Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا١ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال الْيَتٰمٰى : یتیموں ظُلْمًا : ظلم سے اِنَّمَا : اس کے سوا کچھ نہیں يَاْكُلُوْنَ : وہ بھر رہے ہیں فِيْ : میں بُطُوْنِھِمْ : اپنے پیٹ نَارًا : آگ وَسَيَصْلَوْنَ : اور عنقریب داخل ہونگے سَعِيْرًا : آگ (دوزخ)
جو لوگ کہ کھاتے ہیں مال یتیموں کا ناحق وہ لوگ اپنے پیٹوں میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب داخل ہو نگے آگ میں7
7 آیات متعددہ سابقہ میں یتیموں کے مال کے متعلق مختلف طرح سے احتیاط کرنے کا حکم تھا اور ان کے مال میں خیانت کو بڑا گناہ بتایا گیا ہے، اب اخیر میں مال یتیم میں خیانت کرنے پر وعید شدید بیان فرما کر اس حکم کو خوب مؤکد کردیا کہ جو کوئی یتیم کا مال بلا استحقاق کھاتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہا ہے۔ یعنی اس کھانے کا یہ انجام ہوگا اور جملہء اخیر میں اس کو ظاہر کردیا گیا۔
Top