Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 149
قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ١ۚ فَلَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قُلْ : فرمادیں فَلِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے الْحُجَّةُ : حجت الْبَالِغَةُ : پوری فَلَوْ شَآءَ : پس اگر وہ چاہتا لَهَدٰىكُمْ : تو تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب کو
تم کہہ دو اللہ ہی کے لیے پہنچی ہوئی اور پکی دلیل ہے اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ دکھا دیتا
اے پیغمبر اسلام ! آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کی دلیل پکی اور پختہ دلیل ہے : 230: ہدایت وضلالت کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی جو اصل سنت ہے وہ بتائی جا رہی ہے کہ اللہ کا طریقہ یہ نہیں کہ وہ اپنی مشیت کے زور سے جس کو چاہے ہدایت پر ڈال دے اگر وہ ایسا کرنا چاہتا تو اس کی مشیت کو کوئی روک نہیں سکتا تھا۔ وہ تم سب کو اور ساری مخلوق کو ہدایت کی راہ دکھا دیتا لیکن اس معاملہ میں اس نے جبر کو پسند نہیں فرمایا بلکہ وہ دلیل وحجت سے راہ دکھاتا ہے کہ تم حق وصداقت کو قبول کرو اور اس نے تمہیں اختیار دیا ہے کہ تم اپنی مرضی سے چاہو تو حق کو قبول کرو چاہو تو باطل کو اپنا لو۔ اس کی قدرت سے یہ بات بعید نہیں تھی کہ وہ تم میں برائی اور گمراہی کی استعداد ہی نہ رکھتا تم اپنی سرشت کے لحاظ سے فرشتوں کی طرح صرف عبادت اور اطاعت ہی کرتے یا تم ارادہ و شعور سے محروم پیدا کئے جاتے اور بلا ارادہ اور غیر شعوری طور پر تم سے نیکیاں سرزد ہوتیں لیکن حکمت الٰہی کا تقاضا یہ تھا کہ انسان شجر وحجر کی طرح مجبور محض بھی نہ ہو اور ملائکہ کی طرح سے فطری اعتبار سے فقط نیک اور پاکباز ہی نہ ہو بلکہ تمام سابقہ تخلیقات سے ایک انوکھی چیز ہو۔ استعداد اور صلاحیت کے لحاظ سے نیکی اور برائی دونوں اس سے سرزد ہو سکتی ہوں اور شعور و ارادہ کے لحاظ سے اسے مکمل آزادی ہو کہ جو راستہ چاہے اسے منتخب کرلے اور صرف اسی چیز نے اس کو مکلف بنایا ہے تو پھر یہ اختیار اس سے واپس کیونکر لیا جاسکتا ہے ؟ اور اگر اس سے یہ اختیار واپس لے لیا جائے تو پھر مکلف کیوں کر ہوگا ؟
Top