Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 36
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَقُوْلُ ءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ هٰۤؤُلَآءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَؕ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُهُمْ : وہ انہیں جمع کریگا وَمَا : اور جنہیں يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا ءَ اَنْتُمْ : کیا تم اَضْلَلْتُمْ : تم نے گمراہ کیا عِبَادِيْ : میرے بندے هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں۔ ان اَمْ هُمْ : یا وہ ضَلُّوا : بھٹک گئے السَّبِيْلَ : راستہ
کیا خدا اپنے بندے کو کافی نہیں ؟ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو اس کے سوا ہیں (یعنی خدا سے) ڈراتے ہیں اور جس کو خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں
36، الیس اللہ بکاف عبدہ ، یعنی محمد ﷺ اور ابوجعفر اور حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ نے (عبادہ) جمع کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی انبیاء (علیہم السلام) ۔ ان کی قوم نے ان کے بارے میں برائی کا ارادہ کیا۔ جیسا کہ خود باری تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ، وھمت کل امۃ برسولھم لیا خذوہ، تو اللہ تعالیٰ ان کون کے دشمنوں کے شر سے کافی ہوگیا۔ ، ویخوفونک بالذین من دونہ، اور یہ کو برابھلا کہنے سے باز آجائیں یا آپ کو ان کی طرف سے جنون یا کوئی مصیبت پہنچے گی۔ ، ومن یضلل اللہ فمالہ من ھاد،
Top