Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 17
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَقُوْلُ ءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ هٰۤؤُلَآءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَؕ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُهُمْ : وہ انہیں جمع کریگا وَمَا : اور جنہیں يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا ءَ اَنْتُمْ : کیا تم اَضْلَلْتُمْ : تم نے گمراہ کیا عِبَادِيْ : میرے بندے هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں۔ ان اَمْ هُمْ : یا وہ ضَلُّوا : بھٹک گئے السَّبِيْلَ : راستہ
اور یاد کرو جس دن اللہ تعالیٰ انہیں جمع فرمائے گا اور ان کو بھی جن کی وہ اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کا سوال ہوگا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا یا وہ خود ہی گمراہ ہوگئے
1۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت ویوم یحشرہم وما یعبدون من دون اللہ فیقول ا انتم اضللتم عبادی سے مراد ہے کہ عیسیٰ اور عزیر اور فرشتے (علیہم السلام) سے یہ سوال کیا جائے گا۔ 2۔ الحاکم وابن مردویہ نے ضعیف سند کے ساتھ عبداللہ بن غنم (رح) سے روایت کیا کہ میں نے معاذ بن جبل ؓ کے اس قول آیت ” ماکان ینبغی لنا ان نتخذ من دونک من اولیاء “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یوں پڑھتے وہئے سنا آیت ان نتخذ نون کے نصب کے ساتھ پھر میں نے ان سے آیت الم غلب الروم کے بارے میں پوچھا کہ غلبت معروف کا صیغہ ہے یا مجہول کا۔ تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یوں پڑھایا ہے آیت غلبت الروم 3۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیک آدمی نے علقمہ ؓ کے پاس یوں پڑھا آیت ماکان ینبغی لنا ان نتخذ من دونک نون کے رفع اور خاء کے نصب کے ساتھ تو علقمہ نے فرمایا آیت ” ان نتخذ نون کے نصب اور خاء کے زیر کے ساتھ ہے یعنی معروف کا صیغہ ہے۔ 4۔ عبد بن حمید نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا ماکان ینبغی لنا ان نتخذ من دونک نون کے رفع اور خاء کے نصب ساتھ (یعنی مجہول کے صیغہ کے ساتھ) 5۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے آیت قالو سبحنک ماکان ینبغی لنا ان نتخذ من دونک من اولیا کے بارے میں روایت کیا کہ یہ قول معبودوں کا ہے، آیت ولکن متعتہم واٰباء ہم حتی نسوا لذکر وکانو قوم بورا میں بورا سے مراد ہے تباہ ہونے والا اور بلاشبہ جو قوم اللہ کے ذکر کو کبھی بھول گئی تو وہ تباہ و برباد ہوگئی۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت ” قوما بورا سے مراد ہے ہلاک ہونے والے۔ 7۔ الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے نافع بن ازرق نے اللہ کے اس قول آیت ” قوما بورا “ کے بارے میں پوچھاتو انہوں نے فرمایا اس کا معنی ہے ہلاک ہونے والے عمان کی لغت میں اور وہ یمن سے تھے پھر پوچاھ کی اعرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے شاعر کا یہ قول نہیں سنا وہ کہتا ہے۔ فلا تکفر واما قد صنعنا الیکم و کافر بہ فالکفر پور لصانعہ ترجمہ : اس کی ناشکری نہ کرو جو کچھ ہم نے تمہارے ساتھ کیا ہے بےناشکری کرنے والے کے لیے ہلاکت ہے 8۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ البورا عمان کا کلام ہے۔ 9۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” بورا “ سے مراد ہے سخت دل جس میں کوئی چیز نہیں ہوتی۔ 10۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت قوما بورا سے مراد ہے ہلاک ہونے والے آیت فقد کذبوکم بما تقولون یعنی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو عیسیٰ عزیر اور فرشتوں کی عبادت کرتے تھے جب انہوں نے کہا اے اللہ تیریزذات پاک ہے تو ہی ہمارا پروردگار ہے ان کے علاوہ اور واقعی بات یہ ہے کہ انہوں نے تمہاری تکذیب کردی جو تم کہتے تھے عیسیٰ عزیر (علیہ السلام) اور فرشتوں کے بارے میں جب انہوں نے مشرکین کو جھٹلایا اپنی اس بات کے ساتھ پھر فرمایا آیت فما تستطیعون صرفا ولا نصرا یعنی مشرکین طاقت نہیں رکھتے عذاب کو بنانے کی اور نہ اپنی مدد کرنے کی۔ 11۔ ابن ابی حاتم نے وہب بن منہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے بہتر کتابیں پڑھیں جو آسمانوں سے نازل ہوئی جو آسمانوں سے نازل ہوئیں میں نے کسی کتاب کو نہیں سنا قرآن مجید سے بڑھ کر جس میں ظلم پر تو عتاب کیا گیا ہو اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے جان لیا کہ اس امت کا فتنہ یعنی آزمائش ظلم میں ہوگا اور جہاں تک دوسری کتابیں ہیں تو ان میں زیادہ عتاب شرک اور بت پرستی کے بارے میں ہے۔ 12۔ عبدالرزاق وابن جریر نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ آیت ومن یظلم منکم میں ظلم سے مراد ہے شرک 13۔ ابن جریر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ومن یظلم منکم “ یعنی تم میں سے جو شرک کرے گا۔
Top