Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 88
لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
لَا تَمُدَّنَّ : ہرگز نہ بڑھائیں آپ عَيْنَيْكَ : اپنی آنکھیں اِلٰى : طرف مَا مَتَّعْنَا : جو ہم نے برتنے کو دیا بِهٖٓ : اس کو اَزْوَاجًا : کئی جوڑے مِّنْهُمْ : ان کے وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھائیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَاخْفِضْ : اور جھکا دیں آپ جَنَاحَكَ : اپنے بازو لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اپنی آنکھیں اس چیز کی طرف ہرگز نہ اٹھا جس کے ساتھ ہم نے ان کے مختلف قسم کے لوگوں کو فائدہ دیا ہے اور نہ ان پر غم کر اور اپنا بازو مومنوں کے لیے جھکادے۔
لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖٓ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ متاع معمولی اور عارضی سازو سامان۔ ”اَزْوَاجًا“ زوج ایک قسم، مثلاً نر اور مادہ میں سے ہر ایک ایک زوج ہے، دونوں ہوں تو ”زَوْجَانِ“ (ایک جوڑا) ہے۔ ان ازواج کی بہت سی قسمیں ہیں، مثلاً سرمایہ دار، حاکم، فوجی، زمیندار، کارخانے دار، مذہبی پیشوا وغیرہم، یعنی سبع مثانی اور قرآن عظیم کی دولت رکھتے ہوئے آپ کفار کے مختلف قسم کی دنیاوی نعمتیں رکھنے والوں کی طرف ہرگز نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھیے، خصوصاً جب وہ نعمتیں ان کے لیے فتنہ و عذاب ہیں۔ دیکھیے سورة توبہ (55) اور سورة طٰہٰ (130 تا 132) کی تفسیر۔ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ : ان کے بڑے بڑے سردار اور کفر کے ٹھیکیدار اور ان کے پیروکار اگر ایمان نہیں لاتے تو آپ ان کے ایمان نہ لانے اور جہنم میں جانے پر غمگین نہ ہوں، آپ نے بات پہنچا کر حق ادا کردیا تو غم کی کیا ضرورت ہے۔ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ : ”جَنَاحٌ“ بازو، پر، پہلو۔ یہ دراصل ایک استعارہ ہے کہ پرندہ جس طرح اپنے بچوں کو اپنے پروں کے نیچے لے کر سمیٹ لیتا ہے اور انھیں سرد و گرم سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتا ہے، اسی طرح آپ بھی اہل ایمان کے لیے اپنا بازو یا پہلو جھکا دیں، مراد ان کے لیے نرمی، شفقت، محبت اور حفاظت ہے۔ یہی صفت اصحاب رسول ﷺ کی تھی، فرمایا : (اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَهُمْ) [ الفتح : 29 ] ”کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں۔“
Top