Baseerat-e-Quran - Al-An'aam : 56
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَهْوَآءَكُمْ١ۙ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ
قُلْ : کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں نُهِيْتُ : مجھے روکا گیا ہے اَنْ اَعْبُدَ : کہ میں بندگی کروں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا قُلْ : کہ دیں لَّآ اَتَّبِعُ : میں پیروی نہیں کرتا اَهْوَآءَكُمْ : تمہاری خواہشات قَدْ ضَلَلْتُ : بیشک میں بہک جاؤں گا اِذًا : اس صورت میں وَّمَآ اَنَا : اور میں نہیں مِنَ : سے الْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
(اے نبی ﷺ ! ) صاف صاف کہہ دیجئے کہ ان چیزوں کی عبادت و بندگی سے مجھے منع کردیا گیا ہے جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو۔ یہ بھی کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات پر نہیں چل سکتا۔ اگر میں نے ایسا کیا تو مگر اہ ہو جائوں گا۔ اور ہدایت پانے والوں میں شامل نہ رہوں گا۔
لغات القرآن : آیت نمبر 56 تا 58 : نیھت (میں روکا گیا ہوں) ان اعبد (یہ کہ میں عبادت و بندگی کروں) لا اتبع ( میں پیروی نہ کروں گا) ‘ قد ضللت ( یقیناً میں بہک جاؤں گا) عندی (میرے پاس) تستعجلون (تم جلدی مچاتے ہو۔ جلدی کرتے ہو) الحکم (حکم ۔ فیصلہ) یقص ( وہ بیان کرتا ہے) ‘ الفصلین (فیصلہ کرنے والے۔ جدا کرنے والے) ‘ لو ان عندی ( اگر بیشک میرے پاس ہوتا) لقضی الامر (البتہ معاملے کا فیصلہ کردیا جاتا) ۔ تشریح : 56 تا 58 : آیت 56 میں بتایا گیا ہے کہ شرک کیا ہے ؟ (1) اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی اور پرستش کرنا۔ (2) شیطانی ہوا و ہوس کے پیچھے بھاگنا۔ (3) ہدایت کی راہ چھوڑ کر گمراہی کے گڑھے میں گر پڑنا۔ آیت 57 میں بتایا گیا ہے کہ اسلام کیا ہے ؟ (1) اللہ کی طرف سے روشن دلیل یعنی وحی جل اور وحی خفی (2) اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں چلتا۔ (3) حق یعنی سچی بات ‘ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پابندی (4) قیامت کے دن صرف اللہ ہی فیصلہ فرمائیں گے۔ آیت نمبر 58 میں کفر اور نبوت کے مقامات کا فرق واضح کیا گیا ہے کفر کہتا ہے اگر تم سچے ہو تو ابھی فوراً عذاب لے آئو۔ نبوت کا جواب ہے ” عذاب لے آنا ابھی ایا کبھی میرے اختیار میں نہیں ہے مگر ایک دن عذاب آئے گا۔ اللہ ایک ایک گنہ گار کو پہچانتا ہے۔ توحید اور شرک کے درمیان کوئی مفاہمت کوئی سمجھوتہ نہیں ہے۔ گرو نانک کے سکھ مذہب نے سمجھوتہ کی بڑی کوشش کی ہے۔ گرنتھ صاحب اور ان کی دوسری کتابوں میں معبود کہیں ایک ہے اور کہیں ایک سے زیادہ اور کہیں ایک سے بہت زیادہ۔ یہ تو ذات کا معاملہ ہوا۔ رہیں صافت ‘ تو ان میں اس سے بھی زیادہ پیچیدگی اور معمہ ہے۔ اللہ کی شان ہے کہ دین بددین اور لادین سب کے ماننے والے موجود ہیں۔
Top