کردہ راہ کون تھا اور راستے سے بھٹکا ہوا کون تھا۔
Top