Dure-Mansoor - Al-Baqara : 78
وَ مِنْهُمْ اُمِّیُّوْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں أُمِّيُّوْنَ : ان پڑھ لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے الْكِتَابَ : کتاب اِلَّا اَمَانِيَّ : سوائے آرزوئیں وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَظُنُّوْنَ : گمان سے کام لیتے ہیں
اور ان میں ایسے لوگ ہیں جو ان پڑھ ہیں کتاب کا علم نہیں رکھتے، سوائے آرزؤں کے اور وہ لوگ صرف گمانوں میں پڑے ہوئے ہیں
(1) امام ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” الامیون لا یعلمون “ سے مراد وہ قوم ہے جنہوں نے رسول کی تصدیق نہیں کی جس کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا اور نہ کتاب کی تصدیق کی جس کو (اللہ تعالیٰ نے) اتارا اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کتاب کو لکھا پھر اپنے گھٹیا درجہ کے جاہل لوگوں سے کہا کہ یہ (کتاب) اللہ کی طرف سے ہے فرمایا وہ اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو امیین فرمایا گیا وہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے تھے۔ (2) امام ابن جریر نے ابراہیم نخعی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ومنھم امیون لایعلمون الکتب “ سے مراد ان میں سے وہ لوگ ہیں جو اچھی طرح لکن نہ سکتے ہوں۔ (3) ابن اسحاق اور ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” ومنھم امیون لایعلمون الکتب “ سے مراد (وہ لوگ ہیں) جو نہیں جانتے کہ اس کتاب میں کیا ہے (اور) ” وان ہم الا یظنون “ سے مراد وہ لوگ ہیں جو آپ کی نبوت کا محض گمان کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔ (4) امام ابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ومنھم امیون لایعلمون الکتب “ سے یہود میں سے وہ لوگ مراد ہیں جو کتاب میں سے کچھ نہ جانتے تھے اور جو کچھ کتاب اللہ میں سے ان کے بغیر محض گمان سے باتیں کرتے اور وہ کہتے تھے یہ کتاب اللہ سے ہے یہ ان کی چھوٹی امیدیں ہیں جو وہ لگائے بیٹھے ہیں۔ (5) امام ابن جریر، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” الا امانی “ سے مراد ہے الاحادیث یعنی سوائے باتوں کے۔ (6) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ” الا امانی “ سے مراد ہے کہ وہ اپنے مونہوں سے جھوٹ بکتے ہیں۔ (7) عبد بن حمید اور ابن جریر نے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ ” الا امانی “ سے مراد ہے ” الاکذبا “ یعنی جھوٹ ” وان ھم الا یظنون “ یعنی وہ جھوٹ بولتے ہیں۔
Top