Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 249
وَ مِنْهُمْ اُمِّیُّوْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں أُمِّيُّوْنَ : ان پڑھ لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے الْكِتَابَ : کتاب اِلَّا اَمَانِيَّ : سوائے آرزوئیں وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَظُنُّوْنَ : گمان سے کام لیتے ہیں
اور بعض ان میں بےپڑھے ہیں کہ خبر نہیں رکھتے کتاب کی152 سوائے جھوٹی آرزوؤں کے اور ان کے پاس کچھ نہیں مگر خیالات
152 یہ تیسرا گروہ ہے جاہل اور کندہ ناتراش مریدوں اور عقیدتمندوں کا کہ جو غلط سلط باتیں اپنے علمائ اور فقرائ سے سن لیں بس انہیں کو دین سمجھ لیا۔ یہ خود تو تورات پڑھ نہیں سکتے تھے اس لیے سنی سنائی باتوں پر ایمان رکھتے تھے۔ یہ خود تو تورات پڑھ نہیں سکتے تھے اس لیے سنی سنائی باتوں پر ایمان رکھتے تھے۔ اِلَّآ اَمَانِىَّ ۔ من گھڑت قصوں، جھوٹی آرزوؤں اور تمناؤں کے بغیر جو انہوں نے اپنے غلط کار اور محرف علمائ سے سن رکھی تھیں اور وہ کچھ نہیں جانتے الا اکاذیب اخذوھا تقلیدا من شیاطینھم المحرفین (روح ص 301 ج 1) اکاذیب مختلقۃ سمعوھا من علمائہم فنقلوھا علی التقلید (بحر ص 275 ج 1) وہ آرزئیں اور تمنائیں کیا تھیں وہ بھی سن لیجئے علمائ یہود نے عوام کو بتا رکھا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان سے گناہوں کا مواخذہ نہیں کرے گا۔ اور ہمارے آبائ و اجداد یعنی انبیائ (علیہم السلام) انہیں بخشوا لیں گے۔ اور جنت ہمارے اور ہمارے مریدین ہی کے لیے ہے۔ اور اگر ہم میں سے کوئی دوزخ میں گیا بھی تو شند ہی دنوں کے لیے جائے گا۔ جس طرح آج کل بناوٹی پیروں نے اپنے مریدوں کو یہی کچھ سکھا رکھا ہے۔ چناچہ ان کے مریدین علانیہ کہتے ہیں۔ ہمیں نماز روزے کی ضرورت نہیں۔ ہم نے اپنا ہاتھ کامل پیر کے ہاتھ میں دے رکھا ہے وہ ہمارا ہاتھ پکڑ کر ہمیں پل صراط سے پار کردیں گے۔ اور اپنے ساتھ جنت میں لے جائیں گے اور یہ بیچارے نمازی تو دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔ وامانیہم ان اللہ یعفو عنھم ویرحمھم ولا یؤاخذھم بخطایاھم وان ابائھم الانبیائ یشفعون لھم (بحر ص 275 ج 1، روح ص 2-301 ج 1) وان الجنۃ لا یدخلھا الا من کان ھودا وان النار لا تمسہم الا ایاما معدودۃ (روح ص 302 ج 1) وَاِنْ ھُمْ اِلَّا يَظُنُّوْنَ ۔ مگر یہ سب ان کے اوہام باطلہ اور ظنون فاسدہ ہیں۔ ان کی کوئی حقیقت نہیں۔
Top