Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 42
اِنْ كَادَ لَیُضِلُّنَا عَنْ اٰلِهَتِنَا لَوْ لَاۤ اَنْ صَبَرْنَا عَلَیْهَا١ؕ وَ سَوْفَ یَعْلَمُوْنَ حِیْنَ یَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ اَضَلُّ سَبِیْلًا
اِنْ : قریب تھا كَادَ لَيُضِلُّنَا : کہ وہ ہمیں بہکا دیتا عَنْ اٰلِهَتِنَا : ہمارے معبودوں سے لَوْلَآ : اگر نہ اَنْ صَبَرْنَا : ہم جمے رہتے عَلَيْهَا : اس پر وَسَوْفَ : اور جلد يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے حِيْنَ : جس وقت يَرَوْنَ : وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب مَنْ اَضَلُّ : کون بدترین گمراہ سَبِيْلًا : راستہ سے
اِس نے تو ہمیں گمراہ کر کے اپنے معبُودوں سے برگشتہ ہی کر دیا ہوتا اگر ہم اُن کی عقیدت پر جم نہ گئے ہوتے 55۔“ اچھا، وہ وقت دُور نہیں ہے جب عذاب دیکھ کر اِنہیں خود معلوم ہو جائے گا کہ کون گمراہی میں دُور نکل گیا تھا
سورة الْفُرْقَان 55 کفار کی یہ دونوں باتیں ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔ پہلی بات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کو حقیر سمجھ رہے ہیں ور مذاق اڑا کر آپ کی قدر گرنا چاہتے ہیں، گویا ان کے نزدیک آنحضرت نے اپنی حیثیت سے بہت اونچا دعویٰ کردیا تھا۔ دوسری بات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کے دلائل کی قوت اور آپ کی شخصیت کا لوہا مان رہے ہیں اور بےساختہ اعتراف کرتے ہیں کہ اگر ہم تعصب اور ہٹ دھرمی سے کام لے کر اپنے خداؤں کی بندگی پر جم نہ گئے ہوتے تو یہ شخص ہمارے قدم اکھاڑ چکا ہوتا۔ یہ متضاد باتیں خود بتارہی ہیں کہ اسلامی تحریک نے ان لوگوں کو کس قدر بوکھلا دیا تھا۔ کھسیانے ہو کر مذاق بھی اڑاتے تھے تو احساس کمتری بلا ارادہ ان کی زبان سے وہ باتیں نکلوا دیتا تھا جن سے صاف ظاہر ہوجاتا تھا کہ دلوں میں وہ اس طاقت سے کس قدر مرعوب ہیں۔
Top