Jawahir-ul-Quran - Al-Waaqia : 71
اَفَرَءَیْتُمُ النَّارَ الَّتِیْ تُوْرُوْنَؕ
اَفَرَءَيْتُمُ : کیا پھر دیکھا تم نے النَّارَ : آگ کو الَّتِيْ تُوْرُوْنَ : وہ جو تم سلگاتے ہو
بھلا دیکھو تو آگ24 جس کو تم سلگاتے ہو
24:۔ ” افرایتم النار الخ “ یہ توحید پر چوتھی عقلی دلیل ہے بعض درخت ایسے ہیں کہ اگر ان کی لکڑیوں کو ایک دوسری پر رگڑا جائے تو ان سے آگ نمودار ہوجاتی ہے۔ قدیم زمانے میں آگ حاصل کرنے کا یہی طریقہ تھا۔ عرب میں مرخ اور عفار نامی دو درخت مشہور تھے۔ جن میں آگ پیدا کرنے کی صلاحیت دوسرے درختوں کی نسبت زیادہ تھی۔ اب آخر میں یہ بتاؤ کہ یہ جو لکڑیوں کو باہم رگڑ کر تم روشن کرلیتے ہو کیا یہ درخت تم نے پیدا کیے ہیں یا ہمنے ؟ ظاہر ہے کہ ہر نبات اور ہر نجم و شجر کا خالق وہی ہے۔ ” نحن جعلناھا۔ الایۃ “ ہم نے اس دنیا کی آگ کو عبرت بنا دیا ہے کہ اس سے آخرت میں دوزخ کی آگ کا اندازہ لگا لیا جائے جو اس سے کئی گنا زیادہ سخت ہوگی۔ اور مسافروں کیلئے جو جنگلوں اور بیابانوں میں پڑاؤ ڈالیں آگ کو ایک نہایت ہی مفید اور ضرورت کی چیز بنا دیا ہے۔ آگ کی ضرورت تو ہر جگہ ہے لیکن مسافروں کو اس کی زیادہ ضرورت رہتی ہے کیونکہ دوران سفر جنگلوں میں پکا پکایا کھانا انہیں میسر نہیں آسکتا۔
Top