Dure-Mansoor - Al-An'aam : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے فَرَّقُوْا : تفرقہ ڈالا دِيْنَهُمْ : اپنا دین وَكَانُوْا : اور ہوگئے شِيَعًا : گروہ در گروہ لَّسْتَ : نہیں آپ مِنْهُمْ : ان سے فِيْ شَيْءٍ : کسی چیز میں (کوئی تعلق) اِنَّمَآ : فقط اَمْرُهُمْ : ان کا معاملہ اِلَى اللّٰهِ : اللہ کے حوالے ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُهُمْ : وہ جتلا دے گا انہیں بِمَا : وہ جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : کرتے تھے
بیشک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفریق کردی اور گروہ گروہ بن گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں، بس ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے۔ پھر ان کے وہ کام ان کو جتا دے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔
(1) امام ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ یہود و نصاری کے درمیان محمد ﷺ کی بعثت سے پہلے اختلاف ہوا اور متفرق ہوگئے جب محمد ﷺ بھیجے گئے تو آپ پر یہ آیت نازل کی گئی۔ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم الایہ (2) امام نحاس نے ناسخ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم سے یہود و نصاری مراد ہیں جنہوں نے اسلام کو اور اس دین کو چھوڑا جس کا وہ حکم کئے گئے تھے اور فرمایا لفظ آیت وکانوا شیعا اور وہ مختلف فرقے اور گروہ بن گئے۔ لفظ آیت لست منھم فی شیء (اور آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں) مکہ میں نازل ہوئی پھر اس کو لفظ آیت قاتلوا الذین لا یومنون باللہ نے منسوخ کردیا۔ (3) امام ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت وکانوا شیعا یعنی وہ مختلف حالتوں میں بٹ گئے۔ (4) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم سے مراد ہے کہ یہ لوگ اس امت میں سے ہیں۔ (5) امام حکیم، ترمذی، ابن جریر، طبرانی، شیرازی نے القاب میں اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا کے بارے میں فرمایا کہ اس امت کے اہل ہدایت اور اہل ہوا مراد ہیں۔ (6) امام عبد بن حمید، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا سے مراد حروریہ فرقہ کے لوگ ہیں۔ (7) امام ابن ابی حاتم، نحاس اور ابن مردویہ نے ابو غالب (رح) سے اس آیت لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابو امامہ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان فرمایا کہ وہ خوارج مراد ہیں۔ (8) حکیم ترمذی، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، طبرانی، ابو نعیم نے، ابن مردویہ، ابو نصرالسجزی نے الابانہ میں اور بیہقی نے سنن میں عمر بن خطاب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے عائشہ ؓ سے فرمایا اے عائشہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا سے مراد اہل بدعت اہل ہوا اور اہل ضلالہ (یعنی گمراہ لوگ) اس امت میں سے ہیں۔ ان کے لئے کوئی توبہ نہیں اے عائشہ ہر گنہگار کے لئے توبہ ہے سوائے اہل بدعت اور اہل ہوا کے ان کے لئے کوئی توبہ نہیں میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں۔ (9) امام عبد بن حمید، ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ان الذین فرقوا بغیر الف کے۔ (10) امام فریابی، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی ابن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو یوں پڑھا لفظ آیت ان الذین فاک دینھم الف کے ساتھ۔ (11) امام ابی مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یوں پڑھتے ہوئے سنا لفظ آیت فرقوا دینھم (12) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم سے یہود و نصاری مراد ہیں۔ (13) امام عبد بن حمید اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم سے یہود و نصاری مراد ہیں۔ (14) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے اپنے دین کو چھوڑ دیا اور وہ یہود و نصاری ہیں لفظ آیت وکانوا شیعا یعنی فرقے فرقے بن گئے لفظ آیت لست منھم فی شیء یعنی ان سے قتال کرنے کا حکم نہیں دیا گیا پھر (یہ حکم) منسوخ کردیا گیا اور سورة براہ میں ان سے لڑنے کا حکم دے دیا گیا۔ (15) امام عبد بن حمید، ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابو الاحوص (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لست منھم فی شیء کے بارے میں فرمایا کہ ان سے تمہارے نبی بری ہیں۔ (16) امام ابن ابی حاتم نے مرۃ طیب (رح) سے روایت کیا کہ میرا امریہ نہیں ہے کہ میرا رسول اللہ ﷺ سے کوئی تعلق نہ ہو پھر یہ آیت پڑھی۔ لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا لست منھم فی شیء (17) امام ابن منذر نے مسند میں اور ابو الشیخ نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ ہر آدمی کو چاہئے کہ وہ ضرور رسول اللہ ﷺ سے کوئی تعلق نہ ہونے سے محفوظ رکھے پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعا لست منھم فی شیء (18) امام عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عثمان ؓ کے قتل کے دن نبی ﷺ کی ازواج میں سے ایک عورت کے بازو کو میں نے دیکھا جس کو انہوں نے دیوار اور پردہ سے نکالا۔ اور وہ آواز دے رہی تھیں خبردار اللہ اور اس کے رسول ان لوگوں سے بری ہیں جنہوں نے اپنے دین کو چھوڑا اور گروہ در گروہ ہوگئے۔ (19) امام حاکم ترمذی نے رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام افلح ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اپنی امت پر تین چیزوں کا خوف کرتا ہوں ہوس پرستی کی گمراہی پیٹ اور شرم گاہ کی خواہشات کا اتباع اور خود پسندی۔
Top