Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 246
اَلَمْ تَرَ اِلَى الْمَلَاِ مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى١ۘ اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ قَالَ هَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْا١ؕ قَالُوْا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَ اَبْنَآئِنَا١ؕ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الْمَلَاِ
: جماعت
مِنْ
: سے
بَنِىْٓ اِسْرَآءِ يْلَ
: بنی اسرائیل
مِنْ
: سے
بَعْدِ
: بعد
مُوْسٰى
: موسیٰ
اِذْ
: جب
قَالُوْا
: انہوں نے
لِنَبِىٍّ لَّهُمُ
: اپنے نبی سے
ابْعَثْ
: مقرر کردیں
لَنَا
: ہمارے لیے
مَلِكًا
: ایک بادشاہ
نُّقَاتِلْ
: ہم لڑیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کا راستہ
قَالَ
: اس نے کہا
ھَلْ
: کیا
عَسَيْتُمْ
: ہوسکتا ہے تم
اِنْ
: اگر
كُتِبَ عَلَيْكُمُ
: تم پر فرض کی جائے
الْقِتَالُ
: جنگ
اَلَّا تُقَاتِلُوْا
: کہ تم نہ لڑو
قَالُوْا
: وہ کہنے لگے
وَمَا لَنَآ
: اور ہمیں کیا
اَلَّا
: کہ نہ
نُقَاتِلَ
: ہم لڑیں گے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَقَدْ
: اور البتہ
اُخْرِجْنَا
: ہم نکالے گئے
مِنْ
: سے
دِيَارِنَا
: اپنے گھر
وَاَبْنَآئِنَا
: اور اپنی آل اولاد
فَلَمَّا
: پھر جب
كُتِبَ عَلَيْهِمُ
: ان پر فرض کی گئی
الْقِتَالُ
: جنگ
تَوَلَّوْا
: وہ پھرگئے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلًا
: چند
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِالظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کو
بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں ؟ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھرگئے اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
(2:246) الم تر۔ ہمزہ استفہامیہ۔ لم تر۔ مضارع نفی جحد بلم۔ کیا تو نے نہیں دیکھا۔ تر اصل میں تری تھا۔ یاء کو حذف کیا گیا ہے۔ الملا۔ سرداروں اور بڑے لوگوں کی جماعت۔ اسم جمع معرف با للام۔ مجرور۔ م ل ء مادہ۔ الملا۔ وہ جماعت جو کسی امر پر مجتمع ہو تو نظروں کو ظاہری حسن و جمال سے اور نفوس کو ہیبت و جلال سے بھر دے ۔ اس کا مفرد کوئی نہیں ہے۔ اس کی جمع املا ہے ملا یملا (باب فتح) ملا وملاۃ مصدر بہ کے ساتھ بمعنی کسی چیز کو کسی چیز کے ساتھ بھر دینا ۔ مل۔ پیمانہ یا برتن بھرنے کی مقدار (نیز ملاحظہ ہو 11:97) الم ترالی الملائ۔ ای الم ترالی قصۃ الملا (من بنی اسرائیل) کیا تمہیں علم نہیں بنی اسرائیل میں سے بعض گروہ سرداران کے قصہ کا۔ (روح البیان) ای الم ترقصہ الملا اوحدثیہم (روح المعانی) الم تر۔ کیا تو نے نہیں دیکھا۔ کیا تو نے غور نہیں کیا ۔ کیا تجھے خبر نہیں۔ فائدہ : الم تر۔ عربی میں یہ طرز خطاب ایسے موقع پر آتا ہے کہ جب مخاطب کو کسی بڑے اہم اور معروف واقعہ کی طرف توجہ دلانا مقصود ہوتا ہے۔ رویت سے ہمیشہ چشم بصارت سے دیکھنا مراد نہیں ہوتا بلکہ وہم و تخیل اور غور و فکر اور عقل کی راہ سے بھی مطالعہ و مشاہدہ مراد ہوتا ہے اور جب اس فعل کا صلہ الی کے ساتھ آتا ہے تو کوئی مقصود کوئی نتیجہ نکالنا یا عبرت حاصل کرنا ہوتا ہے۔ (تفسیر ماجدی) من بنی اسرائیل۔ میں من تبعیضیہ ہے۔ من بعد موسی۔ ای من بعد موتہ او من بعد زمانہ اذقالوا لبنی لہم۔ اذ بدل ہے من بعد سے کیونکہ دونوں زمانہ کے لئے ہیں۔ ترجمہ ہوگا۔ کیا تو نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت دیکھا جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا۔ یا۔ کیا تجھے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے قصہ کی خبر نہیں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا۔ ابعث لنا ملکا نقاتل فی سبیل اللہ۔ یہ مقولہ ہے قالوا کا۔ ابعث تو بھیج۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ بعث (باب فتح) مصدر جس کے معنی ہیں کسی چیز کا اٹھانا۔ کھڑا کرنا۔ اور سامنے کرنا۔ بعث کی دو قسمیں ہیں۔ ایک بشری دوسری الٰہی ۔ اگر اس کی نسبت فاعلی انسان کی طرف ہو تو اس کو بشری کہیں گے جیسے کسی ایک شخص کا دوسرے شخص کو روانہ کرنا اور بھیجنا۔ اگر یہ نسبت خدا کی طرف ہو تو اس کو الٰہی کہا جائے گا۔ اس کی بھی دو قسمیں ہیں پہلی قسم اللہ کے ساتھ مخصوص ہے جیسے اشیاء کو عدم سے وجود میں لانا۔ دوسری مثال مردوں کو جلانا ہے۔ کبھی کبھی اللہ تعالیٰ اپنے ممتاز بندوں کو بھی سرفراز فرماتا ہے جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا واقعہ قرآن مجید میں مذکور ہے۔ دیارنا۔ مضاف مضاف الیہ۔ دیار جمع دار کی نا ضمیر جمع متکلم ۔ ہمارے گھر، ہمارے شہر، ہمارے وطن۔ وابناء نا۔ واؤ عاطفہ ابناء نا مضاف مضاف الیہ مل کر معطوف۔ دیارنا معطوف علیہ۔ تقدیر کلا یوں ہے ۔ من بین ابناء نا۔ ابناء جمع ہے ابن کی۔ نا ضمیر جمع متکلم ۔ اپنے بیٹوں یا اپنی اولاد سے دور کئے گئے۔ ( ابن کے معنی بیٹا کے ہیں لیکن جب بیٹے بیٹیاں دونوں مقصود ہوں تو اس کی تغلیب کی وجہ سے مذکر کا صیغہ بولتے ہیں) ۔ فلما۔عاطفہ ہے لما بمعنی جب۔ حرف شرط ہے ماضی کے دو جملوں پر آتا ہے شرط و جزائ۔ بعض کے نزدیک حرف شرط نہیں بلکہ اسم ظرف ہے حین کا ہم معنی۔ فلما کتب علیہم القتال تولو الا قلیلا منھم اس کی جزائ۔ پھر جب قتال ان پر فرض کردیا گیا تو وہ (سب) پھرگئے ماسوائے ان میں سے قلیل تعداد کے۔ توتوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ تولی (تفعل) مصدر۔ انہوں نے پشت پھیر دی۔ انہوں نے منہ موڑا ۔ الظلمین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ ظلم کرنے والے۔ یہاں مراد اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں۔ یعنی اللہ کے نافرمان بندے۔ یعنی وہ نافرمان بندے جنہوں نے جہاد سے منہ پھیرلیا۔ فائدہ : (1) آیت ہذا میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے تقریباً تین سو سال کے بعد اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت سے ہزار گیارہ سو سال پہلے کا ایک واقعہ بیان ہو رہا ہے جس کا مختصر حال یہ ہے کہ عمالقہ فلسطین کے اکثر حصوں پر قابض ہوگئے تھے۔ اور بنی اسرائیل رامہ کے علاقہ میں محصور ہو کر رہ گئے تھے اس وقت جو ان کے نبی اور حکمران تھے ان کا نام سموئل تھا اور وہ کافی بوڑھے ہوچکے تھے۔ عمالقہ کی ایذا سانیاں اور زیادتیاں دن بدن بڑھ رہی تھیں۔ نبی اسرائیل چاہتے تھے کہ عمالقہ کی سرکوبی کریں۔ اور اپنا کھویا ہوا اقتدار اور حکومت واپس لیں۔ اس لئے انہوں نے بار بار اپنے نبی حضرت سموئل (علیہ السلام) سے درخواست کی کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ان کے لئے ایک ملک (سردار) کا سوال کریں۔ حضرت سموئل (علیہ السلام) ان کی عادات سے خوب واقف تھے کہ یہ دعوے تو بڑے لمبے چوڑے کرتے ہیں لیکن عمل کے وقت ان کا سارا جوش سرد پڑجاتا ہے اس لئے آپ نے فرمایا کہ ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ تم پر جہاد فرض کر دے اور تم جہاد سے منہ موڑ جاؤ۔ کہنے لگے حضرت جی ! کہیں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ہم جہاد نہ کریں حالانکہ ہمیں گھروں سے نکالا گیا اور اپنے بچوں سے جدا کردیا گیا ان کی خواہش اور اصرار کے باعث اللہ تعالیٰ نے طالوت کو جب ان کا سردار اور سپہ سالار مقرر فرما دیا تو لگے اعتراض کرنے کہ یہ شخص نہ لادی بن یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے جس میں نبوت نسلاً بعد نسل چلتی آتی ہے اور نہ یہود ابن یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے جس میں حکومت و سلطنت پشت در پشت چلی آرہی ہے تو یہ نادار اور قلاش کب سردار قوم اور سالار لشکربن سکتا ہے ؟ امامت کے حقدار تو ہم ہیں جن کے پاس دولت کی فراوانی ہے۔ حضرت سموئل (علیہ السلام) نے انہیں بتایا کہ حکومت کے لئے تمہارا قائم کر وہ معیار درست نہیں بلکہ اس کا صحیح معیار تو علم و شجاعت ہے اور ان دونوں باتوں میں وہ تم سب سے ممتاز ہے۔ بائبل میں ہے کہ یہ تیس سالہ نوجوان اپنے حسن و جمال میں بےنظیر تھا۔ ان کی قامت کی بلندی کی یہ حالت تھی کہ دوسرے لوگ مشکل سے اس کے کندھوں تک پہنچ سکتے تھے۔ اور یہ بنیامین کی نسل سے تھا۔ حضرت سموئیل نے انہیں بتایا کہ طالوت کا انتخاب کوئی انسانی انتخاب نہیں بلکہ اللہ رب العزت نے خود تمہاری قیادت کے لئے منتخب فرمایا ہے۔ تمہیں اس کی عطا اور بخشش پر معترض نہیں ہونا چاہیے۔ بنی اسرائیل بھلا کب آسانی سے اپنی ضد سے باز آنے والے تھے فوراً مطالبہ کیا کہ آپ دلیل پیش کیجئے کہ طالوت کا انتخاب واقعی اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔ اس وقت ان کے نبی نے فرمایا کہ اس کی حکومت کی نشانی یہ ہے کہ وہ صندوق تسکین و طمانیت کا سامان ہے اور جس میں حضرت موسیٰ و ہارون (علیہما السلام) کے تبرکات تھے اور جو عمالقہ تم سے چھین کرلے گئے تھے۔ وہ تمہیں فرشتے واپس کردیں گے اور اگر تم میں ایمان ہے تو اس سے بڑھ کر تمہیں مزید کسی نشانی کی ضرورت نہیں رہے گی۔ جب فرشتے اس صندوق کو اٹھائے ہوئے یا اس بیل گاڑی کو ہانکتے ہوئے پر تابوت رکھا تھا بنی اسرائیل کے پاس لے آئے تو اب انہیں طالوت کے ملک (سردار) بننے کے متعلق اطمینان ہوگیا نیز انہیں ڈھارس بندھ گئی کہ اب وہ یقینا فتح یاب ہوں گے۔ کیونکہ انبیاء کرام (علیہم السلام) کے تبرکات والا صندوق جس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا اور پارچات اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کا عمامہ تھا۔ انہیں واپس مل گیا ہے۔ جب طالوت عمالقہ کی سرکوبی کے لئے روانہ ہوئے تو ان کے ہمرہ بنی اسرائیل کا ایک ابنوہ کثیر تھا۔ راستے میں ایک نہر (ممکن ہے کہ دریائے اردن ہی ہو) پر سے گزر ہوا تو انہیں حکم ملا کہ اب تمہارا امتحان لیا جائے گا۔ اور وہ امتحان یہ ہے کہ اس نہر سے پانی پینے کی اجازت نہیں جس نے پانی پیا وہ میرا سپاہی نہیں ہے۔ ہاں اگر پیاس کی شدت ہو تو ایک چلو پھر کو پی لو اس سے زیادہ نہیں۔ اب کیا تھا سب ٹوٹ پڑے اور خوب سیر ہوکر پانی پیا۔ سوائے چند مخلصین کے جو اس امتحان میں کامیاب ہوئے اور جن کی تعداد صحیح روایت کے مطابق 313 تھی ۔ باقی جتنے لوگ جو ہزاروں کی تعداد میں تھے انہوں نے لشکر سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ اب طالوت اپنے مٹھی بھر جانباز سپاہیوں کو لے کر آگے بڑھے لیکن جب انہوں نے جالوت کے لشکر جرار کو دیکھاتو سہم سے گئے اور کہنے لگے کہ جالوت کے اتنے بڑے لشکر کے ساتھ جنگ کرنے کی ہم میں طاقت کہاں ؟ لیکن انہیں کے چند مخلص ترین ساتھیوں نے ہمت بندھائی اور انہیں بتایا کہ فتح و نصرت اللہ کے ہاتھ میں ہے اس سے پہلے بھی بارہا ایسے واقعات ہو گزرے ہیں جب کہ اس کی نصرت و تائید سے چھوٹی سی جماعت نے بڑی بڑی فوجیوں کو شکست فاش دی۔ اور اللہ تعالیٰ کی نصرت ان لوگوں کے ضرور شریک حال ہوتی ہے جو حق و صداقت کے لئے صبر و اثبات سے کام لیتے ہیں جب وہ جانباز سرہتھیلیوں پر رکھے میدان میں نکلے تو بارگاہ رب العزت میں دعا کے لئے ہاتھ پھیلائے اور اپنے لئے صبر و استقامت کی دعا کی اور پھر دشمن کی شکست کا سوال کیا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فتح و تکالیف کے سامنے صبر اور استقامت سے کام لیتا ہے وہی کامیاب ہوتا ہے۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ مومن کے پاس سب سے زیادہ مؤثر ہتھیاردعا ہے ۔ جس کا اس کے دشمن کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی سنت ظاہرہ بھی یہی تھی۔ ان مٹھی بھر مجاہدین نے اللہ تعالیٰ کی تائید اور نصرت سے دشمن کے لشکر جرار کو شکست فاش دی عمالقہ کے سپہ سالار جالود کو جو بڑا بہادر اور کہنہ مشق جرنیل تھا۔ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے پتھر مار کر ہلاک کردیا حالانکہ حضرت داؤد (علیہ السلام) اس وقت بالکل کم سن تھے۔ زرد رو اور لا غروبیمار تھے۔ فائدہ : (2) عسی۔ عنقریب ہے۔ شتاب ہے۔ ممکن ہے۔ توقع ہے۔ اندیشہ ہے۔ کھٹکا ہے علامہ جلال الدین سیوطی (رح) الاتقان فی علوم القرآن میں لکھتے ہیں :۔ عسی۔ فعل مجاہد ہے۔ غیر متصرف۔ اور اسی بنا پر ایک جماعت کا دعوی ہے کہ یہ حرف ہے۔ اس کے معنی پسندیدہ بات میں امید کے اور ناپسندیدہ میں اندیشہ اور کھٹکے کے ہیں اور یہ دونوں معنی اس آیت کریمہ میں جمع ہوگئے ہیں۔ عسی ان تکرھوا شیئا وھو خیر لکم وعسی ان تحبوا شیئا فی ھو شرلکم (2:216) اور توقع ہے کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ بہتر ہو تمہارے حق میں اور خدشہ ہے کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ بری ہو تمہارے حق میں۔
Top