Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 159
اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ١ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے فَرَّقُوْا : تفرقہ ڈالا دِيْنَهُمْ : اپنا دین وَكَانُوْا : اور ہوگئے شِيَعًا : گروہ در گروہ لَّسْتَ : نہیں آپ مِنْهُمْ : ان سے فِيْ شَيْءٍ : کسی چیز میں (کوئی تعلق) اِنَّمَآ : فقط اَمْرُهُمْ : ان کا معاملہ اِلَى اللّٰهِ : اللہ کے حوالے ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُهُمْ : وہ جتلا دے گا انہیں بِمَا : وہ جو كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ : کرتے تھے
جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) راستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہوگئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں۔ ان کا کام خدا کے حوالے پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا۔
(159) جن لوگوں نے اپنے آبائی دین کو چھوڑ دیا یا یوم المیثاق کو جو انہوں نے اقرار کیا تھا اس کو ترک کردیا اور اگر ”فرقوا“ تشدید کے ساتھ پڑھا جائے تو مطلب یہ کہ دین میں اختلاف کیا اور اس کو جدا جدا کردیا اور مختلف فرقے مثلا یہودیت، نصرانیت اور مجوسیت بن گئے، آپ کا ان کے قتال سے کوئی واسطہ نہیں پھر اس کے بعد ان سے قتال کرنے کا حکم دیا یا یہ کہ آپ کے قبضہ میں مان کی توبہ اور ان کا عذاب نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ہی ان کو ان کی نیکی اور برائی جتلا دیاے گا۔
Top