Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 246
اَلَمْ تَرَ اِلَى الْمَلَاِ مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى١ۘ اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ هَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْا١ؕ قَالُوْا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَ اَبْنَآئِنَا١ؕ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الْمَلَاِ
: جماعت
مِنْ
: سے
بَنِىْٓ اِسْرَآءِ يْلَ
: بنی اسرائیل
مِنْ
: سے
بَعْدِ
: بعد
مُوْسٰى
: موسیٰ
اِذْ
: جب
قَالُوْا
: انہوں نے
لِنَبِىٍّ لَّهُمُ
: اپنے نبی سے
ابْعَثْ
: مقرر کردیں
لَنَا
: ہمارے لیے
مَلِكًا
: ایک بادشاہ
نُّقَاتِلْ
: ہم لڑیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
قَالَ
: اس نے کہا
ھَلْ
: کیا
عَسَيْتُمْ
: ہوسکتا ہے تم
اِنْ
: اگر
كُتِبَ عَلَيْكُمُ
: تم پر فرض کی جائے
الْقِتَالُ
: جنگ
اَلَّا تُقَاتِلُوْا
: کہ تم نہ لڑو
قَالُوْا
: وہ کہنے لگے
وَمَا لَنَآ
: اور ہمیں کیا
اَلَّا
: کہ نہ
نُقَاتِلَ
: ہم لڑیں گے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَقَدْ
: اور البتہ
اُخْرِجْنَا
: ہم نکالے گئے
مِنْ
: سے
دِيَارِنَا
: اپنے گھر
وَاَبْنَآئِنَا
: اور اپنی آل اولاد
فَلَمَّا
: پھر جب
كُتِبَ عَلَيْهِمُ
: ان پر فرض کی گئی
الْقِتَالُ
: جنگ
تَوَلَّوْا
: وہ پھرگئے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلًا
: چند
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِالظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کو
بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں ؟ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھرگئے اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
(تفسیر) 246۔ : (آیت)” الم تر الی الملاء من بنی اسرائیل “ ” ملاء من القوم “ سے مراد قوم کے معزز واشراف افراد ہوتے ہیں ۔ ” ملا “ کا اصل معنی لوگوں کی جماعت ہے اس کے اپنے لفظ سے اس کا مفرد کوئی نہیں جس طرح کہ قوم ، رھط ، ابل ، خیل ، جیش کے الفاظ (کہ یہ اپنے اپنے معانی کے لحاظ سے جماعت پر دلالت کرتے ہیں) ” ملا “ کی جمع املاء ہے (آیت)” من بعد موسیٰ “ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی وفات کے بعد (آیت)” اذ قالوا لنبی لھم “ اس نبی کے بارے میں مفسرین نے اختلاف کیا ہے ۔ یہاں نبی سے کون سے نبی مراد ہیں ؟ : حضرت قتادہرحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس سے حضرت یوشع بن نون بن افرائیم بن یوسف (علیہ السلام) مراد ہیں ۔ علامہ سدی (رح) فرماتے ہیں اس نبی کا نام شمعون تھا ، ان کا نام شمعون اس لیے کہ ان کی والدہ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی تھی کہ اللہ تعالیٰ اسے بیٹا عطا فرمائے ، پس اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی ، پس بیٹا پیدا ہوا ان کی والدہ نے ان کا نام شمعون رکھا جس کا معنی ہے سمع اللہ تعالیٰ دعائی ، اللہ تعالیٰ نے میری دعا سن لی (قبول کرلی) عبرانی زبان میں س ش ہوجاتی ہے اور یہ شمعون بن صفیہ بنت علقمہ ، لاوی بن یعقوب کی اولاد سے ہے ۔ باقی مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ نبی اشمویل ہیں اور یہ عبرانی میں اسماعیل بن یال بن علقمہ ، مقاتل (رح) فرماتے ہیں ہارون (علیہ السلام) کی نسل سے ہیں ۔ حضرت مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ یہ نبی اشمویل (علیہ السلام) ہیں جو کہ عبرانی زبان میں اسماعیل بن ھلقایا ہیں ۔ وہب اور ابن اسحاق (رح) اور کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ بنواسرائیل کے نبی سے اس سوال کا سبب یہ تھا کہ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) فوت ہوئے ان کے بعد بنواسرائیل میں یوشع بن نون (علیہ السلام) خلیفہ ہوئے ، ان میں تورات اور امر الہی کو قائم فرماتے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھا لیا ، پھر بنواسرائیل میں کالب بن یوقنا اسی طرح خلیفہ بنے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اٹھا لیا ، پھر بنواسرائیل میں کالب بن یوقنا اسی طرح خلیفہ بنے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بھی اٹھالیا پھر حزقیل (علیہ السلام) خلیفہ بنے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی اٹھا لیا پھر بنواسرائیل میں بڑی بڑی نئی باتیں پیدا ہوگئیں ، عہد الہی کو بھول گئے حتی کہ انہوں نے بتوں کی پوجا کی پس اللہ تعالیٰ نے ان میں الیاس (علیہ السلام) کو نبی بنا کر بھیجا پس انہوں نے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بنی اسرائیل میں انبیاء کرام (علیہم السلام) اس لیے بھیجے جاتے تھے تاکہ ان احکام اور دینی طریقوں کی تجدید کریں جن کو بنی اسرائیل بھول چکے ہوتے ، پھر حضرت الیاس (علیہ السلام) کے بعد حضرت یسع (علیہ السلام) خلیفہ ہوئے پس بنی اسرائیل میں جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا تشریف فرما رہے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھالیا ، ان کے بعد ان میں کئی ایک خلیفہ ہوئے اور بنی اسرائیل میں بڑی حکم عدولیاں پیدا ہوگئیں، پس ان کے لیے ایک ان کا دشمن ظاہر ہوا اسے لثاثا کہا جاتا تھا اور یہ لوگ قوم جالوت تھے جو مصر و فلسطین کے درمیان بحر روم کے کنارے آباد تھے اور یہ عمالقہ تھے ، پس یہ لوگ بنی اسرائیل پر مسلط ہوگئے اور بنو اسرائیل کی بہت سی زمین پر غالب آگئے اور ان کی بہت سی اولاد کو قید کرلیا اور ان کے بادشاہوں کی اولاد میں سے چار سو چالیس لڑکوں کو قید کرلیا اور بنی اسرائیل پر ٹیکس لگا دیا ، ان کی کتاب تورات کو ضبط کردیا اور ان کی طرف سے بنی اسرائیل نے بڑی مشقتیں اور تکلیفیں جھیلیں اور بنو اسرائیل کے لیے کوئی ایک بھی تو ایسا نہ تھا جو ان کے معاملات کو سلجھاتا ، بنی اسرائیل کا خاندان نبوت تباہ ہوچکا تھا اس خاندان نبوت میں سوائے ایک حاملہ عورت کے کوئی باقی نہ بچا اس حاملہ عورت کو انہوں نے ایک کمرہ میں اس خوف سے بند کردیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ عورت بچی جنے اور ہم اس بچی کو بچہ کے ساتھ تبدیل کردیں ، کیونکہ قوم بنو اسرائیل کو اس عورت کے بچہ میں بڑی دلچسپی تھی اور وہ عورت بھی اللہ تعالیٰ سے لڑکے کی دعا مانگتی تھی ، پس اس عورت نے لڑکا جنا ، اس عورت نے اس بچہ کا نام اشمویل رکھا وہ کہتی تھی اللہ تعالیٰ نے میری دعا سن لی (قبول کرلی) پس وہ لڑکا بڑا ہوا ، اس نے اس کو تورات کی تعلیم کے لیے بیت المقدس میں (علماء کے) سپرد کردیا ، علماء بنی اسرائیل میں سے ایک شیخ اس لڑکے کا کفیل بن گیا اور اسے منہ بولا بیٹا بنا لیا ، جب بچہ بالغ ہوا تو حضرت جبرئیل (علیہ السلام) اس لڑکے کے پاس تشریف لائے جب وہ بچہ شیخ کے پہلو میں سویا ہوا تھا اور شیخ بچہ کے بارے میں کسی پر اعتماد نہیں کرتا تھا ۔ پس اس بچہ کو حضرت جبرئیل نے شیخ کے لہجہ میں پکارا یا اشمویل پس لڑکا گھبرا کر شیخ کی طرف کھڑا ہوگیا ، پس کہا ابا جان ! آپ نے مجھے بلایا ہے ؟ پس شیخ نے اس بات کو ناگوار سمجھا کہ کہیں نہ کہیں بچہ گھبرا نہ جائے اور کہا اے بیٹے لوٹ جا اور سو جا ، پس لڑکا لوٹ کر سو گیا ، پھر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے اس لڑکے کو دوبارہ بلایا ، پس لڑکے نے کہا ابا جان ! آپ نے مجھے بلایا ہے پس شیخ نے کہا لوٹ کر سو جا، اب کے اگر تیسری بار تجھے بلاؤں تو مجھے جواب نہ دینا ، پھر جب تیسری بار ہوئی حضرت جبرئیل (علیہ السلام) لڑکے کے لیے ظاہر ہوگئے ، پس حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے لڑکے کو فرمایا ، اپنی قوم کے پاس جا اور انہیں اپنی قوم کا پیغام پہنچا ، پس بیشک اللہ تعالیٰ نے تجھے ان کے اندر نبی بنا کر بھیجا ہے ۔ پس جب حضرت اشمویل (علیہ السلام) قوم کے پاس آئے تو انہوں نے اس کو جھٹلایا اور کہا کہ تو نے اعلان نبوت میں جلدی سے کام لیا حالانکہ نبوت تجھے حاصل نہیں اور قوم نے اس کو کہا اگر تو سچا ہے تو ہمارے لیے بادشاہ کو بھیج تاکہ اللہ کے راہ میں ہم لڑیں جو تیری نبوت کی نشانی ثابت ہو اور بنی اسرائیل کے معاملہ کا سلجھاؤ بادشاہوں کے ساتھ جمع ہونے پر تھا اور بادشاہوں کا اپنے وقت کے نبیوں کی اطاعت میں تھا ، پس بادشاہ ہی وہ تھا جو جماعتوں کو لے کر چلتا اور (وقت کا) نبی اس کے معاملہ کو درست کرتا اور اس کی رہنمائی کرتا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے بادشاہ کے پاس خبر لاتا ۔ وہب بن منبہ (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت شمویل (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے نبی بنا کر بھیجا ، چناچہ وہ لوگ چالیس سال تک بہت اچھے حال میں رہے ، پھر جالوت اور قوم عمالقہ کا معاملہ جو ہوا سو ہوا پس انہوں نے حضرت اشمویل (علیہ السلام) کو کہا ” ابعث لنا ملکا نقاتل فی سبیل اللہ “ کہ ہمارے لیے کوئی بادشاہ بھیجے جس کی قیادت میں (آیت)” ھم فی سبیل اللہ “ جہاد کریں نقاتل کے لفظ پر جزم جو اب امر کی بنیاد پر ہے ، پس جب انہوں نے حضرت شمویل (علیہ السلام) سے یہ کہا تو حضرت شمویل (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت)” قال ھل عسیتم “ یہ استفہام شک ہے بمعنی ” لعلکم “ کے ہے نافع نے ” عسیتم “ کو پورے قرآن میں سین کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے اور باقی حضرات نے زبر کے ساتھ اور یہ (زبر کے ساتھ) فصیح لغت ہے ، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق (آیت)” عسی ربکم “۔ (آیت)” ان کتب “ اگر فرض کیا گیا (آیت)” علیکم القتال “ اس بادشاہ کی جانب سے یعنی اس کے ساتھ مل کر لڑنے کے بارے میں (آیت)” ان لاتقاتلوا “ یہ کہ اپنا کیا ہوا وعدہ تم پورا نہ کرو اور اس بادشاہ کے ساتھ مل کر تم نہ لڑو (آیت)” قالوا ومالنا ان لا نقاتل فی سبیل اللہ “۔ سوال : اگر سوال کیا جائے کہ اس جگہ (آیت)” ان لانقاتل “ ان لانے کی کیا وجہ ہے ؟ حالانکہ اہل عرب یہ محاورہ استعمال نہیں کرتے مثلا وہ یہ نہیں کہتے ” مالک ان لاتفعل “ بلکہ کہا جاتا ہے ” مالک لا تفعل ؟ “۔ جواب : تو اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کے سوال میں ” ان “ کو لے آنا اور یا پھر حذف کردینا دونوں صحیح لغتیں ہیں ان کو ثابت رکھنا بھی صحیح ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت)” مالک ان لاتکون مع الساجدین “۔ اور ان کو حذف کرنا بھی صحیح ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” مالکم لا تؤمنون باللہ “۔ کسائی (رح) کہتے ہیں کہ اس کا معنی یوں ہوگا ” وما لنا فی ان نقاتل “۔ اور فی کو حذف کردیا گیا ۔ فراء کہتے ہیں کہ عبارت یوں ہوگی ” وما یمنعنا ان لانقاتل فی سبیل اللہ “ ۔ اور ہمارے لیے کیا چیز مانع ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال (لڑائی) نہ کریں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے (آیت)” مامنعک ان لاتسجد “ اخفش نے کہا اس جگہ پر ” ان “ کا لفظ زائدہ ہے اور معنی یوں ہوگا (آیت)” ومالنا لانقاتل فی سبیل اللہ “۔ (آیت)” وقد اخرجنا من دیارنا وابناء نا “۔ اس نے ان کو ان گھروں سے نکالا جوان پر غالب آیا ، ظاہر کلام کے لحاظ سے عموم ہے اور باطن میں مخصوص ہے اس لیے کہ جن لوگوں نے اپنے نبی کو کہا تھا کہ ہمارے لیے بادشاہ مقرر کیجئے تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑیں یہ لوگ اپنے گھروں میں تھے ، گھروں سے وہ نکالے گئے جو ان میں سے قید کیے گئے تھے اور آیت کا معنی یہ ہوگا کہ بیشک انہوں نے اپنے بنی کو کے اس قول (کہ جہاد فرض ہونے کی صورت میں تم نہیں لڑو گے) کے جواب میں کہا کہ ہم جہاد سے اس وقت بےرغبت تھے جب ہم اپنے علاقوں میں محفوظ تھے ہم پر ہمارا دشمن غالب نہ آیا تھا اب جب دشمن غالب آگیا تو ہم جہاد کے سلسلہ میں اپنے رب کی اطاعت کریں گے اور اپنی عورتوں ، بچوں کی حفاظت کریں گے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” فلما کتب علیھم القتال تولوا “۔ جہاد فرض ہونے پر انہوں نے جہاد سے منہ موڑا اللہ تعالیٰ کے حکم کو ضائع کیا (آیت)” الا قیلا منھم “۔ مگر ان میں سے تھوڑے جنہوں نے طالوت کے ساتھ نہر کو عبور کیا اور ایک آدھ چلو پانی پر اکتفا کیا ، جیسا کہ انشاء اللہ آیندہ آئے گا (آیت)” واللہ علیم بالظالمین “۔ خاصیت آیت 246۔ (آیت) ” أَلَمْ تَرَ إِلَی الْمَلإِ مِن بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ مِن بَعْدِ مُوسَی إِذْ قَالُواْ لِنَبِیٍّ لَّہُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِکاً نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ قَالَ ہَلْ عَسَیْْتُمْ إِن کُتِبَ عَلَیْْکُمُ الْقِتَالُ أَلاَّ تُقَاتِلُواْ قَالُواْ وَمَا لَنَا أَلاَّ نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِیَارِنَا وَأَبْنَآئِنَا فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْْہِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْاْ إِلاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ وَاللّہُ عَلِیْمٌ بِالظَّالِمِیْنَ (246) (1) امام غزالی (رح) فرماتے ہیں قرآن کریم کی چار آیتیں ایسی ہیں جن میں سے ہر ایک میں دس دس قاف ہیں اور وہ آیات حرب ہیں ، جو شخص ان آیات کو جھنڈے پر لکھ کر میدان جنگ میں جائے تو جس لشکر میں یہ جھنڈا ہوگا اس کو کبھی شکست نہ ہوگی بلکہ وہ دشمن پر فتح یاب ہوگا ۔ (2) اور جو شخص ان آیات کو کسی پتہ پر لکھ کر سر پر رکھ لے اور امراء ورؤسا کے پاس جائے تو وہ اس کی عزت کریں گے ۔ ان میں سے پہلی آیت ” أَلَمْ تَرَ إِلَی الْمَلإِ مِن بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ مِن بَعْدِ مُوسَی إِذْ قَالُواْ لِنَبِیٍّ لَّہُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِکاً نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ قَالَ ہَلْ عَسَیْْتُمْ إِن کُتِبَ عَلَیْْکُمُ الْقِتَالُ أَلاَّ تُقَاتِلُواْ قَالُواْ وَمَا لَنَا أَلاَّ نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِیَارِنَا وَأَبْنَآئِنَا فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْْہِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْاْ إِلاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ وَاللّہُ عَلِیْمٌ بِالظَّالِمِیْنَ (246) دوسری آل عمران میں ہے ۔ (آیت)” لَّقَدْ سَمِعَ اللّہُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُواْ إِنَّ اللّہَ فَقِیْرٌ وَنَحْنُ أَغْنِیَاء سَنَکْتُبُ مَا قَالُواْ وَقَتْلَہُمُ الأَنبِیَاء َ بِغَیْْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُواْ عَذَابَ الْحَرِیْقِ (181) ذَلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ أَیْْدِیْکُمْ وَأَنَّ اللّہَ لَیْْسَ بِظَلاَّمٍ لِّلْعَبِیْدِ (182) تیسری سورة نساء میں ہے ۔ (آیت)” أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ قِیْلَ لَہُمْ کُفُّواْ أَیْْدِیَکُمْ وَأَقِیْمُواْ الصَّلاَۃَ وَآتُواْ الزَّکَاۃَ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْْہِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ یَخْشَوْنَ النَّاسَ کَخَشْیَۃِ اللّہِ أَوْ أَشَدَّ خَشْیَۃً وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ کَتَبْتَ عَلَیْْنَا الْقِتَالَ لَوْلا أَخَّرْتَنَا إِلَی أَجَلٍ قَرِیْبٍ قُلْ مَتَاعُ الدَّنْیَا قَلِیْلٌ وَالآخِرَۃُ خَیْْرٌ لِّمَنِ اتَّقَی وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِیْلاً (77) اور چوتھی سورة مائدہ میں ہے : (آیت)” وَاتْلُ عَلَیْْہِمْ نَبَأَ ابْنَیْْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَاناً فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِہِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّکَ قَالَ إِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ (27)
Top