Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 114
اَفَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْتَغِیْ حَكَمًا وَّ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ اِلَیْكُمُ الْكِتٰبَ مُفَصَّلًا١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّهٗ مُنَزَّلٌ مِّنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ
اَفَغَيْرَ اللّٰهِ
: تو کیا اللہ کے سوا
اَبْتَغِيْ
: میں ڈھونڈوں
حَكَمًا
: کوئی منصف
وَّهُوَ
: اور وہ
الَّذِيْٓ
: جو۔ جس
اَنْزَلَ
: نازل کی
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
الْكِتٰبَ
: کتاب
مُفَصَّلًا
: مفصل (واضح)
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جنہیں
اٰتَيْنٰهُمُ
: ہم نے انہیں دی
الْكِتٰبَ
: کتاب
يَعْلَمُوْنَ
: وہ جانتے ہیں
اَنَّهٗ
: کہ یہ
مُنَزَّلٌ
: اتاری گئی ہے
مِّنْ
: سے
رَّبِّكَ
: تمہارا رب
بِالْحَقِّ
: حق کے ساتھ
فَلَا تَكُوْنَنَّ
: سو تم نہ ہونا
مِنَ
: سے
الْمُمْتَرِيْنَ
: شک کرنے والے
کیا میں اللہ کے سوا کوئی دوسرا منصف ڈھونڈوں ؟ حالانکہ وہی ہے جس نے تم پر { الکتب } نازل کردی جو کھول کھول کر بیان کرنے والی ہے اور دیکھو جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ نازل ہوا ہے ، پس ان لوگوں میں سے نہ ہوجاؤ جو شک کرنے والے ہیں
کیا میں اللہ کے سوا کوئی دوسرا منصف تلاش کروں ؟ 172: غور کرو کہ مقدمہ کیا ہے ؟ نبی اعظم و آخر ﷺ نبوت و رسالت کے مدعی ہیں اور معاندین و مخالفین اس کے منکر۔ اب اس کا فیصلہ کہاں ہوگا اور کون کریگا ؟ ظاہر ہے کہ یہ مقدسہ اس احکم الحاکمین کے اجلاس میں فصیل ہو سکتا ہے اور وہاں سے یہ فیصلہ محمد رسول اللہ ﷺ کے حق میں ہوچکا وہ اس طرح کہ اس دعویٰ پر جو دلیل دی گئی وہ قرآن کریم ہے اس نے تمام اقوام عالم کو چیلنج کیا کہ اگر اس کے کلام الٰہی ہونے میں کسی کو شبہ ہے تو اس جیسی ایک چھوٹی سی سورت خواہ وہ تین ہی آیتوں پر مشتمل ہو بنا کرلے آؤ اور جس جس کو تم چاہتے ہو اللہ کے سوا اس میں شریک بھی کرلو اور پھر یہ دعویٰ شائع کردیا گیا لیکن اس کے جواب میں تمام عرب و عجم عاجز رہا اور وہ لوگ جو نبی اعظم و آخر ﷺ اور اسلام کو پست کرنے کے لئے اپنی جان ، مال ، اولاد اور آبرو سب کچھ قربان کر رہے تھے ان میں سے ایک بھی ایسا نہ نکلا کہ قرآن کریم کے مقابلہ کے لئے ایک دو آیات بنا کر پیش کردیتا یہ کھلا ہوا معجزہ کیا قبول حق کے لئے کافی نہ تھا کہ ایک امی جس نے کہیں کسی سے تعلیم حاصل نہیں کی اس کے پیش کئے کلام کے مقابلہ سے سارا عرب بلکہ پورا جہاں عاجز ہوجائے اور یہی احکم الحاکمین کی عدالت سے اس مقدمہ کا واضح فیصلہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اللہ کے رسول اور قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ تم کیا چاہتے ہو کہ اس فیصلہ الٰہی کے آجانے کے بعد میں کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں ؟ سو اچھی طرح سن لو کہ یہ نہیں ہو سکتا۔ ہاں ! یہ فیصلہ ہوجانے کے بعد قیامت تک یہ فیصلہ پڑھا جاتا رہے گا اور قیامت تک اس کا یہ چیلنج بھی اپنی جگہ بدستور قائم رہے گا اگر اب بھی تم کو شوق ہے تو بڑی خوشی سے آؤ اور ہمارے دعویٰ کو غلط ثابت کر دو اور پھر سن لو کہ ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ ” اگر تمہیں اس امر پر شک ہے کہ یہ کتاب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے یہ ہماری ہے یا نہیں ؟ تو اس کی مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ ، اپنے سارے ہم نواؤں کو بلالو ایک اللہ کو چھوڑ کر باقی جس جس کی چاہو مدد لے لو اگر تم سچے ہو تو یہ کام کر دکھاؤ ۔ “ یہ چیلنج ان کو کئی بار دیا گیا ، مکہ میں اس کا اعلان کرایا گیا اور اس کو دہرایا گیا۔ “ (یونس 10 : 38) (ہود 11 : 13) (بنی اسرائیل 17 : 88) (الطور 52 : 33 ‘ 34) آج اگر اس الٰہی فیصلہ کے پیش نظر ہمارے علمائے کرام اور مناظرین اسلام بھی عقل و فکر سے کام لیتے تو اپنے فیصلوں کو جہلا سے کرانے کی بجائے کسی اسلامی عدالت کی طرف رجوع کرتے جو کم از کم ایسے فیصلے سننے کی مجاز ہوتی تو کسی حد تک ہمارے اختلافی مسائل کا کوئی حل ہمارے سامنے آجاتا لیکن یہاں جو صورت حال ہے وہ اتنی ناگفتہ بہ ہے کہ اس کا نام لیتے بھی شرم آتی ہے کہ مسئلہ شرک و توحید کا ، مسئلہ بشر و رسول کا ، مسئلہ غیب اور حاضر و ناظر کا ، مسئلہ فاتحہ خلف الامام اور آمین بالجر کا ، مسئلہ سنت اللہ ، کلمۃ اللہ اور عدل الٰہی کا لیکن فیصلہ کرنے والے وہ لوگ جن کو قرآن کریم کی زبان میں ” شیاطین “ کے نام سے یاد کیا گیا اور ان کو ” مترفین “ کہا گیا ” متکبرین “ اور جاہدین “ کے ناموں سے موسوم کیا گیا۔ ایسا کیوں ہوا ؟ اس لئے کہ یہی لوگ ان کے پشتیباں ہیں جو بیٹروں اور مرغوں کی طرح ان کو لڑا کر شغل دیکھنے والے اور ان میں انعام تقسیم کرنے والے ہیں۔ قرآن کریم کی مخصوص صفات کا ذکر جو سچائی کے ساتھ نازل کیا گیا : 173: آیت کے اس حصہ میں قرآن کریم کی چند خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے جو خود قرآن کریم کے حق اور کلام الٰہی ہونے کا ثبوت ہیں۔ اول یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے۔ دوم یہ کہ وہ ایک کتاب کامل اور معجز ہے کہ سارا جہان اس کے مقابلہ سے عاجز ہے۔ سوم یہ کہ تمام اہم اور اصولی مضامین اس میں بہت مفصل اور واضح طور پر بیان کردیئے گئے ہیں۔ چہارم یہ کہ قرآن کریم سے پہلے اہل کتاب یہود ونصاری بھی یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا ہوا کلام ہے اور یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں میں کچھ بھی سچائی اور حق گوئی کی صفت تھی انہوں نے اس کو ظاہر بھی کردیا اور جو لوگ معاند تھے وہ باوجود یقین کے اس کا اظہار نہ کرتے تھے ورنہ ان کے دلوں میں اس بات کا یقین موجود تھا جس کی بیسیوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم نے آغاز نزول ہی سے عربوں کو اپنی سحر طرازی سے مسحور کرلیا تھا اس سے وہ لوگ بھی مسحور ہوگئے جن کے سینے کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول دیا تھا اور وہ اس کی آغوش میں آگئے اور وہ بھی جن کی آنکھوں پر اس نے پردہ ڈال دیا اور وہ نور قرآن سے مستفید نہ ہوسکے۔ اگر ان چند حضرات سے صرف نظر کرلیا جائے جو آغاز اسلام میں براہ راست حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت سے متاثر ہو کر حلقہ بگوش اسلام ہوئے مثلاً آپ ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ الکبری ؓ ، آپ ﷺ کے مخلص دوست حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، آپ ﷺ کے چچا زاد بھائی حضرت علی ؓ ، آپ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت زید ؓ اور اسی طرح کے بعض دیگر حضرات تو ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ آغاز اسلام میں جو لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے اس کا واحد محرک صرف قرآن کریم تھا۔ ان دونوں نہ تو نبی کریم ﷺ کو وہ ذرائع ووسائل حاصل تھے جو آگے چل کر نصیب ہوئے اور نہ اسلام کو وہ قوت و شوکت ملی تھی جو اس کا مقدر بننے والی تھی۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ کے اسلام لانے اور ولید بن مغیرہ کی اسلام سے روگردانی اختیار کرنے کے اوقات ایمان و انحراف کے کثیر واقعات میں سے دو عجیب نمونے ہیں۔ یہ دونوں واقعات اس امر کی کھلی ہوئی دلیل ہیں کہ قرآن کریم نے آغاز کا رہی سے اپنے جادو سے عربوں کو مسحور کرلیا تھا۔ ان دونوں واقعات سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ قرآن کریم کی سحر طرازی کا اعتراف اہل ایمان اور کفار سبھی کو تھا۔ حضرت عمرفاروق ؓ کے ایمان لانے کا قصہ معروف و مشہور ہے لیکن ولید بن مغیرہ کے متعلق کچھ عرض کردینا ضروری معلوم ہوتا ہے تاکہ اس کی وضاحت ہوجائے۔ ولید بن مغیرہ نے قرآن کریم کا کچھ حصہ سنا اور بظاہر اس میں کچھ رقت بھی پیدا ہوئی۔ یہ دیکھ کر قریش کہنے لگے ولید دین سے پھر گیا یعنی مسلمان ہوگیا۔ اسی طرح قریش اپنے مذہب سے پھرجائیں گے۔ چناچہ قریش نے ولید کی عزت نفس اور اس کے غرور حسب ومال کو ابھارنے کے لئے ابو جہل کو اس کے پاس بھیجا تاکہ وہ قرآن کریم سے نفرت و حقارت کا اظہار کرے اور قریش بھی اس سے آگاہ ہوجائیں۔ ولید کہنے لگا میں ” قرآن کریم کے بارے میں کیا کہوں ؟ بخدا تم میں ایک آدمی بھی ایسا نہیں ہے جو شعرا ، ترانہ ، قصائد حتی کہ جنون کے اشعار کے بارے میں بھی مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو۔ محمد (a) جو قرآن سناتا ہے وہ ان میں سے کسی کے ساتھ مشابہت نہیں رکھتا۔ خدا کی قسم جو کلام اس پر نازل ہوا اس میں شیرینی پائی جاتی ہے۔ اس میں تروتازگی اور شادابی کے آثار ہویدا ہیں۔ جو چیز بھی اس کے مقابل آتی ہے اس کو ریزہ ریزہ کر ڈالتا ہے اور وہ غالب ہے مغلوب نہیں۔ “ ابوجہل نے کہا ” جب تک آپ قرآن کریم کی مذمت نہیں کریں گے آپ کی قوم آپ سے راضی نہیں ہوگی۔ “ ولید نے کہا ” پھر مجھے سوچنے کا موقعہ دیجئے “ پھر وہ سوچ بچار کے بعد بولا یہ تو جادو ہے جو نقل کیا جارہا ہے تم دیکھتے نہیں کہ قرآن ہر شخص کو اس کے احباب و اعزہ سے الگ کردیتا ہے۔ چناچہ قرآن کریم نے اس ضمن میں یہ ارشاد فرمایا کہ : ” اس نے توقف کیا اور (اپنے دل میں) ایک بات طے کرلی۔ پھر وہ غارت ہو کیسی (بری) بات (اس نے) تجویز کی۔ پھر وہ غارت ہو کیسی (بری) بات (اس نے) تجویز کی۔ پھر (اس نے لوگوں کی طرف) دیکھا۔ پھر تیو ری چڑھائی اور ترش رو ہوا۔ پھر پیٹھ پھیری اور غرور کا اظہار کیا۔ پھر بولا کہ یہ کچھ نہیں بس وہی جادو ہے جو (مدت سے) چلا آتا ہے۔ “ (المدثر 18 تا 24) یہ اس شخص کا قول ہے جو اسلام سے روگردانی اختیار کرتا ہے ، محمد رسول اللہ ﷺ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کو اپنی تحقیر خیال کرتا ہے۔ حسب و نسب ، دولت و ثروت اور اولاد واحفاد کو اپنے لئے سرمایہ افتخار سمجھتا ہے یہ ایسے شخص کا قول نہیں جو ایمان لاچکا ہو اور قرآن کریم کی غالب آجانے والی اثر آفرینی کو اپنے ایمان کی علت قرار دیتا ہو۔ یہ زبردست دلیل ہے اس بات کی کہ قرآن کریم نے عربوں کو مسحور کردیا تھا۔ ان لوگوں میں نہ جاؤ جو شک کرنے والے اور وہم کے مارے ہوئے ہیں : 174: آیت کے اس حصہ میں بظاہر خطاب تو بنی اعظم و آخر ﷺ ہی سے ہے لیکن اس بات کی کتنی بار تشریح پیچھے گزرچکی کہ آپ ﷺ کو مخاطب کرنے میں حکمت کیا ہے ؟ شک و شبہ میں مبتلا اور وہم کے مارے ہوؤں کو جو کوئی مخاطب ہو کر بات کرتا ہے تو وہ مبہوت ہو کر اس کے گلے پڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسی صورت میں وہ حق و ناحق میں امتیاز ہی نہیں کرسکتے اور اس کے مقابلے میں ایک عقل مند اور غور وفکر کرنے والے کو جب مخاطب کریں گے تو خطاب کتنا بھی سخت ہوا وہ بات کو سوچنے پر مجبور ہوگا کیونکہ جس طرح وہم و گمان میں مبتلا اپنی عادت ثانیہ سے مجبور ہے بالکل اسی طرح ایک عقل مند بھی اپنی عادت سے مجبور ہے جس طرح پہلا ایسی صورت میں کچھ سوچ نہیں سکتا اسی طرح دوسرا بغیر سوچے نہیں رہ سکتا۔ اگر ان لوگوں کو مخاطب کیا جاتا جو پہلے شک کرنے والے اور وہم و گمان میں مبتلا ہیں جو جزبز ہو کر انکار کردیتے اور بڑبڑانے لگتے اور جب ان کو براہ راست مخاطب نہیں کیا گیا تو اب وہ یکایک اس سے انکار بھی نہیں کرسکتے اس لئے کہ ان کو کچھ کہا ہی نہیں گیا۔ اس لئے اس حکمت کے تحت آپ ﷺ کو مخاطب کر کے وہ بات کہی گئی جو دوسروں تک پہنچانا مقصود تھی ورنہ حاشا کلا کہ کبھی آپ ﷺ کو کسی طرح کا کوئی شک گزرا ہو اور پھر خود نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی بھی ہے کہ ” نہ کبھی میں نے شک کیا اور نہ کبھی ایسا سوال کیا۔ “ (ابن کثیر)
Top