Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 80
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ؕ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوْا١ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ١ؕ وَ سْئَلُوا اللّٰهَ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
وَلَا : اور نہ تَتَمَنَّوْا : آرزو کرو مَا فَضَّلَ : جو بڑائی دی اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض عَلٰي : پر بَعْضٍ : بعض لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبُوْا : انہوں نے کمایا (اعمال) وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو اكْتَسَبْنَ : انہوں نے کمایا (ان کے عمل) وَسْئَلُوا : اور سوال کرو (مانگو) اللّٰهَ : اللہ مِنْ فَضْلِهٖ : اس کے فضل سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز عَلِيْمًا : جاننے والا
اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی تو اس نے قوم سے کہا ”کیا تم لوگ اللہ کے معاملے میں مجھ سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ اس نے مجھے راہِ راست دکھادی ہے۔ اور میں تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں سے نہیں ڈرتا، ہاں اگر میرا رب کچھ چاہے تو وہ ضرور ہوسکتا ہے۔ میرے رب کا عِلم ہر چیز پر چھایا ہوٴا ہے، پھر کیا تم ہوش میں نہ آوٴ گے؟54
سورة الْاَنْعَام 54 اصل میں لفظ تَذَکُّر استعمال ہوا ہے جس کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص جو غفلت اور بھلاوے میں پڑا ہوا ہو وہ چونک کر اس چیز کو یاد کرلے جس سے وہ غافل تھا۔ اسی لیے ہم نے اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْنَ کا یہ ترجمہ کیا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ تم جو کچھ کر رہے ہو، تمہارا اصلی و حقیقی رب اس سے بیخبر نہیں ہے، اس کا علم ساری چیزوں پر وسیع ہے، پھر کیا اس حقیقت سے واقف ہو کر بھی تمہیں ہوش نہ آئے گا ؟
Top