Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم آرام بھیجیں انسان پر تو ٹال جائے اور بچائے اپنا پہلو اور جب پہنچے اس کو برائی تو رہ جائے مایوس ہو کر
خلاصہ تفسیر
اور (بعض) آدمی (یعنی کافر ایسا ہوتا ہے کہ اس) کو جب ہم نعمت عطاء کرتے ہیں تو (ہم سے اور ہمارے احکام سے) منہ موڑ لیتا ہے اور کروٹ پھیر لیتا ہے اور جب اس کو کوئی تکلیف پہونچتی ہے تو (بالکل رحمت سے) ناامید ہوجاتا ہے (اور یہ دونوں حالتیں دلیل ہیں اللہ تعالیٰ سے بےتعلقی کی اور وہی بنیاد ہے ہر کفر و گمراہی کی) آپ فرما دیجئے کہ (مومنین اور کفار اور اخیار واشرار میں سے) ہر شخص اپنے طریقہ پر کام کر رہا ہے (یعنی اپنی اپنی عقل صحیح پر مقیم اور علم یا جہل کی بنیاد پر مختلف طرح کے کام کر رہے ہیں) تو آپ کا رب خوب جانتا ہے اور ہر ایک کو اس کے عمل کے موافق جزاء یا سزادے گا یہ نہیں کہ جس کا دل چاہے بلا کسی دلیل کے اپنے کو ٹھیک راستہ پر سمجھنے لگے)
Top