Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 82
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا : نہ ملایا اِيْمَانَهُمْ : اپنا ایمان بِظُلْمٍ : ظلم سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْاَمْنُ : امن (دلجمعی) وَهُمْ : اور وہی مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
اور جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان میں ظلم کی ملاوٹ نہ کی انہی لوگوں کے لیے امن ہے اور یہ لوگ ہی ہدایت یافتہ ہیں۔
پھر فرمایا (اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓءِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَ ھُمْ مُّھْتَدُوْنَ ) حضرت ابراہیم اور ان کی قوم کے ساتھ ان کا مکالمہ اور مباحثہ بیان فرمانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایک مستقل قانون بتادیا اور وہ یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں ظلم یعنی شرک کی ملاوٹ نہ کی تو ان کے لیے امن کی ذمہ داری ہے اور ان کے لیے یہ بات طے شدہ ہے کہ وہ امن سے رہیں گے اور یہ بھی طے شدہ ہے کہ وہ ہدایت پر ہیں۔ اہل ایمان کے بارے میں با امن ہونے کی بشارت دیدی جو ایمان اللہ کے ہاں معتبر ہے اس کے علاوہ جو عقائد و اعمال ہوں ان کے بارے میں کوئی کیسا ہی ہدایت پر ہونے کا دعوے دار ہو وہ ہدایت پر نہیں۔ اس میں ان لوگوں کی تردید ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ہم بھی تو خدا کو مانتے ہیں لہٰذا ہم بھی عذاب سے بےخوف ہونے کے مستحق ہیں۔ اور ہدایت پر ہیں اس آیت میں جواب دیدیا کہ ان لوگوں کو اللہ کو ماننا اللہ کے نزدیک مقبول و معتبر نہیں ہے جو اپنے ایمان میں شرک کو ملاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لیے شریک تجویز کرتے ہیں اللہ کے ہاں وہ ایمان معتبر ہے جس میں اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک پر اور اس کے رسولوں پر اور اس کی کتابوں پر اور آخرت کے دن پر اور ان تمام چیزوں پر ایمان لائے جو اللہ نے اپنے نبیوں کے ذریعہ بتائی ہیں خاتم النبیین ﷺ کی بعثت کے بعد تو آپ پر ایمان لائے بغیر کوئی شخص مومن ہو ہی نہیں سکتا۔
Top