Bayan-ul-Quran - Al-Israa : 70
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ۚ لَئِنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کون يُّنَجِّيْكُمْ : بچاتا ہے تمہیں مِّنْ : سے ظُلُمٰتِ : اندھیرے الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور دریا تَدْعُوْنَهٗ : تم پکارتے ہو اس کو تَضَرُّعًا : گڑگڑا کر وَّخُفْيَةً : اور چپکے سے لَئِنْ : کہ اگر اَنْجٰىنَا : بچا لے ہمیں مِنْ : سے هٰذِهٖ : اس لَنَكُوْنَنَّ : تو ہم ہوں مِنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر ادا کرنے والے
اور ہم نے آدم (علیہ السلام) کی اولاد کو عزت دی (ف 4) اور ہم نے ان کو خشکی اور دریا میں سوار کیا اور نفیس نفیس چیزیں ان کو عطا فرمائیں اور ہم نے ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فوقیت دی۔ (ف 5)
4۔ انسان میں بعض صفات کا صہ ایسے ہیں جو اور حیوانات میں نہیں۔ جیسے حسن صورت جس میں موزونی قامت بھی آگیا، اور عقل اور ایجاد ضائع وغیرہا، اور یہ نعم تمام نوع کو عام ہیں، پس بنی آدم سے مراد سب بنی آدم ہیں۔ 5۔ چونکہ اوپر کرمنا سے شبہ ہوسکتا تھا کہ ان صفات میں بنی آدم سب سے افضل ہے حالانکہ یہ امر خلاف واقع تھا کیونکہ یہ امور مدار فضیلت علی الملائکہ نہیں ہوسکتے، اور جو صفات مدار فضیلت علی الملائکہ ہیں وہ کل بنی آدم میں متحقق نہیں، اس لئے فضلنا میں یہ ابہام رفع کردیا کہ مراد تکریم سے تفضیل علی بعض الخلائق ہے، یعنی حیوانات اور حیوانات سے جو کم رتبہ ہیں، پس آیت ملائکہ اور بشر کے تفاضل متکلم فیہ بین المتکلمین سے ساکت ہے۔
Top