Jawahir-ul-Quran - Al-Hijr : 88
لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
لَا تَمُدَّنَّ : ہرگز نہ بڑھائیں آپ عَيْنَيْكَ : اپنی آنکھیں اِلٰى : طرف مَا مَتَّعْنَا : جو ہم نے برتنے کو دیا بِهٖٓ : اس کو اَزْوَاجًا : کئی جوڑے مِّنْهُمْ : ان کے وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھائیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَاخْفِضْ : اور جھکا دیں آپ جَنَاحَكَ : اپنے بازو لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
مت ڈال اپنی آنکھیں ان چیزوں پر جو برتنے کو دیں ہم نے ان میں سے کئی طرح کے لوگوں کو اور نہ غم کھا31 ان پر اور جھکا اپنے بازو32 ایمان والوں کے واسطے
31:۔ یہ تیسری تسلی ہے فرط رحمت و شفقت کی وجہ سے آپ کی خواہش تھی کہ تمام مشرک ایمان لے آئیں دوزخ سے بچ جائیں اس لیے بطور تسلی آپ سے فرمایا کہ آپ مشرکین کے متواتر انکار اور مسلسل عناد کی وجہ سے بھی آپ غمزدہ نہ ہوں کیونکہ آپ کا کام تبلیغ رسالت ہے جسے آپ نے احسن طریق سے انجام دے دیا ہے اگر وہ نہیں مانتے تو یہ ان کی بدبختی ہے۔ ” وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْھِمْ “ حیث انھم لم یؤمنوا وکان ﷺ یود ان یومن کل من بعث الیہ و یشق علیہ (علیہ السلام) لمزید شفقتہ بقاء الکفرۃ علی کفرھم (روح ج 14 ص 80) ۔ 32:۔ آپ نہ کافروں کی ظاہری شان و شوکت اور دنیوی مال و دولت کی طرف دیکھیں اور نہ ان کے ایمان نہ لانے پر غم کریں بلکہ آپ اپنی توجہ مومنوں کی طرف رکھیں اور ان سے نرمی کا برتاؤ فرمائیں۔ اور جو معاندین معجزات طلب کرتے ہیں ان سے صاف صاف فرما دیں کہ معجزات اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں میرے قبضہ میں نہیں ہیں میں تو کھلا کھلا ڈڑ سنانے والا ہوں اور نہ ماننے والوں کو عذاب الٰہی سے خبردار کرنے والا ہوں کہ اگر نہیں مانوگے تو ہلاک کر دئیے جاؤ گے۔
Top