Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 74
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح کیجیے بِاسْمِ : نام کی رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے (نام کی)
پس تو اپنے عظمت والے رب کے نام کی تسبیح کر
پس تو اپنے عظمت والے رب کے نام کی تسبیح کر 47۔ یہ خطاب نبی اعظم و آخر ﷺ کو ہے۔ پیچھے سے جو مضمون آپ پڑھتے چلے آرہے ہیں اس کے ساتھ اس کا کیا جوڑا جوڑا گیا ہے ؟ یہی کہ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہیں اور اپنے رب کی تسبیح کرتے رہیں جہاں تک دلائل کا تعلق ہے وہ تو آپ ﷺ کے پاس ہیں لیکن ہٹ دھرم لوگوں نے کسی زمانہ میں بھی دلائل کو تسلیم نہیں کیا۔ وہ ہمیشہ اکثریت اور رسم و رواج ہی کی بات پر اڑے رہے اور یہی حال آپ ﷺ کے مخاطبین کا ہے کہ یہ ہٹ دھرمی سے کام لے کر آپ ﷺ کی بات پر کان نہیں دھرتے تو نہ دھریں آپ ﷺ بھی ان کی پروانہ کریں اور اپنا کام اپنے طریقہ پر جاری رکھیں اور اپنے پروردگار کی تسبیح میں مشغول رہییں ان منکرین و معاندین کو ہمارے سپرد کردیں یعنی ان کو ہمارے قانون کے تحت جو ڈھیل دی گئی ہے اگر یہ اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے تو نہ اٹھائیں اس طرح یہ لوگ آپ ﷺ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے جو کچھ بھی ہوگا وہ ان ہی کے ساتھ ہوگا اورت جونہی وقت گزر گیا بس ان کو پکڑ لیا جائے گا اور ان پر اس وقت سب حقیقت کھل جائے گی۔ لاتوں کے بھوت کبھی باتوں سے نہیں مانتے جب عذاب الٰہی کا جھٹکا ان کو لگے گا تو ان کی مت ٹھکانے آئے گی اگرچہ اس وقت عقل کے درست ہونے سے ان کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا بلکہ جو کچھ ہونا ہے وہ ہوچکا ہوگا آپ ﷺ کو اللہ کی تسبیح وتحمید سے جو قوت ملے گی وہی اس کا علاج ہے جس کو جاری رکھنے کا آپ ﷺ کو حکم دیا جا رہا ہے اور یاد رکھو کہ اللہ ربِّ کریم ہی کی وہ ذات ہے جو ہر طرح کے نقصو عیب سے پاک اور منزہ ہے اور وہی ہے جو ساری عظمتوں کا مالک ہے اور کسی کی عظمت و شان اس سے زیادہ نہیں ہے۔
Top