Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 28
وَ اِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَآءَ رَحْمَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ تَرْجُوْهَا فَقُلْ لَّهُمْ قَوْلًا مَّیْسُوْرًا
وَاِمَّا : اور اگر تُعْرِضَنَّ : تو منہ پھیر لے عَنْهُمُ : ان سے ابْتِغَآءَ : انتظار میں رَحْمَةٍ : رحمت مِّنْ : سے رَّبِّكَ : اپنا رب تَرْجُوْهَا : تو اس کی امید رکھتا ہے فَقُلْ : تو کہہ لَّهُمْ : ان سے قَوْلًا مَّيْسُوْرًا : نرمی کی بات
اور اگر تم اپنے پروردگار کی رحمت (یعنی فراخ دستی) کے انتظار میں جس کی تمہیں امید ہو ان (مستحقین) کی طرف توجہ نہ کرسکو تو ان سے نرمی سے بات کہہ دیا کرو
(17:28) تعرضن۔ مضارع بانون ثقیلہ۔ واحد مذکر حاضر۔ اعراض (افعال) مصدر تو منہ پھیر لے۔ تو تغافل کرے (یعنی عدم استطاعت کی وجہ سے اعراض پر مجبور ہوجائے۔ ابتغائ۔ بروزن (افتعال) بمعنی چاہنا۔ تلاش کرنا (سخت کو شی کے لئے مخصوص ہے) یہ منصوب بوجہ مفعول لہٗ ہونے کے ہے۔ ابتغاء رحمۃ۔ رحمت کی تلاش۔ اللہ کی طرف سے رحمت کی امید۔ ترجوھا۔ جس کی تو توقع اور امید رکھتا ہے رجاء سے (نصر) ھاضمیر واحد مؤنث غائب جو رحمۃ کی طرف راجع ہے۔ میسورا۔ اسم مفعول واحد مذکر یسر سے۔ آسان ۔ نرم۔ عسر کی ضد۔ آیت کا ترجمہ ہوا۔ اگر اپنے رب کی طرف سے متوقع خوشحالی کی تلاش وجدوجہد کے دوران میں وقتی طور پر تنگدستی کی وجہ سے تجھے ان سے تغافل برتنا پڑے تو ان کے ساتھ نرم گفتاری کا سلوک کر۔ (ان سے مراد وہ حقدار ہیں جن کا ذکر ابھی اوپر گذرا ہے) ۔
Top