Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 55
لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
لَا تَمُدَّنَّ : ہرگز نہ بڑھائیں آپ عَيْنَيْكَ : اپنی آنکھیں اِلٰى : طرف مَا مَتَّعْنَا : جو ہم نے برتنے کو دیا بِهٖٓ : اس کو اَزْوَاجًا : کئی جوڑے مِّنْهُمْ : ان کے وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھائیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَاخْفِضْ : اور جھکا دیں آپ جَنَاحَكَ : اپنے بازو لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اور ہم نے کافروں کے مختلف گروہوں کو جو چیزیں برتنے کو دے رکھی ہیں آپ ان چیزوں کی طرف آرزو مندانہ نگاہ نہ کیجئے اور نہ ان کافروں پر غم اور افسوس کیجئے اور ایمان والوں کے لئے اپنے بازو پست رکھیئے
88 ۔ اور ہم نے دنیوی زندگی میں کافروں کے مختلف گروہوں کو جو سامان برتنے کے لئے دے رکھا ہے۔ اس پر آرزو مندانہ اور رغبت آمیز نگاہ نہ دوڑایئے اور نگاہ نہ کیجئے اور نہ آپ ان کافروں پر اور ان کی محرومی پر اندوہ غم کیجئے اور اپنے بازو مسلمانوں کے لئے پست رکھیئے۔ نگاہ دراز نہ کیجئے یعنی منکروں کے آرام و آسائش اور ان کے سازو سامان کی جانب نظر نہ کیجئے اور یہ آرزو نہ کیجئے کہ مسلمانوں کو بھی یہ سازو سامان دیا جائے ، مختلف گروہوں سے مراد مشرکین اور یہود و نصاریٰ ہیں ان پر غم نہ کیجئے یعنی آپ کو اس کا غم نہ ہو کہ یہ کیوں مسلمان نہیں ہوتے آپ مسلمانوں کے ساتھ تواضع اور شفقت کا برتائو کیجئے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کو دنیوی چند روزہ سازو سامان سے بےرغبتی کی تعلیم دی اور قرآن کریم جو بہت بڑی نعمت ہے اس نعمت کی جانب توجہ دلائی حضرت صدیق اکبر ؓ کا قول ہے اللہ تعالیٰ نے جس کو قرآن کریم عطا فرمایا اور اس نے یہ خیال کیا کہ مجھ سے کسی کو بہتر دنیوی سازو سامان دیا گیا ہے تو اس نے بڑی چیز کو چھوٹا کردیا اور چھوٹی چیز کو بڑا کردیا ۔
Top