Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 36
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖۤ اِذْ قَالُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى بَشَرٍ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِیْ جَآءَ بِهٖ مُوْسٰى نُوْرًا وَّ هُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَهٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَهَا وَ تُخْفُوْنَ كَثِیْرًا١ۚ وَ عُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْۤا اَنْتُمْ وَ لَاۤ اٰبَآؤُكُمْ١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ۙ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِیْ خَوْضِهِمْ یَلْعَبُوْنَ
وَمَا : اور نہیں قَدَرُوا : انہوں نے قدر جانی اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق قَدْرِهٖٓ : اس کی قدر اِذْ قَالُوْا : جب انہوں نے کہا مَآ : نہیں اَنْزَلَ : اتاری اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر بَشَرٍ : کوئی انسان مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کس اَنْزَلَ : اتاری الْكِتٰبَ : کتاب الَّذِيْ : وہ جو جَآءَ بِهٖ : لائے اس کو مُوْسٰي : موسیٰ نُوْرًا : روشنی وَّهُدًى : اور ہدایت لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے تَجْعَلُوْنَهٗ : تم نے کردیا اس کو قَرَاطِيْسَ : ورق ورق تُبْدُوْنَهَا : تم ظاہر کرتے ہو اس کو وَتُخْفُوْنَ : اور تم چھپاتے ہو كَثِيْرًا : اکثر وَعُلِّمْتُمْ : اور سکھایا تمہیں مَّا : جو لَمْ تَعْلَمُوْٓا : تم نہ جانتے تھے اَنْتُمْ : تم وَلَآ : اور نہ اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ دادا قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ ثُمَّ : پھر ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دیں فِيْ : میں خَوْضِهِمْ : اپنے بیہودہ شغل يَلْعَبُوْنَ : وہ کھیلتے رہیں
یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائی تھی۔ اگر یہ (کفّار) ان باتوں سے انکار کریں تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کیلئے) ایسے لوگ مقّرر کردیئے ہیں کہ وہ ان سے کبھی انکار کرنیوالے نہیں۔
(89) اولئک الذین اتینھم الکتب) یعنی جو کتابیں ان پر اتاری گئیں (والحکم ) یعنی علم اور فقہ (والنبوۃ فان یکفربھا ھولآء ) یعنی الہ مکہ (فقد وکلنا بھا قوما لیسوا بھا بکفرین) یعنی انصار اور اہل مدینہ یہی قول ابن عباس ؓ عنما اور مجاہد (رح) کا ہے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس قوم سے وہ اٹھارہ ابنیاء (علیہم السلام) مراد ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے یہاں تذکرہ کیا ہے اور ابو رجاء عطاردی (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ اگر زمین والے انکار کریں گے تو ہم نے آسمان والوں یعنی فرشتوں کو مقرر کردیا ہے جو اس کے منکر نہیں ہیں۔
Top